حریت کانفرنس (ع) کا 20 جون کو مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے روڈ میپ پیش کرنیکا اعلان
سرینگر (اے این این)کل جماعتی حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میرواعظ عمرفاروق نے 20جون کومسئلہ کشمیرکے حل کا روڈ میپ پیش کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آزاد کشمیر،گلگت بلتستان،جموں اور لداخ بھی متنازعہ علاقے ہیں،مسئلہ کشمیر خالصتاً سیاسی اور انسانی مسئلہ ہے اسے لسانی،علاقائی یا مذہبی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے سری نگر کی جامع مسجد میں لوگوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔عوامی ایکشن کمیٹی کی 50ویں سالگرہ کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ میونسپل پارک سر ینگر میں تاریخی جلسہ میں متفقہ قرارداد اور پالیسی بیان کوبھی عوام کے سامنے رکھا جائیگا۔ میر واعظ نے جموں ، لداخ ،کشمیر ،گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر پر مشتمل ریاست کو متنازعہ خطہ قراردیتے ہوئے کہا کہ پانچوں خطوں کے عوام کے سیاسی مستقبل کے تعین کا فیصلہ ہنوز باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کی گولڈن جوبلی تقاریب کے سلسلے میں 20جون کو پروگرام کے مطابق شہر کے سول لائنز علاقہ میں واقع میونسپل پارک میں ایک تاریخی جلسہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ اس تاریخی جلسہ کے دوران حریت کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے حل سے متعلق ایک تفصیلی اور موثر روڑ میپ یا نقش راہ پیش کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ 6دہائیوں سے زیادہ وقت گزر جانے کے با وجود مسئلہ کشمیر کے حل نہ ہونے سے سب سے زیادہ مشکلات کشمیریوں کو ہی درپیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادیں ایک تاریخی ثبوت ہیں لیکن بد قسمتی سے آج تک اس انسانی اور سیاسی مسئلے کو حل کئے جانے کے حوالے سے بھارت اور پاکستان کوئی روڑ میپ اورٹھوس لائحہ عمل سامنے لانے میں ناکام رہے اور اسی وجہ سے اب یہ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم کشمیر کے مسئلے کے پر امن اور با وقار حل کیلئے روڑ میپ پیش کریں۔ میرواعظ نے کہا کہ جب ہم جموں کشمیر کی بات کرتے ہیں تو اس سے مراد 1947سے پہلے کی ریاست ہے اور جموں، لداخ، کشمیر،گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے پانچ خطوں پر مشتمل ریاست ایک متنازعہ خطہ ہے اور ان علاقوں میں رہنے والے لوگ چاہے وہ مسلمان ہوں ، ہندو ہوں یا بودھ یہ سب مضبوط رشتوں میں بندھے ہیں۔ میرواعظ نے کہا کہ یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ کچھ مفاد پرست عناصر اقتدار کی سیاست اور اپنے حقیر سیاسی مفادات کے حصول کیلئے سازشیں پھیلا کر اس ریاست کی وحدت کوزک پہنچانے اور اس کو علاقائی لسانی اور مذہبی بنیادوں پر تقسیم کرنے کے در پے ہیں۔