• news

قومی اسمبلی : بجٹ عوام دشمن ہے : اپوزیشن…غریب دوست ہے : حکومتی ارکان

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں اپوزیشن ارکان نے آئندہ مالی سال 2014-15ء کے بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے بجلی گیس کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی میں اضافہ ہو گا ٗ حکومت معاشی پالیسیوں پر نظرثانی کرے۔ تحریک انصاف کے گلزار خان نے کہا کہ رواں مالی سال میں سیونگ 13 فیصد اور سرمایہ کاری 14 فیصد رہی ہے جو کہ انتہائی کم ہے۔ بجٹ میں عوام کیلئے کچھ نہیں ہے۔ سید جاوید علی شاہ نے کہا کہ اس ملک کو ایک سسٹم دیں جمہوری اداروں کو چلنے دیں تو پھر دیکھیں کہ اس ملک میں کیسی بہار آتی ہے۔ ہم بڑے دعوے کرتے ہیں جمہوریت کے پاسدار بنتے ہیں مگر پھر بھی غیر جمہوری قوتوں کے ساتھ مل جاتے ہیں۔ مشرف کے دور حکومت کے پہلے سال ان اینکر پرسنز پر بھی خوف طاری تھا جو آج ٹی وی پر بیٹھ کر بڑے بڑے نسخے دیتے ہیں۔ پیپلزپارٹی کی شگفتہ جمانی نے کہا کہ پارٹیاں بدلنے والے کس منہ سے نوازشریف کی تعریفیں کرتے ہیں اور قلابازیاں کھا رہے ہیں ایوان میں بجٹ پر بحث ہو رہی ہے لیکن وزیر خزانہ موجود نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب کیلئے 57 ترقیاتی سکیمیں جبکہ دیگر صوبوں میں 56 سکیمیں رکھی گئی ہیں ملتان موٹروے کیلئے 24 بلین جبکہ حیدرآباد موٹروے کیلئے صرف 300 ملین رکھے گئے ہیں۔ جس رات کراچی ائرپورٹ پر دہشت گردی کا واقعہ ہوا اس رات وزیراعظم میڈیا سمیت ہر کوئی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کو ڈھونڈ رہا تھا۔ دوسری جانب قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے اپوزیشن کے رہنماؤں کو آگاہ کیا گیا بجٹ پر کٹوتی کی تحاریک پر ایوان میں باضابطہ طور پر بحث ہو گی بحث کا یہ سلسلہ 17جون سے شروع ہو گا۔ شائستہ پرویز ملک نے کہا کہ گذشتہ روز ایوان میں رہی ایسی صورتحال تھی جیسے کوئی کھانے پکانے کی کلاس ٹی وی شو پر ہو رہی ہو بجٹ پر تنقید کرنے کی بجائے عوام کی ترقی کے پروگراموں پر بات کی جائے۔ مزمل قریشی نے کہا کہ وفاق زراعت پر ٹیکس لگائے اور صوبوں میں تقسیم کیا جائے۔ شفقت محمود نے کہا نواز شریف اقتدار میں آتے ہی لڑائی شروع کر دیتے ہیں۔ جے یو آئی کی نعیمہ کشور نے کہا بجٹ الفاظ کا گورکھ دھندہ ہے عوام کو اس بجٹ کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے۔ وزیر مملکت انوشہ رحمان نے کہا کہ تحریک انصاف کے ممبر نے تھری جی اور فور جی کے حوالے سے مناپلی کنٹرول کے ادارے کی بات کی ہے ملک میں اس وقت کوئی مناپلی کنٹرول کا ادارہ موجود نہیں۔ بیلم حسنین نے کہا یہ بجٹ غریبوں کی بدحالی کا بجٹ ہے۔ غریبوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔ خالدہ منصور نے کہا مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے مثالی بجٹ پیش کیا ہے۔ لعل چن نے کہا بجٹ غریب دشمن ہے اس بجٹ میں عوام کے لئے کچھ نہیں رکھا گیا ہے حکومت بجلی کے بلوں کے ذریعے جو ٹیکس لگانے کا پروگرام بنا رہی ہے وہ ناکام ہو گا۔ مسلم لیگ (ن) کے میاں محمد فاروق نے کہا کہ حکومت نے عوام دوست بجٹ پیش کیا ہے۔ شیخ صلاح الدین نے کہا ہے کہ تمام جماعتوں کو جمہوریت کے استحکام کے لئے کام کرنا ہو گا حکومت فوری بلدیاتی انتخابات بھی کروائے۔ صاحبزادہ محمد یعقوب نے کہا ہے کہ حکومت نے اس بجٹ میں غریب آدمیوں کو نظرانداز کر دیا ہے عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ منور تالپور نے کہا ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا بجٹ ہے اور حکومت کو آئی ایم ایف نے بجٹ تیار کر کے دیا ہے جو وزیر خزانہ نے ایوان میں پیش کر دیا ہے۔ رانا محمد اسحاق نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے تاریخی بجٹ پیش کیا ہے۔ کالا باغ ڈیم پاکستان کی ترقی کی ضمانت ہے ایک کمیٹی بنائی جائے جس میں تمام جماعتوں کے ارکان شامل کر کے کالا باغ ڈیم کو پاکستان ڈیم کے نام سے بنانے کا جائزہ لے۔ قاری محمد یوسف نے کہا  سود سے پاک معاشرہ قائم کیا جائے اگر معاشرے سے سود ختم نہ ہوا تو معاشرہ تباہ ہو جائے گا۔ شہناز سلیم نے کہا کہ حکومت نے مثالی بجٹ پیش کیا ہے اور اس بجٹ کے منظور ہونے کے بعد پاکستان ترقی کا سفر شروع کرے گا۔

ای پیپر-دی نیشن