• news

سمندری طوفان سے ٹھٹھہ، بدین، بلوچستان کے کئی علاقے زیرآب، 19 ماہی گیروں کی کشتی لاپتہ، کراچی ساحل پر دفعہ 144 نافذ

کراچی/ کوئٹہ (خصوصی رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) بحیرہ عرب میں سمندری طوفان کے باعث ٹھٹھہ اور بدین کے کئی دیہات زیر آب آگئے جبکہ سمندر میں طغیانی کے باعث کراچی میں سینڈز پٹ اور پیراڈائز پوائنٹ پر قائم کئی ہٹ بھی پانی میں بہہ گئے۔  کراچی کی مغربی ساحلی پٹی میں سمندر میں طغیانی آگئی جس کی وجہ سے تفریحی مقامات سینڈزپٹ اور ہاکس بے پیراڈائز پوائنٹ پر سمندر کا پانی سڑکوں تک پہنچ گیا اور ساحل پر بنے کئی ہٹ بھی پانی میں بہہ گئے اور منوڑہ تک جانے کا واحد زمینی راستہ بھی منقطع ہوگیا۔ سمندر میں مچھلیوں کے شکار کیلئے جانے والی تمام لانچوں کو بھی واپس بلا لیا گیا۔ کمشنر کراچی نے ساحل سمندر پر دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔ سمندر پر تفریح کیلئے آنے والوں کو ہدایات جاری کی ہیں وہ ساحل سمندر پر نہ آئیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں تیز ہوائیں چلنا شروع ہو گئیں۔ تیز ہوائوں کے سبب سمندر میں طغیانی آ گئی ہے۔ سمندری پانی بلوچستان کے ساحلی علاقوں سے متصل شہری آبادی میں داخل ہو گیا۔ سمندر میں طغیانی سے لسبیلہ، ذام، سونمیانی اور شپ بریکنگ یارڈ سمیت دیگر علاقے متاثر ہوئے۔ آئی این پی کے مطابق بحیرہ عرب میں اٹھنے والا طوفان نوناک آئندہ 48 گھنٹوں میں اومان کے ساحل سے ٹکرائے گا، محکمہ موسمیات کے مطابق 500 نائیکل میل دور سمندری طوفان سے کراچی کو کوئی خطرہ نہیں تاہم موسم ابر آلود اور ہلکی بارش کا امکان ہے۔ سمندر میں لہروں کے باعث ماہی گیروں کی کشتی لاپتہ ہو گئی، کشتی میں 19 افراد سوار تھے، فشرمین کو آپریٹیو سوسائٹی نے ہنگامی صورتحال نافذ کر دی اور میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی اور پاک بحریہ سے مدد طلب کر لی ہے۔ وقت نیوز کے مطابق ترجمان فشر فوک نے بتایا ہے کراچی میں کینپ کے قریب سومار گوٹھ سمندری پانی میں ڈوب گیا۔ سمندری لہریں ساحلی علاقوں میں گوٹھوں کے گھروں میں داخل ہو گئیں۔ سٹاف رپورٹر/ خصوصی رپورٹر کے مطابق گہرے سمندر میں موجود 200 سے زائد کشتیوں میں سوار ہزاروں ماہی گیروں نے جزائر اور تمر کے جنگلات میں پناہ لے لی ہے۔ دوسری جانب بپھرا سمندر کراچی کے مبارک ولیج سے لیکر جاتی تک 350 کلومیٹر طویل علاقے میں موجود کناروں پر آباد ماہی گیر بستیوں پر چڑھ دوڑا جس  سے سینکڑوں دیہات زیر آب آگئے۔

ای پیپر-دی نیشن