وزارت داخلہ بگرام جیل سے رہا 7 پاکستانیوں کی اہلخانہ سے ملاقات یقینی بنائے: ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس خالد محمود خان نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی ہے کابل کی بگرام جیل سے حال ہی میں رہا کئے جانے والے7 پاکستانیوں کی ان کے اہل خانہ اور وکلاء سے فوری ملاقات کو یقینی بنایا جائے۔ جسٹس پروجیکٹ پاکستان نامی وکلا تنظیم نے لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی گئی متفرق درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا عدالتی احکامات کے باوجود بگرام جیل سے رہا کئے جانے والے پاکستانیوں کو ان کے اہل خانہ یا وکلاء سے ملنے نہیں دیا جا رہا اس لئے عدالت وزارت داخلہ کو حکم دے کر ملاقاتوں کا اہتمام کرائے۔ جسٹس پروجیکٹ پاکستان کی ڈائریکٹر بیرسٹر سارہ بلال نے جمعہ کے روز ہونے والی سماعت میں عدالت کو بتایا کوئٹہ اور ساہیوال میں قید تین افراد سے ان کی اہل خانہ کی ملاقاتیں کرائی گئی ہیں لیکن سات دیگر رہائی پانے والے پاکستانیوں کو فاٹا سیکرٹریٹ کے حوالے کیا گیا ہے جن سے تاحال ان کے اہل خانہ کی ملاقاتوں کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا فاٹا سیکرٹریٹ نے وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیا گیا اختیار نامہ بھی مسترد کردیا ہے۔ بیرسٹر سارہ بلال کے مطابق ان سات قیدیوں میں ایک 80 سالہ بسم اللہ خان بھی شامل ہے جس نے گذشتہ کئی سالوں سے اپنے پیاروں کو دیکھا نہ ان سے بات کی ہے، سارہ بلال نے کہا بسم اللہ خان کو آئی سی آر سی کی جانب سے سکائپ کال کی سہولت بھی مہیا نہیں کی گئی اور اب جبکہ اسے رہا کرکے پاکستان کے حوالے کردیا گیا ہے بسم اللہ خان کی اہل خانہ سے ملاقات کا اہتمام نہ کیا جانا مزید تشویش اور پریشانی کا باعث ہے۔ مسٹر جسٹس خالد محمود خان نے وزارت داخلہ کے سیکریٹری کو ہدایت وہ ذاتی طور پر ان سات قیدیوں سے ان کے رشتہ داروں کی ملاقات کے لئے اہتمام کرے اور خود فاٹا سیکرٹر یٹ سے کوآرڈینیٹ کریں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 19جون تک ملتوی کردی۔