• news

سودی نظام سے پاک بجٹ لائے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا: فضل الرحمن

لاہور(خصوصی نامہ نگار) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ بیرو نی قرضوں اور سودی معیشت سے عوام کو ریلیف نہیں مل سکتا ہے۔ بیرونی قرضے اور سودی نظام سے پاک بجٹ لائے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ وہ پارٹی وفود اور راہنمائوں سے گفتگو کررہے تھے۔ فضل الرحمن نے کہا کہ اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں اسلام کا معاشی نظام نافذ کر نے کے بجائے آج بیرو نی ہدایات پر بجٹ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیرو نی قرضوں میں سودکی لعنت نے آنے والی نسلوں کو بھی مقروض بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے نام پر بننے والے ملک میںاسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ کے لئے اقدامات کرنے کے بجائے ارباب اقتدار بیرونی پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں۔ دریں اثناء ملک سکندر خان ایڈووکیٹ، مو لا نا محمد امجد خان، الحاج شمس الرحمن شمسی سے گفتگو کرتے ہوئے مو لانا فضل الرحمن نے کہا آئی ایم ایف اور ورلڈبنک سے چھٹکارہ حاصل کئے بغیر عوام کو ریلیف نہیں مل سکتا ہے اور نہ ہی ملک تر قی کی شاہرہ پر چل سکتا ہے۔ بجٹ میں عوام کو ریلیف نہیں دیا گیابلکہ صرف الفاظ کی ہیر پھیر کی گئی ہے انہوں نے کہا کہ عوام غربت کا خاتمہ مانگتے ہیں لیکن بجٹ میں ظاہری طور پر کوئی فوری قدم اٹھتا نظر نہیں آرہا ہے۔ انہوں نے بجلی کے بحران نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے ہر گھنٹے بعد لوڈ شیڈنگ نے عوام کو ڈپریشن کا شکار کر دیا ہے انہوں نے کہا کہ اسلام کے نفاذ کے بغیر ملک بحرانوں سے آزاد نہیں ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی اور لوڈ شیڈنگ کا جن حکمرانوں کے قابو میں آتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے۔ سودی نظام اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کے مترادف ہے۔

ای پیپر-دی نیشن