مذہب کے نام پر دہشت گردی خلاف اسلام ہے‘ کسی فرقے کو کافر قرار نہیں دیا جائیگا‘ بین المذاہب قومی کانفرنس کا اعلامیہ
اسلام آباد (آن لائن+این این آئی + نوائے وقت رپورٹ) بین المذاہب ہم آہنگی قومی کانفرنس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں بڑھتا ہوا تشدد اور عدم برداشت کے رویے افسوسناک اور تشویشناک ہیں تمام مذاہب کی مقدس کتابوں، اکابرین اور مقامات کا احترام کیا جائے، تمام مذاہب و مسالک کے ماننے والوں پر تشدد کے واقعات کی تحقیقات کی جائیں۔ ہندو مندروں اور سکھوں کی مقدس کتابوں کی بے حرمتی کے واقعات قابل مذمت ہیں۔ مذہب کی بنیاد پر حق تلفی اسلامی قوانین اور آئین کے خلاف ہے۔ کراچی میں قائم کی جانے والی قومی مصالحتی کونسل کو عملی شکل دی جائے گی جو بین المسالک اور بین المذاہب تصادم کے خاتمے کیلئے کردار ادا کرے گی۔ این این آئی کے مطابق پاکستان علماء کونسل نے پاکستان میں بڑھتے ہوئے تشدد اور عدم برداشت کے رویوں پر انتہائی افسوس اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سات نکاتی ضابطہ اخلاق جاری کر دیا جس کے مطابق ملک میں مذہب کے نام پر دہشتگردی، قتل وغارت گری خلاف اسلام ہے کوئی مقرر، خطیب یا ذاکر اپنی تقریر میں انبیاء علیہم السلام، اہل بیت اطہار، اصحاب رسول، خلفائے راشدین اور ازواج مطہراتؓ کی توہین نہیں کریگا کسی بھی اسلامی فرقے کو کافر قرار نہیں دیا جائیگا اور نہ ہی کسی مسلم یا غیرملکی کو ماروائے عدالت واجب القتل قرار دیا جائیگا۔ اذان اور عربی کے خطبے کے علاوہ لائوڈ سپیکر پر مکمل پابندی ہو گی تمام مذاہب اور مکاتب فکر کے لوگ اپنے اجتماعات کیلئے مقامی انتظامیہ سے اجازت لیں گے۔ شرانگیزاور دل آزار کتابوں، پمفلٹوں، تحریروں کی اشاعت، تقسیم و ترسیل نہ کی جائے۔ شریعت اسلامیہ کی رو سے غیرمسلموں کی عبادت گاہوں، مقدس مقامات اور جان و مال کا تحفظ مسلمانوں اور حکومت کی ذمہ داری ہے، خلاف ورزی کرنے والوں کے ساتھ حکومت سختی سے نمٹے۔ پاکستان علماء کونسل کی جانب سے اعلان اسلام آباد کے نام جاری مشترکہ اعلامیہ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی، صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی، حافظ محمد امجد، مولانا عبد الحمید صابری، ڈاکٹر احمد علی سراج، مولانا ایوب نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران پڑھ کر سنایا۔ اعلان اسلام آباد کے مطابق پاکستان علماء کونسل کی دعوت پر اسلام آباد ہوٹل اسلام آباد میں مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کی صدارت میں ملک کی مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں اور غیرمسلم مذاہب کے نمائندوں کا یہ مشترکہ اجتماع وطن عزیز پاکستان میں بڑھتے ہوئے تشدد اور عدم برداشت کے رویوں پر انتہائی افسوس اور تشویش کا اظہار کرتا ہے اور اس بات کا واضح اعلان کرتا ہے کہ جو عناصر فرقہ وارانہ تشدد اور غیرمسلموں کی عبادت گاہوں اور مقدسات پر حملوں میں ملوث ہیں نہ تو وہ اسلام کے خیر خواہ ہیں نہ پاکستان کے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ اجتماع ہندو برادری کے مندروں اور سکھوں کی مقدس کتاب کی بے حرمتی کے واقعات کی بھرپور مذمت کرتا ہے اور سکھ برادری کی قیادت سے مل بیٹھ کر معاملات کے حل کی اپیل کرتا ہے۔ اعلامیے کے مطابق یہ اجتماع اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ پاکستان میں رہنے والے تمام پاکستانیوں کے حقوق برابر ہیں خواہ وہ مسلم ہوں یا غیر مسلم کسی بھی پاکستانی کی اس کے مذہب کی بنیاد پر حق تلفی، اسلامی قوانین اور آئین پاکستان کے خلاف ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ یہ اجتماع 16 اپریل کو کراچی میں قائم کی جانے والی قومی مصالحتی کونسل کو عملی شکل دینے اور اس کو عوامی سطح پر منظم کرنے کا اعلان کرتا ہے جو ملک کے اندر بین المسالک و بین المذاہب تصادم کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی اور یہ کونسل تمام مسالک اور مذاہب کے نمائندوں پر مشتمل ہو گی۔ ضابطہ اخلاق کے مطابق شرانگیز اور دل آزار کتابوں، پمفلٹوں، تحریروں کی اشاعت، تقسیم و ترسیل نہیں کی جائے۔ اشتعال انگیز اور نفرت آمیز مواد پر مبنی کیسٹوں اور انٹرنیٹ ویب سائٹوں پر مکمل پابندی ہو گی۔ علاوہ ازیں علماء کونسل نے غیرت کے نام پر قتل کو غیرشرعی اور غیرقانونی قرار دیتے ہوئے فتویٰ جاری کیا ہے کہ عزت کے نام پر قتل ظلم وبربریت پر مبنی اور حرام ہیں۔ اسلام کا نام لیکر عزت اور غیرت اور انتقام کا نعرہ لگا کر قتل و غارت گری کر نے والا شخص اسلام اور انسانیت دونوں کا دشمن ہے۔ غیرت کے نام پر قتل کرنے والا دنیا کے اندر اسلام کے خلاف نفرت پھیلانے کے عمل کا مرتکب ہوتا ہے جس کے خلاف حاکم وقت اور عدالت کو کارروائی کرنا ضروری ہے۔