• news

شہید کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے‘ خودکش بمبار کا تو جنازہ بھی نہیں ہوتا: وزیر اطلاعات

 اسلام آباد (آن لائن + وقائع نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) بین المذاہب کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ دلوں میں محبت پیدا کرنا، انسانی زندگیوں کو تحفظ فراہم کرنا ہمارا مشن ہونا چاہئے۔ شہید ہونے والوں کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ خودکش حملہ آور کا نام و نشان ہمیشہ کیلئے مٹ جاتا ہے۔ دہشتگرد کارروائیاں کرنے والوں کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔ مذہب کے نام پر دہشتگردی، قتل و غارت اسلام کیخلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات میں ڈیڈ لاک برقرار ہے۔ ٹارگٹڈ آپریشن ضرورت پڑنے پر بڑے آپریشن میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ مذاکرات کے دروازے ہم نے نہیں طالبان نے بند کئے۔ حکومتی رٹ اہم ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ سکیورٹی اداروں کو نشانہ بنانے والوں کے ساتھ ملک دشمنوں والا سلوک کیا جائے گا۔ کراچی ملک کا معاشی حب ہے اور اس میں امن و امان حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ خودکش حملہ آور کے چیتھڑے اڑ جاتے ہیں اور اس کا نماز جنازہ تک نہیں ہوتا ایسا شخص بھلا کیسے جنت کا مستحق ہوسکتا ہے۔ خودکش حملہ آوروں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اسلام تشدد نہیں امن و بھائی چارے کا درس دیتا ہے۔ انہوں نے غیرت کے نام پر قتل کی شدید مذمت کی اور کہا کہ اللہ تعالیٰ کے کاموں میں شریک ہونا گناہ کبیرہ ہے اگر کسی کے گھر بیٹی پیدا ہوجائے تو یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے علماء عوام میں آگاہی پیدا کریں۔ سینیٹر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ علماء کرام متفقہ ضابطہ اخلاق مرتب کریں اور تجاویز دیں حکومت 100 فیصد عملدرآمد کرائے گی کیونکہ امن و امان حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ ثناء نیوز کے مطابق ایک انٹرویو میں پرویز رشید نے کہا ہے کہ ملک کے اندر اور سرحدوں پر امن حکومت کی ترجیح ہے۔ جلد ایک وقت ایسا آئے گا لوڈشیڈنگ مکمل ختم ہوجائے گی۔ پاکستان عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ اپنی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال ہونے دیں گے نہ اپنی سرزمین پر کسی دوسرے ملک کی مداخلت برداشت کریں گے۔ پرویز رشید نے کہا ہے کہ پرامن احتجاج جمہوریت کا حصہ ہے، دھرنوں اور توڑ پھوڑ کے ذریعے حکومت گرانے اور جمہوری نظام کی بساط لپیٹنے کی دھمکیاں دینا آئین کی خلاف ورزی ہے، (ق) لیگ اور طاہر القادری کی جماعتیں ریفرنڈم والی پارٹیاں ہیں، الطاف حسین کیخلاف درج منی لانڈرنگ کیس کا حکومت پاکستان سے کوئی تعلق نہیں، برطانیہ کا اپنا نظام اور قانون ہے، بحیثیت پاکستانی الطاف حسین کو مدد فراہم کرنا ہمارا فرض ہے، وزیر اعظم نواز شریف کا دورہ بھارت مثبت رہا ہے، دورہ کے نتیجہ میں جامع مذاکرات کی بحالی میں مدد ملے گی، بجلی چوروں کیخلاف بلا امتیاز کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے، حامد میر پر حملے کے بعد نجی چینل پر جو رپورٹنگ کی گئی وہ دل آزاری کا سبب بنی، چینل نے اپنی غلطی کو تسلیم بھی کیا ہے، حکومت نے باضابطہ پیمرا میں اس کی شکایت درج کرائی، افسوس ہے کہ پیمرا کے ارکان کا آپس میں تنائو پیدا ہو نے سے سٹیک ہولڈرز نے پیمرا پر عدم اعتماد کا اظہار کیا، پیمرا کے فیصلے کو حکومت بھی تسلیم کرے گی اور دیگر لوگوں کوبھی تسلیم کرنا چاہیے، حکومتی کوششوں کے نتیجہ میں دہشت گردی کے واقعات میں خاطر خواہ کمی ہوئی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن