حکومت انتقامی کارروائیوں سے باز نہ آئی تو اپنا راستہ خود اختیار کرینگے: خورشید شاہ
سکھر (نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومت کو طالبان دھڑوں میں ہونے والے اختلافات سے بھرپور قائدہ اٹھانا چاہئے، سیاسی اتحاد سب کا بنیادی حق ہے مگر اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ یہ اتحاد صرف حکومت کے خلاف ہو اس سے ملک کو کوئی نقصان نہ پہنچے، حکومت کو عمران خان کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے 4 مسلم لیگ ن کے اور 4 تحریک انصاف کے جیتے ہوئے حلقوں میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کروا کے معاملے کو ختم کرنا چاہئے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے، اگر یہ معاملہ جلد حل نہ کیا گیا تو حالات دن بہ دن بدتر ہوتے جائیں گے، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور مخدوم امین فہیم پر کرپشن کے الزامات سے متعلق سمجھ نہیں آتا کہ حکومت یہ خود کر رہی ہے یا کسی کے ذریعے کروا رہی ہے، اس پر بہت افسوس ہے۔ وہ سکھر میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ جو طالبان گروپ بات کرنا چاہتے ہیں حکومت کو ان سے مذاکرات کرنے چاہیئیں، طالبان رہنما سید خالد سجنا نے خود کہا کہ طالبان کا ایک گروپ مولوی فضل اللہ کی قیادت میں ڈکیتی، اغوا برائے تاوان، دہشت گردی، کرپشن اور بھتہ خوری میں ملوث ہے تو حکومت کو طالبان دھڑوں کے آپسی اختلافات سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ سیاسی اتحاد سب کا بنیادی حق ہے مگر اس بات کا خیال رکھنا چاہیئے کہ یہ اتحاد صرف حکومت کے خلاف ہو اس سے ملک کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف انتقامی کارروائی درست نہیں، حکومت باز نہ آئی تو اپنا راستہ اختیار کریں گے، حکومت کو چار حلقوں کو کلیئر کر دینا چاہئے۔ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، حکومت باز نہ آئی تو اپنا راستہ اختیار کریں گے۔ وہ کسی الائنس کے مخالف نہیں ، حکومت چار حلقوں کو کلیئر کر دے ورنہ تحریک شدت اختیار کر جائے گی۔ سندھ، پنجاب سے ڈیڑھ گنا زیادہ بجلی کا بل ادا کرتا ہے، حکومت ڈیلی ویجرز کو ہٹا کر ان کی ماؤں کی بد دعائیں نہ لے۔