• news

مدارس کے طلبہ کی فہرستیں ایک دوست ملک کے حوالے کردی گئیں

لاہور (جواد آر اعوان) پاکستان کی سکیورٹی سروسز نے ایک دوست ملک کی درخواست پر ملک کے مدارس میں زیر تعلیم اسکے شہری طلبہ کی فہرستیں اسکو فراہم کردی ہیں۔ ’’دی نیشن‘‘ کو موصولہ اطلاعات کے مطابق اس حوالے سے خصوصی درخواست کی گئی تھی۔ سکیورٹی سروسز مختلف اوقات میں غیر ملکی طلبہ کی دستاویز کی تصدیق بھی کرتی رہی ہیں تاہم سکیورٹی سروسز نے اس انتہائی قریبی ملک کے شہری طلبہ کا ڈیٹا خصوصی طور پر تیار کیا۔ سکیورٹی ذرائع نے اس حوالے سے دوست ملک کے تحفظات کی بنا پر طلبہ کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔ اس ملک نے غیر قانونی طور پر پاکستان آنیوالے طلبہ کے حوالے سے تحفظ کا اظہار کیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ ان طلبہ میں سے بعض کا تعلق بلاواسطہ یا بالواسطہ طور پر شدت پسند گروپوں سے ہوسکتا ہے۔ پاکستان میں چین، ملائیشیا، انڈونیشیا، فرانس، روس، ترکی سمیت 40 ممالک کے طلبہ مدرسوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ ان غیر ملکی طلبہ کی اکثریت خیبرپی کے، بلوچستان اور سندھ میں زیر تعلیم ہے۔ جنوبی پنجاب کے مدارس میں بھی ایسے طلبہ شمالی پنجاب کی نسبت زیادہ ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ غیر ملکی طلبہ کی بڑی تعداد مدارس کے اس نیٹ ورک میں تعلیم حاصل کررہی ہے جو ایک پارلیمنٹرین کی زیر سربراہی چل رہا ہے۔ بعض غیر ملکی طلبہ کے دستاویز میں انہیں خیبر پی کے کا رہائشی بتایا گیا تھا۔ پنجاب میں سکیورٹی سروس کے سابق سربراہ کے مطابق بعض غیر ملکی طلبہ کے شدت پسندوں سے تعلقات تھے جنہیں ان کے ملک میں ڈیپورٹ کیا گیا تھا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ بعض طلبہ کچھ دوست ممالک جاتے ہیں وہاں سے اپنی دستاویز تبدیل کرکے پاکستان کا رخ کرلیتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سکیورٹی سروسز نے اپنے ایک دوست ملک کے تعاون سے ’’سٹنگ آپریشن‘‘ میں ایسی دستاویز حاصل کرنے والے طلبہ کو پکڑا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن