اسلام آباد میں ریپڈ رسپانس فورس کا گشت، وزارت داخلہ میں کنٹرول روم قائم
اسلام آباد (بی بی سی) اسلام آباد کو شدت پسندوں سے محفوظ بنانے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لئے پنجاب پولیس، رینجرز اور اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں پر مشتمل ریپیڈ رسپانس فورس کے اہلکاروں نے منگل سے شہر میں گشت کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس فورس کے اہلکار خفیہ اداروں کی طرف سے شدت پسندوں اور کالعدم تنظیموں کے بارے میں بھیجی جانے والی رپورٹس پر کارروائی کرنے کے مجاز بھی ہوں گے۔ اسلام آباد پولیس کے ایس ایس پی آپریشن محمد علی نے بتایا شہر کو 13 زون میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں شہری اور دیہی علاقے بھی شامل ہیں اور ہر زون میں اس کی افادیت اور سکیورٹی خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے دو سے چار گاڑیاں 24 گھنٹے گشت کریں گی۔ اس فورس کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے وزارت داخلہ میں ایک کنٹرول روم بھی قائم کیا گیا ہے۔ ریڈ زون سے ملحقہ علاقوں میں ریپیڈ رسپانس فورس کے اہلکاروں کا گشت شہر کے دوسرے علاقوں کی نسبت زیادہ ہوگا۔ فورس میں پنجاب پولیس، رینجرز اور اسلام آباد پولیس کے تقریباً تین سو سے زائد اہلکار منتخب کئے گئے ہیں۔ اسلام آباد پولیس کے خفیہ ادارے سی آئی ڈی کے ایک اہلکار کے مطابق ملک کے دیگر خفیہ اداروں نے بھی خبردار کیا ہے اسلام آباد کے نواحی علاقوں بارہ کہو اور ترنول میں ایسے افراد کی ایک خاصی تعداد موجود ہے جن کا تعلق کالعدم تنظمیوں سے ہے جبکہ مبصرین کے مطابق جمعے کے روز اسلام آباد میں ہونے والے دھماکوں سے کالعدم تنظیموں نے حکومت کو یہ پیغام دیا ہے وہ شہر میں موجود ہیں اور وہ جب چاہیں دھماکے کر سکتے ہیں۔ آئی این پی کے مطابق وفاقی دارالحکومت سمیت ملک بھر میں دہشتگردی کے خطرات کے پیش نظر سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے اور پولیس نے دہشتگردی کے خطرات کے پیش نظر پارکوں اور پبلک مقامات پر سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار تعینات کر دئیے ہیں۔