• news

انٹرنیشنل کنسلٹنٹس نے بونجی ڈیم کے ڈیزائن کو مسترد کر دیا، قائمہ کمیٹی میں انکشاف

اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ بونجی ڈیم کا ڈیزائن انٹرنیشنل کنسلٹنٹس نے فنی وجوہات کی بنا پر مسترد کر دیا ہے۔ واپڈا کے انجینئرز نے زلزلے کی فالٹ لائن پر بونجی ڈیم کا ڈیزائن تیار کر کے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا۔ چیئرمین واپڈا ظفر محمود نے کمیٹی کو بتایا کہ نہ تو عالمی بینک نہ ہی ایشیائی ترقیاتی بینک نے دیامیر بھاشا ڈیم کے لئے قرضہ دینے سے انکار کیا، بھارت نے بھی اس کے خلاف کوئی شکایت جمع نہیں کرائی۔ متاثرین دیامیر بھاشا ڈیم کے لئے تعمیر کی جانے والی دو رہائشی کالونیوں میں سے ایک کے لئے زمین حاصل کر لی۔ معاہدے کے مطابق زمین کے حصول کے لئے رقم کی ادائیگی میں تاخیر پر حکومت متاثرین کو جرمانہ ادا کرنے کی پابند ہے۔ منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کا اجلاس چیئرمین ملک ابرار احمد کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا جس میں چیئرمین واپڈا ظفر محمود، چیف سیکرٹری گلگت، بلتستان سکندر سلطان راجہ اور جوائنٹ سیکرٹری مدحت شہزاد نے دیامیر بھاشا کی تعمیر کیلئے زمین کے حصول بارے بریفنگ دی۔ اس حوالے سے ارکان کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے ظفر محمود نے کہا کہ متاثرین بھاشا ڈیم کیلئے تعمیرکی جانیوالی دو رہائشی کالونیوں میں سے ایک کے لئے زمین حاصل کر لی جبکہ دوسری رہائشی کالونی کیلئے زمین کے حصول کے لئے کام ہو رہا ہے۔ چیف سیکرٹری گلگت، بلتستان نے کہا کہ متاثرین کو ادائیگی کیلئے متعلقہ ڈپٹی کمشنر کو 17 ارب روپے دیئے گئے تھے جوکہ تاحال ادا نہیں ہو سکے جبکہ قائمہ کمیٹی نے مذکورہ رقم نیشنل بینک کے کرنٹ اکائونٹ میں جمع کرانے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ چیئرمین ملک ابرار نے کہا کہ اگر یہ رقم مناضع والے اکائونٹ میں جمع کرائی جاتی تو بڑھ چکی ہوتی۔ اجلاس کے دوران دیامیر بھاشا ڈیم کے متنازعہ علاقے میں موجود ہونے کے حوالے سے سوالات اٹھنے پر ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کبھی کشمیر کا حصہ نہیں رہا۔ گلگت بلتستان کو کشمیر کیساتھ نتھی کرنا ہماری بے وقوفی تھی جو کہ محض اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت ممکنہ رائے شماری میں زیادہ سے زیادہ ووٹ لینے کے مقصد کیلئے مذکورہ علاقے کو کشمیر کا حصہ بنایا گیا۔ شیریں مزاری نے پی ٹی آئی کے مسئلہ کشمیر بارے آفیشنل مؤقف اختیار کرتے ہوئے گلگت، بلتستان کو ریاست کشمیر کی بجائے پاکستان کا حصہ قرار دیدیا اور 1947ء میں جی بی کو کشمیر کا حصہ ماننے کے بانیان پاکستان کے فیصلے کو احمقانہ قرار دیدیا۔

ای پیپر-دی نیشن