• news

اس برس جنگی آپریشن ختم ہو جائے گا،2016 ء میں افغانستان سے تمام فوجی نکال لیں گے: اوباما

واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے 2016ء میں افغانستان سے تمام فوجی نکال لیں گے اور اگلے برس 9800 فوجی رہ جائیں گے۔ اس سال کے آخر تک جنگی آپریشن ختم ہوجائے گا اور امریکی فوجی شہروں وادیوں میں گشت کرنا بند کردیں گے۔ افغانستان میں القاعدہ نے جنگ شروع کرنے پر مجبور کیا۔ امریکی فوج نائن الیون حملوں کے بعد ملک بچانے کیلئے افغانستان گئی اور القاعدہ کو شکست دی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے انہوں نے کہا افغانستان میں عوام کی مدد کی اور افغان فوج کو تربیت دی۔ افغانستان میں عوام کو جمہوری صدر منتخب کرنے کا موقع دیا۔ 2014ء کے بعد بھی امریکی فوج افغان فوج کی مدد کرے گی۔ 2015ء تک افغانستان میں 9800 فوجی افغانستان میں رہ جائیں گے جبکہ 2016ء میں صرف امریکی سفارتخانے کی حفاظت کیلئے چند فوجی رہ جائیں گے۔ انہوں نے کہا یہ سب اسی صورت میں ممکن ہوگا جب افغان حکومت سے دفاعی معاہدہ طے پا جائیگا۔ انہوں نے کہا نئے افغان صدر سے سکیورٹی معاہدہ کریں گے جب اقتدار سنبھالا ایک لاکھ 18 ہزار امریکی فوجی افغانستان میں موجود تھے۔ خودمختار اور مستحکم افغانستان چاہتے ہیں افغانستان میں جاری امن عمل کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہم تسلیم کرتے ہیں افغانستان بہترین جگہ نہیں اور اسے بہترین جگہ بنانا امریکہ کی ذمہ داری نہیں ہے۔ انہوں نے کہا افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغان عوام نے کرنا ہے امریکی افواج نے افغانستان میں بے شمار قربانیاں دیں۔ القاعدہ کو ختم اور افغان حکومت کو مضبوط کرنا ہمارا مقصد ہے۔ 2015ء کے بعد افغان فوج مکمل کنٹرول سنبھالے لی۔ افغانستان سے کئے گئے تمام وعدے پورے کریں گے۔ واشنگٹن، کابل سے نمائندہ خصوصی کے مطابق اوباما انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا افغان حکومت نے سکیورٹی معاہدے پر دستخط کردیئے تو 2014ء کے بعد پھر ہم یہاں فوج رکھیں گے۔ 2015ء کے آغاز میں ہم فوجیوں کی تعداد آدھی کردینگے اور ایک برس یعنی 2016ء میں افغانستان میں سفارتخانے اور سکیورٹی معاونت کے آفس کا عملہ رہ جائے گا جیسا ہم نے عراق میں کیا تھا۔ یاد رہے اب افغانستان میں امریکی اور اتحادی ممالک کے 51 ہزار فوجی موجود ہیں۔ اوباما نے افغان صدر حامد کرزئی کو منگل کو دوبارہ فون کرکے سکیورٹی صورتحال اور آئندہ ماہ کے صدارتی انتخابات سے متعلق گفتگو کی ہے۔ افغان صدارتی محل کے بیان کے مطابق ٹیلی فون بات چیت میں سکیورٹی کی ذمہ داری افغان فوج کے حوالے کرنے سے متعلق تبادلہ خیال ہوا اوراس عمل کو کامیاب قرار دیا بات چیت میں5 اپریل کے انتخابات کو کامیاب قرار دیتے ہوئے آئندہ ماہ کے انتخابات کے دوسرے مرحلے کے حوالے سے بھی گفتگو کی صدر اوباما نے انتخابات میں لوگوں کی شرکت کو سراہا دونوں نے اس امید کااظہار کیا آئندہ مرحلہ کامیاب ہوگا۔ کرزئی نے کہا افغان حکومت آئندہ مرحلے میں بھی امن وامان قائم کرنے کی کوشش کرے گی۔مزید براں ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے امریکہ افغانستان میں اپنا قیام بڑھانے کی راہ ہموار کررہا ہے۔ حریت پسند افغانوں کو کسی صورت دھوکہ نہیں دیا جاسکتا امریکہ اپنی افواج کو افغانستان سے نکالے کیونکہ افغانستان میں امریکی افواج شکست کھا چکی ہیں۔ افغانستان پہلے بھی کسی کیلئے خطرہ نہیں تھا نہ ہے اور نہ رہے گا۔ عالم اسلام میں امریکہ کے خلاف نفرتوں میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ امریکی سیاستدان افغان مسئلے سے متعلق حقیقی سوچ اپنائیں۔

ای پیپر-دی نیشن