فوجی کی رہائی: امریکہ پاکستان میں اسامہ طرز کی کارروائی چاہتا تھا: سابق نائب وزیر دفاع‘ پاک فوج کے خوف سے باز رہا: واشنگٹن پوسٹ
واشنگٹن (اے پی اے+ ثناء نیوز+ آن لائن+ بی بی سی) امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ اپنے فوجی اہلکار بوئے برگڈال کی رہائی کے لئے پاکستان میں فوجی کارروائی کرنا چاہتا تھا لیکن پاک فوج کی جانب سے جوابی کارروائی کے خوف سے باز رہا۔ امریکی حکام کا خیال تھا کہ ان کا یرغمال فوجی پاکستان میں موجود ہے اور اس کی رہائی کے لئے اسامہ بن لادن کے لئے مئی 2011 میں کئے جانے والے آپریشن کی طرز کی کارروائی کی جائے۔ امریکہ نے پاکستان میں کارروائی کے لئے تیاریوں کا آغاز بھی کر دیا تھا لیکن قومی سلامتی کے سابق مشیر تھامس ڈانلون اور ان کے نائب ڈینس مکڈونو نے اسامہ بن لادن کی طرز کی کارروائی کی سخت مخالفت کی۔ آپریشن کی مخالفت کرنے والے اہلکاروں کا کہنا تھا کہ اس قسم کی کارروائی پاکستانی حکومت اور فوج کو مشتعل کرسکتی ہے جس کا اثر دونوں ممالک کے تعلقات پر پڑ سکتا ہے۔ دوسری جانب سابق جوائنٹ چیف آف اسٹاف ایڈمرل مائیک مولن اور سابق سی آئی اے چیف لیون پنیٹا مغوی فوجی کی رہائی کے لئے پاکستان میں کارروائی کے حق میں تھے۔ فوجی حکام کو کم از کم دو بار پاکستان میں برگڈال کے ٹھکانے کا سراغ ملا تھا اور واشنگٹن میں اس بات پر بحث بھی ہوئی تھی کہ پاکستان میں گھس کر ان کو رہا کروا لیا جائے۔ ڈیوڈ سڈنی کے مطابق اسامہ بن لادن کے خلاف ایبٹ آباد میں ہونے والی امریکی کارروائی کے بعد یہ فیصلہ مزید مشکل ہو گیا تھا کیونکہ پاکستانی فوج کے ساتھ تعلقات بہت خراب ہو گئے تھے۔ انہوں نے بتایاکہ پاکستانی فوج نے یہ حکم جاری کر دیا تھا کہ اگر پاکستانی حدود کے اندر امریکی ہیلی کاپٹر نظر آ جائیں تو انھیں مار گرایا جائے۔ ایسے میں کسی بھی حکمتِ عملی کے لئے ہمیں ٹھوس خفیہ معلومات کی ضرورت تھی جو دستیاب نہیں تھی۔ سارجنٹ برگڈال تقریباً پانچ سال تک حقانی نیٹ ورک کی قید میں رہے اور اس دوران برگڈال کی رہائی کے لیے امریکی حکومت نے پاکستانی حکام پر دباؤ بھی ڈالا تھا۔ سابق امریکی نائب وزیر دفاع ڈیوڈ سڈنی نے کہا ہے کہ فوجی کی رہائی کے لئے امریکی فوج پاکستان کے قبائلی علاقوں میں آپریشن کرنے کے لئے پوری طرح تیار تھی تاہم جوابی کارروائی کے ڈر سے ایسا نہ کیا جا سکا۔ برگڈال کی رہائی کے لئے پاکستان کے عسکری حکام، آئی این آئی اور فوج سے بھی مدد مانگی گئی تھی کیونکہ اطلاعات کے مطابق فوجی حقانی نیٹ ورک کی قید میں تھا۔