آپریشن کی باتیں ملک توڑنے کے مترادف ہیں: فضل الرحمن، کراچی اور فاٹا کی صورتحال ایک جیسی ہے: سراج الحق
پشاور (ثناء نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کا عمل آپریشن کا جواز پیدا کرنے کے لئے تھا، جبر کی بنیاد پر کوئی فیصلہ مسلط نہیں ہونے دیں گے، مذاکرات امن کا واحد راستہ ہیں، امن کی کنجی نوازشریف کے پاس ہے، طاقت کا استعمال مسائل کا حل نہیں،آپریشن کی باتیں ملک کو توڑنے کے مترادف ہیں، قبائلی محب وطن ہیں دیوار سے نہ لگایا جائے، انہیں دیوار سے لگایا گیا تو سنگین نتائج بھگتنا ہونگے، ملک اس وقت مزید مسائل کا متحمل نہیں ہو سکتا، پشاور میں جے یو آئی (ف) کے زیراہتمام قبائلی جرگے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کا عمل آپریشن کا جواز پیدا کرنے کے لئے تھا لیکن ہم جبر کی بنیاد پر کوئی فیصلہ مسلط نہیں ہونے دیں گے، قوم امن پر اتفاق کرتی ہے اور امن صرف مذاکرات کے ذریعے ہی آسکتا ہے۔ مذاکرات ہی ملک کو بچانے کا واحد راستہ ہیں، آپریشن کی باتیں کر نے والے ملک کے خیر خواہ نہیں، ہم اس وقت سنگین مسائل سے دوچار ہیں، حالات اس کی اجازت نہیں دیتے کہ ایسے مسائل پیدا کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ جب پارلیمنٹ میں کہا گیا کہ امن کو موقع دیا جائے تو اس وقت اس کا مقصد کچھ اور سمجھا گیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا کہ اندرونی عناصر کے ساتھ ساتھ پڑوسی بھی نہیں چاہتے کہ فاٹا میں امن ہو۔ فاٹا میں امن پاکستان میں امن کے مترادف ہے لیکن اسلام آباد میں بیٹھی ہوئی مقتدر قوتیں جن کے پاس امن کی چابی ہے وہ قبائلی علاقوں میں دیرپا امن کے لئے کوئی اقدامات نہیں اٹھا رہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمران بستیوں کو قبرستان اور قبرستان کو بستیوں میں تبدیل کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں جس سے امن کا خواب کبھی بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی اور فاٹا میں ایک جیسی صورتحال ہے۔ دونوں جگہوں پر بے گناہوں کو قتل کیا جارہا ہے جبکہ قاتل قانون کی گرفت سے دور ہیں۔ جرگہ نے ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے قبائلی علاقوں میں آرمی چیک پوسٹوں کے خاتمے، قبائلی علاقوں کے لئے کثیر لاگتی ترقیاتی پیکیج کی منظوری، نقصانات کے ازالے کے لئے کمشن کے قیام اور تعلیمی ترقی کے لئے موثر پالیسی ترتیب دینے کا مطالبہ کیا جبکہ قرارداد میں آرمی چیک پوسٹوں کو قبائلیوں کی توہین قرار دیا۔