جیل میں بااثر افراد کے لئے مشقتی لگائے جاتے ہیں، عام قیدی کو ڈسپرین بھی نہیں ملتی: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اڈیالہ جیل میں قیدی پر تشدد کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت 13جون تک ملتوی کرتے ہوئے واقعہ کی انکوائری رپورٹ طلب کر لی ہے۔ عدالت نے آئی جی جیل خانہ پنجاب کو اپنی نگرانی میں واقعہ کی تحقیقات کا حکم بھی دیا ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے آئی جی جیل خانہ جات سے استفسار کیا کہ جیلوں کا ماحول کب درست ہو گا؟ فاضل جج کا کہنا تھا کہ جیلوں میں جو کچھ ہوتا ہے وہ کسی بھی ڈھکا چھپا نہیں، بااثر قیدیوں کے لئے چالیس چالیس مشقتی لگائے جاتے ہیں جبکہ عام قیدی کو ڈسپرین کی گولی تک نہیں ملتی، قیدیوں سے غیرانسانی سلوک قابل برداشت نہیں، بوڑھے قیدی کو برہنہ کرکے جیل میں پھرایا جاتا ہے، یہ کہاں کی انسانیت ہے؟ اگر آئی جی جیل خانہ جات بھی منتھلی کے حصے دار پائے گئے تو ان کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔ آئی جی جیل خانہ جات پنجاب نے بتایا کہ ڈی آئی جی شاہد سلیم کی سربراہی میں انکوائری شروع ہو چکی ہے مگر متاثرہ قیدی نے بیان قلمبند کرانے سے انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کروا چکا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے انکوائری پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ آئی جی صاحب! یہ کیا ہو رہا ہے؟ جونہی کوئی قیدی جیل میں قدم رکھتا ہے اس سے غیرانسانی سلوک شروع کر دیا جاتا ہے۔ یہ معاملات کب درست ہوں گے؟ جیلوں میں منتھلیاں لی جاتی ہیں، اگر آپ بھی منتھلی کے حصے دار ہوئے تو آپ کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔ یہ کہاں کا انصاف اور کہاں کی دیانتداری ہے کہ بااثر قیدیوں کے لئے جیل میں ایل سی ڈی لگائی جاتی ہے، گھروں سے طرح طرح کے کھانے آتے ہیں۔ سیدھی سی بات ہے مجھے رزلٹ چاہئے۔ چیف جسٹس کی اجازت سے میں خود ہفتے میں ایک بار جیل کا دورہ کروں گا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے قیدی پر مبینہ تشدد کرنے والے اہلکار کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ آئی جی صاحب! اس کی آنکھوں میں دیکھیں بدمعاشی کا کلچر نظر آ رہا ہے، یہ باہر کچھ نہیں کر سکتے مگر جیل کے اندر اجارہ داری قائم کر رکھی ہے۔ اس پر مذکورہ اہلکار نے قرآن کی قسم اٹھاتے ہوئے کہا کہ میں نے کوئی تشدد نہیں کیا، یہ جھوٹا الزام ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہاکہ قرآن کی قسم نہ اٹھائو، کبھی قرآن پاک پڑھا بھی ہے؟ کیا تمہیں پتہ ہے کہ ظالموں کے بارے میں قرآن کیا کہتا ہے؟