لاہور ہائیکورٹ کے باہر خاتون کا قتل، چیف جسٹس سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس ، آئی جی سے 48 گھنٹے میں رپورٹ طلب
اسلام آباد+ لاہور ( نمائندہ نوائے و قت+خصوصی رپورٹر + ایجنسیاں+ وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس تصدق جیلانی نے لاہور ہائیکورٹ کے باہر رشتہ داروں کے ہاتھوں حاملہ خاتون کے بہیمانہ قتل کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے 48 گھنٹے میں رپورٹ طلب کر لی ہے، دوسری جانب پولیس نے 4 ملزموں کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب نے اعلیٰ پولیس افسروں کو ہدایت کی ہے کہ 24 گھنٹے میں دیگر ملزموں کو بھی گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ واقعہ کے متعلق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لاہور کی عبوری رپورٹ بھی لاہور ہائیکورٹ کو موصول ہو گئی ہے۔ سینٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے بھی پولیس اہلکاروں کی مجرمانہ غفلت کا نوٹس لیتے ہوئے پنجاب حکومت سے جامع رپورٹ مانگ لی ہے۔ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داران کو جلد گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لانے کا حکم دیا۔ اس کے علاوہ واقعہ کے وقت موقع پر موجود پولیس اہلکاروں کی خاموشی پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔ دریں اثناء چیف جسٹس نے ملائیشیائی جیل میں ایک پاکستانی کی ہلاکت اور سفارتخانے کے عدم تعاون بارے میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹس کا بھی نوٹس لے لیا۔ جاری پریس ریلیز کے مطابق چیف جسٹس نے سیکرٹری خارجہ اور حکومت سے تین دن کے اندر اس بارے میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔ ادھر وزیراعلیٰ پنجاب کے احکامات اور اظہار برہمی پر پولیس نے فرزانہ کے قتل میں ملوث مزید 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا جنہیں آج عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ شہباز شریف نے پولیس کے اعلیٰ افسران کو ہدایت کی کہ وہ اگلے چوبیس گھنٹوں میں تمام ملزمان کو گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لائیں کیونکہ پولیس کی موجودگی میں لاہور ہائی کورٹ کے اندر حاملہ خاتون کا قتل انسانیت سوز اور ناقابل معافی جرم ہے جس کے بعد پولیس نے فرزانہ نامی خاتون کے ماموں عطاء اللہ، دو چچا زاد بھائیوں اور ڈرائیور کوبھی گرفتار کرلیا جبکہ مقتولہ کا باپ عظیم پہلے ہی پولیس کی حراست میں ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مقتولہ فرزانہ کے قتل میں گیارہ افراد کیخلاف مقدمہ درج کرایا گیا ہے۔ شہباز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں ابتدائی تفتیشی رپورٹ پیش کی گئی، جس کے بعد ملزمان کی عدم گرفتاری پر وزیراعلیٰ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے دیگر ملزموں کی گرفتاری کیلئے24گھنٹے کی ڈیڈ لائن دے دی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ملزمان پر مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلایا جائے گا، جبکہ کیس سے متعلق قائم کمیٹی روزانہ کی بنیاد پر کیس کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ پولیس کی موجودگی میں قتل کا واقعہ افسوس ناک ہے۔ سیشن جج لاہور کی رپورٹ میں متعلقہ ایس ڈی پی او اور ایس ایچ او کو ہدایت کی ہے کہ معاملہ کی صاف و شفاف تحقیقات کو یقینی بنایا جائے اور ملزمان کے خلاف پولیس رپورٹ مرتب کر کے 14 دن کے اندر ٹرائل کورٹ میں پیش کی جائے تاکہ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ سی سی پی او کی جانب سے آئی جی کو بھیجی گئی رپورٹ کے مطابق پولیس نے پانچ ملزموں کو 30 بور پسٹل سمیت گرفتار کرلیا ہے جبکہ ایس پی انوسٹی گیشن سول لائنز لاہور کی زیر نگرانی تفتیشی ٹیم کی طرف سے سید والہ ضلع ننکانہ صاحب اور دیگر قریبی دیہات میں باقی ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ تفتیش کے لئے سی سی پی او نے دو ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔