مقبولیت اور غیر مقبولیت برائے فروخت!
پولیس گردی اور عدالتی نظام کا اتنا برا حال کہ 9 ماہ کے بچے پر بھی مقدمہ بنایا گیا‘ آمنہ انصاف کے لئے خود سوزی کر کے سب سے بڑے عادل کے پاس چلی گئی‘ پنجاب حکومت اسے انصاف بھی نہ دلا سکی‘ ساہیوال میں ایک بچی انصاف کے لئے ڈیڑھ ماہ تک تڑپتی رہی۔ مگر پنجاب حکومت پولیس تماشائی بنی رہی۔ مہنگائی نے جینا دو بھر کر دیا ہے۔ ٹیکسز کے انبار نے عوام کو کہیں کا نہیں رہنے دیا‘ لوڈشیڈنگ بھی جاری اور حکومتی تماشے بھی بیروزگاری میں بتدریج اضافہ ‘ سکون عوام کو کہیں بھی نہیں مگر ان سب مسائل کے باوجود گیلپ سروے کی رپورٹوں میں (ن) لیگ کی حکومت نے پیپلز پارٹی سے 59 فیصد بہتر کارکردگی دکھائی ہے۔ شہباز شریف کی کارکردگی دیگر وزرائے اعلیٰ کے مقابلے میں سب سے آگے ہے۔ یہ سروے کب اور کہاں ہوئے۔ ہمارے بھی دوست احباب ملک کے کئی شہروں میں بستے ہیں دیہاتوں میں بھی آباد ہیں ہمیں تو کسی ایک نے بھی نہیں بتایا کہ گیلپ سروے والے ہمارے پاس آئے تھے۔ لگتا ہے کہ ”35 پنکچروں“ کی طرح یہ سروے بھی رات کی تاریکی میں ہی کام دکھا گیا ہو گا دیگر وزرائے اعلیٰ بھی کام کر رہے ہیں۔ پرویز خٹک اور ڈاکٹر عبدالمالک بھی صوبے چلا رہے ہیں۔ وہ ”جذباتی“ بھی نہیں ۔ قائم علی شاہ ماٹھے ہیں۔ سروے میں ان کا ذکر بھی نہیں۔ گیلپ سروے والوں کو علم ہے کہ ان تینوں میں کوئی بھی تو نوازشریف کا بھائی نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ ہر غیر ملکی دورے پر بھی وزیراعظم صر ف اپنے بھائی ہی کو ساتھ لے جاتے ہیں۔ یہ ”جمہوریت“ ہے ”ذکر“ سے کیا کچھ نہیں بدلا جا سکتا۔ کون نہیں جانتا کہ محترمہ بے نظیر کا قتل راولپنڈی لیاقت باغ میں ہوا سابقہ صدر زرداری پر انگلیاں اٹھیں۔ موصوف نے پاکستانی پولیس سے رپورٹ نہیں لی۔ فوراً بھاری بھر معاوضہ دے کر اقوام متحدہ کی ٹیم کی مدد لی۔ اقوام متحدہ کی ٹیم نے آناً فاناً رپورٹ تیار کر دی اور جلی حروف میں لکھ دیا کہ وہ صدر زرداری اور ان کے خاندان کے بے نظیر قتل سے کوئی تعلق نہیں پھر ایک صحافی نے اقوام متحدہ کے نمائندہ سے سابق صدر زرداری کے بارے میں جب سوال کیا تو اس نے ہنس کر اڑا دیا کہ اسی طرح عوام شاید 35 پنکچروں والے .... کو مسترد کر دیتے اگر وزیراعظم اقتدار میں آ کر فوراً .... نجم سیٹھی کسی کو بھی عہدے سے نہ نوازتے ہم نے دیکھا کہ سابق چیئرمین پی سی بی کو جب عدالت نے بحال کیا تو وزیراعظم صاحب کو یہ فیصلہ ہضم نہ ہوا۔ جہاں ”نظام“ آمرانہ ہو ”بادشاہت“ ہو وہاں کسی اچھے کام کی توقع رکھنا ہی حماقت ہو گا۔ ایسی رپورٹس فائدہ کی بجائے شکوک و شبہات کو جنم دیتی ہیں ہمیں یقین ہے کہ سابق صدر زرداری اگر اقوام متحدہ سے رپورٹ نہ لکھواتے تو شاید عوام سب کچھ بھول جاتے اور اب عوام سوچتے ہیں کہ زرداری صاحب کو آخر اقوام متحدہ سے رپورٹ لینے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ اسی طرح پنجاب حکومت اور ن ۔ لیگ کی کارکردگی سب کے سامنے ہیں۔ کہنے کو تو اقوام متحدہ تمام ممالک کے مسائل کے حل کے لئے بنایا گیا تھا۔ مگر 67 سال سے اقوام متحدہ میں زیادہ تعداد بھارت کے ہمنواﺅں کی ہے آج اگر پاکستان اقوام متحدہ کو بہت ہی بھاری معاوضہ کی پیشکش کرے تو شاید اقوام متحدہ از سر نو مسئلہ کشمیر کے بارے آواز اٹھائے۔ ”ذکر“ ہے اور اقوام متحدہ میں زیادہ تعداد بھارت کے ہمنواﺅں کی ہے آج اگر پاکستان اقوام متحدہ کو بہت ہی بھاری معاوضہ کی پیشکش کرے تو شاید اقوام متحدہ از سر نو مسئلہ کشمیر کے بارے آواز اٹھائے۔ یہ سب کمالات ہیں کسی نے خوب کہا ہے کہ دولت خدا نہیں ہے مگر خدا کی صفات ضرور رکھتی ہے۔ دوسروں کے عیبوں پر پردہ ڈالتی ہے۔ مختصراً ”کارکردگی“ منہ سے بولتی ہے۔ کسی سروے کی محتاج نہیں ہوتی۔ مقبولیت اور غیر مقبولیت سب برائے فروخت ہے۔ مذکورہ سروے ایک این جی او نے کہا ہے۔ قارئین بخوبی جانتے ہیں کہ این جی اوز کی اکثریت کا مقصد ہی ”مال“ بنانا ہوتا ہے۔ 67 سال سے ایسی ہی ”جعل سازیوں“ اور ”ڈراموں“ سے قوم کو بےوقوف بنایا جا رہا ہے۔ آخر کب تک؟