صدر نے بڑی امید نہیں دلائی: خورشید شاہ، مسلم لیگ (ن) کے ترجمان کی تقریر تھی: عمران
اسلام آباد (سپیشل رپورٹ + ایجنسیاں) قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ صدر نے اپنے خطاب میں حکومت کی ترجمانی کرنے کی کوشش کی ہے انکے خطاب میں کوئی بڑی امید نہیں تھی۔ سینٹ کے ناراض ارکان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو انہیں منانے کیلئے جانا چاہئے تھا، ایک آئینی ادارے کو تسلیم نہ کرنا افسوسناک ہے۔ وزیراعظم کا ایک ایوان سے ایسا رویہ نہیں ہونا چاہئے۔ علاوہ ازیں خورشید شاہ نے کہا پیپلز پارٹی کے دور میں بحال کئے گئے ملازمین کو برطرف کیا تو بھوک ہڑتال کروں گا۔ عمران خان نے صدر کے پارلیمنٹ سے خطاب کو مسلم لیگ (ن) کے ترجمان کی تقریر قرار دیتے ہوئے کہا کہ صدر کو پارٹی کا ترجمان نہیں لگنا چاہئے تھا۔ صدر کی تقریر سے وفاق کا تاثر جانا چاہئے تھا۔ شیخ رشید احمد نے صدر کے خطاب کو گھسا پٹا ہوا ناول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حادثاتی طور پر صدر بننے والے ممنون حسین نے اہم ترین ملکی معاملات پر لفاظی کا استعمال کرکے وزیراعظم کی خوشامد اور چاپلوسی کی ہے۔ وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا ہے کہ صدر کا خطاب عصری تقاضوں کا عین عکاس ہے۔ جمہوریت پسندی کا دعویٰ کرنے والی سینٹ کی اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے صدر کے خطاب کا بائیکاٹ کرنے سے ان کے چہرے سے نقاب اتر گیا۔ مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ صدر ممنون حسین کا خطاب تاریخی ہے۔