مذاکرات ختم ہونے سے ڈرون حملے شروع ہوئے جہاں سلسلہ رکا بات وہیں سے شروع کی جائے : سمیع الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار + نوائے وقت رپورٹ) جے یوآئی (س) کے سر براہ مولانا سمیع الحق نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ طالبان سے مذاکرات کا فوری طور پر دوبارہ آغاز کر ے، ہم ملک میں قیام امن کے خواہاں ہیں، طالبان آئین اور جمہو ریت کو مانتے ہوئے آج بھی مذاکرات کے انتظار میں ہیں ، حکو مت ہمیں مذاکراتی عمل کا حصہ نہ بھی بنائے تو کوئی اعتراض نہیں، ہم اس مذاکراتی عمل کی بھی حمایت کریں گے، طالبان سے مذاکرات ختم ہونے کی وجہ سے ڈرون حملوں کو آغاز ہوا ہے۔ قبائلی علاقوں میں غیر اعلانیہ آپر یشن بھی جاری ہے ،جن میں بے گناہ لوگ قتل ہو رہے ہیں ‘ 23اپریل کے بعد کوششوں کے باوجود کسی حکومتی ذمہ دار نے رابطہ کیا نہ کسی فون کا جواب آیا، وزیراعظم سے ملاقات میں کہا تھا کہ ہر اہم معاملے پر ان کی حکومت کا سسٹم آف ہوجاتا ہے لگتا ہے مذاکرات پر بھی ان کا سسٹم آٖف ہوگیا ہے، اگر مذاکرات کے عمل میں کوئی طاقت یا حکو مت رکاوٹ ہے تو وزیر اعظم ہمیں اعتماد میں لیں کراچی ایئر پورٹ اور تفتان میں ہونیوالی دہشت گردی کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، اس میں غیر ملکی طاقتیں ملوث ہیں، حکومت نجانے کیوں بھارت کا نام لینے سے کتراتی ہے۔ مسجد کبریٰ سمن آباد میں اگلی تین سالہ مدت کے لئے جے یو آئی کے بلا مقابلہ امیر منتخب ہونے کے بعد پر یس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق نے کہا کہ وزیر اعظم نوازشر یف نے ہمیشہ مذاکرات کی بات کی ہے ہم حکو مت کے کہنے پر طالبان کو پہاڑوں سے اتار کر لائے حکو مت کے کہنے پر ہی طالبان نے حکو مت سے پہلے جنگ بندی کا اعلان کیا ہم سمجھتے ہیں کہ طالبان سے مذاکرات کا آغاز وہیں سے ہونا چاہیے جہاں یہ سلسلہ ختم ہو اتھا۔دہشت گردی کا خاتمہ اور امن کا قیام ملک کیلئے انتہائی ضروری ہے۔ کراچی اور تفتان میں ہونے والی دہشت گردی میںملوث بھارت کا بھرپور ہاتھ ہے اگر اس میں طالبان کو کئی گروپ استعمال ہوا تو اسے بھی بے نقاب کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، حیرانگی ہے کہ بھارتی اسلحہ کی برآمدگی کے 5روز بعد بھی حکومت بھارت کا نام لینے سے کیوں کتراتی ہے، جبکہ بھارت ممبئی حملوں پر ابھی تک پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا کا موقع جانے نہیں دیتا۔ اگر طالبان سے مذاکرات میں کوئی رکاوٹ ہے تو وزیر اعظم کو چاہیے کہ وہ خاموش رہنے کی بجائے ہمیں اعتماد میں لیں پھر ہم بھی خاموش ہوجائیں گے۔ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ امن و امان ہے۔ ہم نے 10 نکاتی لائحہ عمل تیار کیا ہے۔ مذاکرات کیلئے طالبان نے مجھ پر اعتماد کیا۔ انہوں نے میرے سمیت 3 رکنی کمیٹی بنائی۔ مذاکرات کیلئے جان ہتھیلی پر رکھ کر ہم میدان میں آئے۔ بعض قوتیں مذاکرات کا راستہ بند کرنے پر لگی ہیں۔ اصل طاقتوں کو بے نقاب کرنے کی بجائے آپریشن پر زور دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم 24 کو لندن گئے اور وزیر داخلہ کو بھی ساتھ لے گئے۔ طالبان نے کہا ہے کہ ہمارے باہمی جھگڑے کو نہ دیکھیں ہم مذاکرات کے لئے متحد ہیں۔ وزیراعظم اور وزیر داخلہ کو ہم سے رابطہ کرنا چاہئے تھا۔ ہم نے کوئی سکیورٹی بھی نہیں مانگی۔ آپریشن کے خوف سے نقل مکانی شروع ہوگئی ہے۔
سمیع الحق