فضل الرحمن کا جمہوریت کے تحفظ، بیرونی سازشوں کیخلاف قومی اتحاد بنانے کا اعلان
لاہور (خصوصی نامہ نگار+ آئی این پی) جمعیت علماء پاکستان نے بھی ایم ایم اے کی طرز پر دینی سیاسی اتحادکے قیام کی جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی کوششوں کی حمایت کر دی، دونوں جماعتوں نے مستقبل میں رابطوں کا سلسلہ جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ جے یو پی کے سربراہ پیر اعجاز ہاشمی کا کہنا ہے مولانا فضل الرحمن کی کوششوں میں انکے ساتھ بھرپور تعاون کریںگے او رہم چاہتے ہیں ایم ایم اے والا ماحول دوبارہ پیدا ہو۔ مولانا فضل الرحمن نے گزشتہ روز پیر اعجاز ہاشمی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ قاری زوار بہادر،مولانا امجد خان‘ حافظ ریاض درانی،رشید رضوی اوربلال میر سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ اس موقع پرمولانا فضل الرحمان نے کہا جب تک اسٹیبلشمنٹ کا موڈ نہیں بنتا طالبان سے کسی بھی فورم سے مذاکرات کر لئے جائیں وہ کامیاب نہیں ہو سکتے، نواز شریف کے دور ہ بھارت سے زیادہ خوش فہمیاں اور امیدیں وابستہ نہیں کرنی چاہئیں، ہم ایم ایم اے کے کامیاب تجربے کی طرف واپس لوٹنا چاہتے ہیں اور دینی جماعتوں میں رابطوں کامقصد اسی طرز کی فضا بنانا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا موجودہ ملکی صورتحال میں پاکستان کے نظریاتی تشخص کو ختم کرکے سیکولر ریاست کا تاثر دیا جارہا ہے ، ملک کے نظریاتی تحفظ کے لئے دینی جماعتوں کو مشترکہ پلیٹ فارم کی طرف بڑھنا ہوگا۔ آج ملک میں بد امنی اور حالات انتہائی ابتر ہیں اور ساری کی ساری ریاست بھی قوم کو امن دینے میں بے بس ہے۔ انہوں نے کہا جنگ اس خطے میںامریکہ او رمغرب کی ضرورت ہے اور اس کے لئے مذہبی قوتوں کو ٹارگٹ کرکے تقسیم کیا جاتا ہے۔ تین دہائیوںسے خون ریزی کاماحول ہے او رجب اس طرح کا ماحول ہو تو جغرافیائی نقشے تبدیل کئے جاتے ہیں لیکن اللہ نہ کرے پاکستان کو ایسے انجام کاسامناکرنا پڑے۔ انہوں نے کہا ملک میں فرقہ واریت کو فروغ دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا مذاہب اور مسالک کے اختلافات ختم نہیں کئے جا سکتے لیکن بھائی چارے کی فضا پید اکر کے انہیں پس پشت ڈالا جا سکتا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کہا عالمی قوتیں ایشیا کے امن کو پاکستان اور بھارت سے منسلک کرتی ہیں لیکن ہمارا ماننا ہے دونوں ممالک کے مسائل میں کشمیر کو مرکزیت حاصل ہے اور بنیادی مسائل کو حل کر کے ہی آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ ہمارے حکومت سے اصولی اختلافات ہیں اور انہیں ان سے آگاہ بھی کردیا ہے۔ فاٹا کے حوالے سے ہماری تجاویز کو معقول قرار دیا گیا لیکن ان پر عمل نہیں کیا گیا۔ تحفظ پاکستان بل کی ہم نے مخالفت کی ہے۔ جب ہم بھارت میں اسی طرح کے ٹاڈا قانون کو کالا قانون کہہ کر مخالفت اور اعتراض کرتے ہیں تو یہاں اسے کس طرح نافذ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے تحریک انصاف اور طاہر القادری کے احتجاج کے حوالے سے کہا ہم آئین سے ماورا کسی اقدام کو قبول نہیں کرینگے۔ مغربی ایجنڈے پر کام کرنے والوں کا راستہ روکنا اسلام‘ ملک او رجمہوریت کی خدمت ہو گی۔ پیر اعجاز ہاشمی نے کہا پاکستان کا آئین اسلامی ہے اور اس میں واضح ہے ریاست کا مذہب اسلام ہوگا۔آئین پر عمل ہو جائے تو ہمارے مسائل خود بخود حل ہو سکتے ہیں۔ ہمیں وزیراعظم کے بھارت جانے پرکوئی اعتراض نہیں لیکن کشمیریوں کو فراموش نہیں کرنا چاہئے۔ آئی این پی کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے ملک اور جمہوریت کے تحفظ اور غیر ملکی طاقتوں کی سازشوں کے خلاف ’’قومی اتحاد‘‘ بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا طالبان کے ساتھ مذاکرات ڈیڈلاک کا شکار نہیں بلکہ منطقی انجام تک پہنچ رہے ہیں۔ تمام مذہبی قوتیں آئین و قانون پر عملدرآمد پر متفق ہیں۔ انہوںنے کہا ماضی میں مذہبی جماعتوں کا اتحاد بطور ایم ایم اے بنانے کا انتہائی کامیاب رہا اور آج ملک میں مذہبی جماعتیں دبائو کا شکار ہیں اس لئے ہم ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں ایک قومی اتحاد بنانا چاہتے ہیں جس کیلئے مذہبی جماعتوں سے ملاقاتوں اور رابطوں کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوںنے کہا میں آج بھی کہتا ہوں فوجی آپریشن مسائل کا حل ہے اور نہ ہی ہم فوجی آپریشن کی حمایت کر سکتے ہیں۔