• news

پاکستان چین اقتصادی راہداری روٹ کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کے سپرد کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد (ثناء نیوز) سینٹ میں اپوزیشن جماعتوں نے پاکستان چین اقتصادی راہداری کے روٹ کے حوالے سے چھوٹے صوبوں کے ارکان سینٹ کے تحفظات دور نہ ہونے پر یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کے سپرد کرنے کا باضابطہ طور پر مطالبہ کر دیا ہے۔ متحدہ حزب اختلاف نے صوبہ خیبر پی کے میں 28 لاکھ ایکڑ فٹ پانی استعمال نہ ہونے پر وفاقی حکومت سے فوری طور پر وفاقی بجٹ میں 62 ارب روپے لاگت کے چشمہ رائٹ لیفٹ بنک کینال کے لئے خاطر خواہ فنڈز مختص کرنے کا مطالبہ کیا ہے اس حوالے سے اپوزیشن جماعتوں نے حکومت پر زبردست دبائو ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ یہ منصوبہ وفاق نے نظر انداز کیا گیا ہے ۔ صوبہ خیبر پی کے کی رپورٹ کے مطابق 28 لاکھ ایکڑ فٹ پانی استعمال نہ ہونے پر آبیانہ و مالیانہ کی مد میں صوبے کو اربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔ نقصان کا اندازہ 72 ارب روپے سے زائد لگایا گیا ہے صوبے کا دعویٰ ہے کہ یہ رقم خیبر پی کے کا متذکرہ پانی استعمال کرنے والے صوبے جس میں سہرفرست پنجاب شامل ہے کو خیبر پی کے کو یہ آبیانہ ادا کرنا چاہئے۔ پاکستان چین اقتصادی راہداری کے روٹ پر قومی اتفاق رائے اور چشمہ رائٹ لیفٹ بنک کینال کے منصوبے کو اپوزیشن جماعتوں کی بجٹ سفارشات میں شامل کیا گیا ہے جو سینٹ سیکرٹریٹ کے توسط سے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اقتصادی امور کے سپرد کی جا رہی ہیں ۔ بلوچستان اور خیبر پی کے کے ارکان سینٹ نے اس راہداری کے روٹ کے ابتدائی نقشے میں روبدل پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا دونوں صوبوں کے بیشتر علاقوں کو اس منصوبے سے باہر رکھا جا رہا ہے جس پر بجٹ کے اس اہم موقع پر اپوزیشن جماعتوں نے دونوں معاملات پر سفارشات کی ایوان بالا سے منظوری کا فیصلہ کیا ہے ایوان بالا میں اپوزیشن کو برتری حاصل ہونے پر یہ سفارشات باآسانی منظور کر لی جائیں گی ان جماعتوں میں پاکستان پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) اور دیگر جماعتیں شامل ہیں۔ متحدہ حزب اختلاف نے کراچی سرکلر ریلوے کے منصوبے سمیت سندھ اور بلوچستان کے کئی اہم منصوبوں کو اپنی سفارشات میں شامل کیا ہے۔
اقتصادی راہداری

ای پیپر-دی نیشن