یوکرائن: فوج نے ’’دونتسیک بیس‘‘ کا کنٹرول سنبھال لیا، شدید جھڑپیں،57 باغی ہلاک
کیف (بی بی سی + اے ایف پی) یوکرائن کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ملک کی فوج نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ شدید لڑائی کے بعد مشرقی شہر دونتسیک کے ہوائی اڈے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ علیحدگی پسندوں کی طرف سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق لڑائی میں کم سے کم 57 علیحدگی پسند ہلاک ہوئے ہیں۔ حکام کے مطابق ان کے فوجیوں کو کسی بھی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔ یاد رہے کہ مسلح علیحدگی پسندوں نے پیر کو ہوائی اڈے پر قبضے کی کوشش کی تھی جس کے بعد کیئف حکومت نے اس حملے کا جواب فضائی حملوں سے دیا۔ نئے صدر پٹرو پروشینکو نے پیر کو اس بات اعادہ کیا تھا کہ انسداد دہشت گردی آپریشن جاری رہے گا۔ انہوں نے واضح کیا تھا کہ اب یہ صورتحال مہینوں نہیں بلکہ صرف چند گھنٹوں کی ہے۔ خود ساختہ عوامی جمہوری دونیتسک کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ پیر کو ہونے والی 57 ہلاکتوں کی تعداد مصدقہ ہے۔ ایک باغی نے خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ لاشوں کو مقامی ہسپتال لایا گیا ہے۔ علیحدگی پسندوں نے پیر کو علی الصبح ہوائی اڈے پر حملہکیا جبکہ یوکرائن کی فوج نے فوری ردعمل ظاہر کرتے ہوئے فضائی حملے کئے اور مسلح زمینی فوج کی جانب سے بھی حملہ کیا گیا۔ نامہ نگاروں کے مطابق پیر کے روز تمام دن اور پھر رات کو شدید فائرنگ اور گول باری کی آوازیں آتی رہیں اور فضا میں کالا دھواں پھیلا رہا۔ سابق ارب پتی اور سابق وزیر خارجہ 48 سالہ پٹروپروشینکو کو پیر کو صدارتی انتخابات میں باقاعدہ کامیاب قرار دیا گیا۔ انہوں نے 54 فیصد ووٹ حاصل کئے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ یوکرائن صومالیہ نہیں بنے گا۔ یوکرائن میں یہ بغاوت اس وقت شروع ہوئی جب روس کے حامی صدر وکٹر یانوکوچ کو یورپ کے ساتھ زیادہ قریبی تعلقات کے مطالبے پر پرتشدد مظاہروں کے بعد معزول کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد روس نے یوکرائن کے جنوبی علاقے کرائمیا کے خطے کے ساتھ الحاق کر لیا تھا۔یوکرائن کے صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے پیٹرو پوروشینکو نے کہا ہے کہ مذاکرات سے ہی امن کا حصول ممکن ہو گا۔ اپنے جاری کردہ بیان میں انھوں نے کہا کہ مذاکرات کا عمل مسلح کارروائیوں سے روکا نہیں جاسکتا اور ہتھیار صرف قاتلوں اور دہشت گردوں کے خلاف اٹھائے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں اور مسلح افراد کے ساتھ مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔