پولیس قاتلوں کو تحفظ فراہم کرتی ہے: ہائیکورٹ، آئی جی پنجاب کی سرزنش
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے دو ماہ قبل قتل ہونے والے نوجوان کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر آئی جی پنجاب خان بیگ کی سخت سرزنش کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ پولیس کی طرف سے قاتلوں کو تحفظ فراہم کرنے پر عدالتیں خاموش نہیں رہ سکتیں۔ پولیس عوام کا تحفظ کرنے کی بجائے قاتلوں کے تحفظ کرنے کیلئے فوری تیار ہوجاتی ہے۔ وزیراعلیٰ کو پتہ ہونا چاہئے کہ ان کے صوبے میں کیا ہورہا ہے۔ پولیس کا رویہ افسوسناک ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس عبدالستار اصغر نے رام گڑھ مغلپورہ کی رہائشی نذیراں بی بی کی درخواست پر کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار نذیراں بی بی نے مؤقف اختیار کیا کہ پولیس قاتلوں کو گرفتار کرنے کے بجائے ان کی پشت پناہی کررہی ہے۔ پولیس کی آشیرباد سے ملزمان دندناتے پھر رہے ہیں جس کی وجہ سے ان کی اپنی زندگیوں کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب خان بیگ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ قاتلوں کی عدم گرفتاری پر ذمہ دار پولیس افسروں کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔ عدالت نے آئی جی پنجاب کی سخت سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پولیس کی طرف سے قاتلوں کو تحفظ فراہم کرنے کے عمل کو برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ عدالت کو بتایا جائے کہ کس مجبوری کے تحت پولیس قاتلوں کا تحفظ کررہی ہے۔ عدالت نے نوجوان ممتاز کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنانے کی ہدایت دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو حکم دیا کہ قاتلوں کو تحفظ فراہم کرنے اور انہیں گرفتار نہ کرنے والے پولیس افسروں کیخلاف کارروائی کرکے رپورٹ جمع کرائی جائے۔ عدالت نے سماعت 25 جون تک ملتوی کردی۔