• news

کچھ میڈیا اس بات کے درپے ہے ادارے اپنا صحیح کام نہ کر سکیں: جسٹس جواد

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ ثناء نیوز) سپریم کورٹ  میں جسٹس جواد ایس خواجہ اور میر شکیل الرحمن سے رشتہ داری اور عدلیہ مخالف پراپیگنڈا کے حوالے سے ریڈزون اسلام آباد میں پوسٹر اور بینرز لگانے سے متعلق کیس میں اٹارنی جنرل کی مزید تحقیقات کیلئے مہلت کی استدعا پر سماعت 10جون تک ملتوی کر دی گئی ہے۔ سیکرٹری داخلہ، ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو کی جانب سے رپورٹس سپریم کورٹ میں پیش کرتے ہوئے بتایا گیا کہ اسلام آباد کی مختلف مارکیٹوں اور ریڈ زون میں عدلیہ مخالف بینرز لگانے والے تین افراد کو گرفتار کر لیا جن کے خلاف ایف آئی آر درج کی جاچکی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے انگریزی اخبار دی نیوز اور روزنامہ جنگ میں ان سے منسوب شائع ہونے والی خبروں کا بھی نوٹس لیا اور اپنے حکمنامے میں کہا ہے کہ عدالت نے اٹارنی جنرل کے علم میں یہ بات لائی تھی کہ کچھ میڈیا اس بات کے در پے ہے کہ ملک و قوم کے ادارے اپنا صحیح کام نہ کر سکیں اور وہ اداروں سے غلط بیانات منسوب کرتے ہیں۔ اس حوالے سے ہم نے 27 مئی 2014 کو اٹارنی جنرل کو ایک اقتباس ٹی وی پروگرام میں سے دیا تھا اور ان سے کہا تھا کہ وہ چھان بین کریں کہ اس طرح کے بیانات کیوں اور کیسے کھلے عام دئیے جا رہے ہیں۔ ابھی یہ معاملہ ٹھنڈا نہیں پڑا تھا کہ ایک اخبار "The News" میں جج جسٹس(جواد ایس خواجہ)سے ایک بیان(لاپتہ افرد کیس میں،ادھر ہم سماعت کرتے ہیں ادھر ہمارے خلاف بینرز لگنا شروع ہوجاتے ہیں) منسوب کیا گیا ہے۔ جبکہ یہی بیان ان سے منسوب کر کے ’’روزنامہ جنگ‘‘ میں بھی شائع کیا گیا ہے عدالت نے کہا کہ اس بات کی وضاحت کرنا ضروری ہے کہ نہ تو ایسا کوئی ریمارکس عدالت کی طرف سے دیا گیا اور نہ ہی کسی اور اخبار نے شائع کیا۔ عدالت نے اپنے حکم میں مزید کہا کہ ہم نے آئینی درخواست میں بھی اس امر پر زور دیا ہے کہ آزادیِ صحافت کا قطعاً یہ مطلب نہیں کہ یہ آزادی غیر ذمہ دارانہ استعمال ہو بلکہ ہم نے یہ بھی تجویز کیا ہے کہ ایک ضابطہِ اخلاق بننا چاہئے اور اس کا اطلاق ہونا چاہئے تا کہ غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ چاہے اخبارات میں یا ٹی وی پر نہ ہو سکے۔ عدالت نے میڈیا کے لیے ایک ضابطہ اخلاق ترتیب دینے کے حوالے سے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی ہے کہ یہ معاملہ حکومت کے نوٹس میں لائیں اور سنجیدگی سے اس کے بارے میں قواعد و ضوابط بنانے کے بارے میں سوچیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ اس معاملے میں غیر جانبدار تفتیش کریں اور کسی بے گناہ کو نہ پکڑیں اور جس نے جرم کیا ہو اس سے رعایت نہ برتی جائے۔کوئی ریڈ زون کے اندر آکر بینر لگا گیا ہے جس نے میر ے خلاف ایک پروگرام کر نا ہے وہ بے شک پچاس کر ئے میں یہاں بیھٹا ہوںلیکن پتہ کر یں کہ ریڈ زون میں کون بینرز لگا گیا اور کسی کو خبر نہیں، حیرت انگیز بات ہے وفاقی دارالحکومت میں بینر لگائے جاتے ہیں اور اداروں کو پتہ نہیں چلتا۔ اگر میں نے کوئی گھناؤنا کام کیا ہو تو مجھ کو یہاں نہیں بیھٹنا چاہئے ہر چیز کو سامنے لایا جائے۔

ای پیپر-دی نیشن