حکومت گوادر پر سالانہ ایک ارب 50 کروڑ خرچ کر کے صرف 6 کروڑ روپے کا ریونیو حاصل کرتی ہے
لاہور (معین اظہر سے) حکومت کی جانب سے گوادر پر ہر سال تقریباً ایک ارب 50 کروڑ روپے خرچ کرنے کے باوجود صرف 6 کروڑ روپے کا ریونیو حاصل کیا گیا ہے۔ گزشتہ مالی سال کا ریونیو صرف 5 کروڑ 50 لاکھ تھا جبکہ موجودہ مالی سال کے دوران 152 جہاز آئے جبکہ گزشتہ مالی سال کے دوران 145 جہاز گوادر پر آئے جو تمام کے تمام سرکاری گندم اور کھادوں کے تھے ۔ پرائیویٹ سیکٹر نے گوادر پر مال نہیں منگوایا اگلے مالی سال کے دوران وفاقی حکومت گوادر پر رکھے گئے ملازمین کی تنخواہوں پر 60 کروڑ روپے دے گی جبکہ سکیورٹی اور دیگر پراجیکٹ پر اربوں روپے رکھے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق حکومت نے گوادر کو مارچ 2008 میں آپریشنل کیا تھا گزشتہ 14 سالوں سے گوادر کو دبئی ، سنگا پور کے مقابلے کی پورٹ بنانے کے سیاسی دعوے کئے جاتے رہے۔ پورٹ اینڈ شپنگ کے ذرائع کے مطابق گوادر میں جس وقت بحری جہازوں کی کے لئے برتھ قائم ہوئے اس وقت ایک اعلیٰ حکومتی عہدے دار نے اس کو پورٹ اینڈ شپنگ کمپنی سنگا پور کو دے دیا اس نے سالانہ 700 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنی تھی لیکن پہلے پانچ سال اس کمپنی نے نہ سرمایہ کاری کی نہ ہی اس کی پروموشن کے لئے کوئی اقدامات کئے پہلے سال تقریباً 2کروڑ کا ریونیو اکٹھا ہوا جو آج 7 سال بعد بڑھ کر 6 کروڑ روپے تک چلا گیا ہے ۔ گزشتہ مالی سال کے دوران حکومت نے اس کو چین کی کمپنی کو دے دیا ہے جبکہ سرمایہ داروں کی رائے ہے کہ روڈ نیٹ ورک موجود نہیں جس کی وجہ سے اندرون ملک جو سامان منگوایا جاتا ہے وہ کراچی سے کم ریٹ پر دیگر شہروں میں آجاتا ہے جس پر وہاں سے سامان لانے میں زیادہ رقم اور زیادہ خطرہ ہے ۔ پورٹ اینڈ شپنگ کے ذرائع کے مطابق افغان ٹریڈ کے تحت جو سامان کراچی آتا ہے اس کو افغانستان بھجوانے کے لئے چھوٹا روٹ گوادر ہے لیکن اس وقت ایک مافیا ہے جو حکومت کو افغان ٹریڈ کے جہاز وہاں لے جانے میں رکاوٹ ہے منسٹری اور حکومت کی سطح تک مافیا کے رابطے ہیں گوادر میں 2011-12ء میں 341 جہاز آئے تھے اور 5 کروڑ ریونیو حاصل ہوا ۔ 2012-13ء میں پانچ ملین ٹن گندم اور کھاد سرکاری طور پر گوادر سے منگوائی گئی جس پر 145 جہاز آئے جس پر پانچ کروڑ 30 لاکھ کا ریونیو حاصل کیا گیا۔ اسی طرح 2013-14 مئی تک 152 جہاز آئے اور تقریباً 6 کروڑ کاریونیو اکٹھا ہوا ہے۔