الطاف کی گرفتاری حساس معاملہ ہے، متحدہ کی قانونی مدد کریں گے: وزیراعظم، انصاف فراہم کیا جائے: زرداری
اسلام آباد+ لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں+ خصوصی نامہ نگار) وزیراعظم میاں نوازشریف نے لندن میں الطاف حسین کی گرفتاری کو انتہائی حساس معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت تمام قانونی پہلوؤں کا جائزہ لے گی اور اس معاملے کو قانونی طور پر حل کیا جائے۔ حکومت اس معاملے کی نہ صرف رہنمائی کریگی بلکہ متحدہ کو ہر سطح پر قانونی، اخلاقی، سیاسی مدد بھی دیگی۔ وزیراعظم نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے دوران پارٹی ارکان کو خصوصی طور پر ہدایت کی ہے کہ اس معاملے پر بیان بازی سے گریز کیا جائے۔ وزیر اعظم نے ایم کیو ایم رہنماؤں کو پیغام بھی بھجوا دیا۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم کو اجلاس کے دوران الطاف حسین کو حراست میں لینے کی خبر پہنچائی گئی۔ انہوں نے پارٹی ارکان کو خود خبر سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے لندن میں پاکستانی ہائی کمشن کو ہدایت کی کہ الطاف حسین کو قونصلر رسائی دی جائے۔ سابق صدر زرداری نے مطالبہ کیا ہے کہ الطاف حسین کو مکمل انصاف فراہم کیا جائے۔ الطاف ملک کی بڑی سیاسی جماعت کے لیڈر ہیں۔ برطانیہ انسانی حقوق کے تحفظ اور قانون کے عمل کیلئے جانا جاتا ہے، معاملے کو مس ہینڈل نہ کیا جائے۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ الطاف کی گرفتاری پاکستانی سیاست پر اثرات مرتب کریگی۔ حکومت کو متحدہ کی مدد کرنی چاہئے، پی پی کی ہمدردیاں متحدہ کے ساتھ ہیں۔ عمران خان نے کہا ہے کہ الطاف حسین سے اختلافات اپنی جگہ متحدہ کے کارکنوں سے ہمدردی ہے۔ تحریک انصاف مشکل وقت میں متحدہ کے کارکنوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا الطاف حسین کی گرفتاری غیر متوقع نہیں ہے، اس کے اشارے کچھ عرصہ سے مسلسل مل رہے تھے۔ برطانوی قانون کے مطابق ملزم کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے مواقع حاصل ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ الطاف حسین کی گرفتاری افسوسناک ہے تاہم وہ اپنا دفاع اچھے طریقے سے کرینگے۔ قیادت یا عوام کو کراچی کے حالات خراب کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اے این پی کے ترجمان زاہد خان نے برطانوی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اے این پی کو اس صورتحال میں ایم کیو ایم کے کارکنوں کے ساتھ ہمدردی ہے اور امید ہے کہ برطانیہ کی عدالتیں ان کے ساتھ انصاف کریں گی، وہاں کی عدالتیں اور پولیس آزاد ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے کارکنوں کو صبر سے کام لینا چاہئے، کراچی کو بند کرنے اور ہنگامے کرنے سے پاکستان کو نقصان ہو گا برطانیہ کو نہیں ہو گا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ پاکستان کی حکومت برطانوی حکومت سے بطور اپنے شہری الطاف حسین کی واپسی کی درخواست تو کر سکتی ہے۔ یہ قانون کا معاملہ ہے اس خبر پر بہت سے پاکستانیوں کی دلآزاری ہوئی ہے، ہمیں اس بات کا دکھ اور افسوس تو بہت ہے۔ یہ پاکستان کیلئے بالکل خوش آئند بات نہیں ہے۔ ہم صرف یہ چاہیں گے کہ یہ قانون کے مطابق ہو اور اس میں الطاف کیساتھ کوئی امتیاز نہ برتا جائے۔ جمعیت علمائے اسلام (فضل الرحمن گروپ) کے رہنما سنیٹر غفور حیدری نے کہا کہ اگر برطانیہ کی حکومت نے الطاف حسین کو گرفتار کیا ہے تو یقیناً اس میں کوئی بات ہوئی ہو گی۔ ذرائع کے مطابق متحدہ نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت نے پاکستان کو الطاف کی گرفتاری سے متعلق پہلے آگاہ کر دیا تھا جبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ایسی کوئی اطلاع نہیں کہ برطانوی حکومت نے سرکاری طور پر الطاف حسین سے متعلق آگاہ کیا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق قتل کیس پر دونوں حکومتوں کے دو سال سے رابطے ہیں۔ برطانوی قانون سے توقع ہے کہ انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں گے، ہمیں امید ہے الطاف حسین کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہو گی۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کراچی کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کراچی اور حیدر آباد کے عوام کو پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا الطاف کو بین الاقوامی ضابطوں کے مطابق مکمل عدل و انصاف فراہم ہونا چاہئے۔