فٹبال ورلڈکپ : برازیل میں مظاہرے‘ آنسو گیس لاٹھی چارج ایک گرفتار دہشت گردی کا خطرہ
ساؤپاؤلو(سپورٹس ڈیسک) برازیل میں شروع ہونے والے فٹبال ورلڈکپ کے افتتاحی میچ سے قبل مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 3 صحافیوں سمیت 5 افراد زخمی ہو گئے جبکہ ایک شخص کو گرفتار کر لیا گیا۔ مظاہرین نے اس سڑک کو بلاک کرنے کی کوشش کی جو افتتاحی تقریب والے سٹیڈیم کو جاتی تھی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسوگیس کا استعمال کیا جس سے جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ ریوڈی جنیرو شہر میں بھی ائرپورٹ کے ملازمین نے احتجاج کیا اور ائرپورٹ سے ملحقہ سڑک کو بلاک کر دیا۔ برازیل کے دیگر شہروں میں بھی احتجاج کے منصوبے بنائے گئے تھے۔ مظاہرین تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ مظاہروں کی وجہ سے ٹریفک نظام بھی درہم برہم رہا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھیاں بھی برسائیں، ربر کی گولیاں چلائیں، مظاہرین نے سڑک کھولنے سے انکار کر دیا جس سے آپریشن کرنا پڑا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ورلڈکپ نہیں ہونے دیں گے۔ سی این این ٹی وی کے پروڈیوسر بھی زخمی ہو گئے۔ برازیل کی سکیورٹی فورسز نے کیمیائی اور حیاتیاتی ہر طرح کے حملوں سے نمٹنے کی تیاری کی ہوئی ہے۔برازیل میں عالمی کپ کے لیے انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی کی ساری توجہ کسی اکیلے دکیلے کارروائی کر سکنے والے ایسے دہشت گردوں پر ہے جن کے لیے ’لون وولوز‘ کی اصطلاح استعمال کی جا رہی ہے۔تاہم وزیر انصاف نے ہوزے ایڈوارڈو کارڈوزو کا کہنا ہے کہ ایسی کسی کارروائی یا حملے کا امکان نہیں ہے۔برازیلی حکام نے ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین یا سکیورٹی فورسز، کسی کی جانب سے تشدد کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔برازیل کی سکیورٹی فورسز نے کیمیائی اور حیاتیاتی ہر طرح کے حملوں سے نمٹنے کی تیاری کی ہوئی ہے۔یہ سب تیاریاں بوسٹن میراتھن 2013 کو سامنے رکھ کرکسی بھی انتہاپسندانہ حملے کے امکان کو سامنے رکھ کر کئی گئی ہیں۔بوسٹن میں دو مشتبہ افراد نے جن کا کسی انتہا پسند گروہ تعلق نہیں تھا۔ بوسٹن میں ہونے والے دو دھماکوں میں تین افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے۔برازیل کی انسداد دہشت گردی کی ٹاسک فورس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ زیادہ امکان یہ ہے کہ مشہور دہشت گرد گروپوں سے کسی رابطے یا تعلق کے بغیر بھی کوئی اکیلا دکیلا، انتہا پسندی یا دہشت گردی کا مظاہرہ کر سکتا ہے۔اس نوع کی حملہ انتہائی مشکل ہو سکتا ہے کہ کیونکہ اس کا قبل از وقت سراغ لگانا دشوار ہوتا ہے۔ عالمی کپ کے مقابلوں میں حفاظتی انتظامات کے لیے ایک لاکھ 70 ہزار سکیورٹی اہلکار فرائض انجام دے رہے ہوں گے۔برازیلی حکام کا کہنا ہے کہنا ہے کہ مظاہرین یا سکیورٹی فورسز کسی کی جانب سے تشدد کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے 36 ہیلی کاپٹر اور سپیشل فورس کے اہلکار الگ موجود ہوں گے۔برازیل میں جاسوسی کے ادارے اس سلسلے میں دوسرے ملکوں میں جاسوسی کے اداروں سے بھی رابطے میں ہیں اور رہیں گے۔عالمی کپ کے موقع پر کم از کم سات مختلف سماجی تحریکوں نے برازیل کے کئی شہروں میں احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔برازیلی حکام کا کہنا ہے احتجاج پر کوئی اعتراض نہیں لیکن کسی بھی قسم کی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی۔