سندھ بجٹ : تنخواہوں‘ پنشن میں 10 فیصد اضافہ‘ کراچی میں میٹرو بس چلے گی
کراچی (کامرس رپورٹر/ نوائے وقت رپورٹ) 2014-15ء کیلئے سندھ کا 6 کھرب 86 ارب 17 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا ہے جس میں آئندہ سال کیلئے صوبے کی آمدنی کا تخمینہ 6 کھرب 72 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ بجٹ میں خسارہ 14 ارب 6 کروڑ روپے ہوگا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے بجٹ پیش کیا جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کیا ہے۔ پولیس میں 12 ہزار نئی آسامیوں سمیت دیگر محکموں میں بھی نئی آسامیاں تخلیق کرنے کا بھی اعلان کیاگیا۔ اس طرح آئندہ سال سندھ حکومت 25 ہزار سے زائد نئی ملازمتیں فراہم کریگی، غریبوں کے لئے آئندہ سال 12 ہزار نئے مکانات بنائے جائیں گے، بجٹ میں بعض ٹیکسوں میں اضافے اور بعض ٹیکسوں میں ردو بدل کرنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ خدمات پر جنرل سیلز ٹیکس ( جی ایس ٹی ) کی شرح 16 فیصد سے کم کرکے 15 فیصد کردی گئی ہے بعض خدمات کواس ٹیکس کے دائرے میں شامل کردیا گیا ہے۔ قبل ازیں یہ خدمات ٹیکس کے دائرے میں شامل نہیں تھیں۔ ان میں ٹیکنیکل، سائنسی اور انجینئرنگ، کنسلٹنٹس، ٹورآپریٹرز، (حج اور عمرہ ٹور پیکیجز کو استثنیٰ حاصل ہوگا، ریکروٹنگ ایجنٹس، شیئر ٹرانسفر ایجنٹس، پراپرٹی ڈیلرز، فیشن ڈیزائنرز، انٹیریئر ڈیکوریٹرز، رینٹ اے کار، آٹو موبائل ڈیلرز، لانڈریز اور ڈرائی کلینرز اب 15 فیصد جی ایس ٹی ادا کریں گے۔ تعلیمی اداروں، ڈاکٹرز اور لیبارٹریز پر 5 فیصد رعایتی نرخ کیساتھ جی ایس ٹی نافذ کر دیاگیا ہے ۔ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کہا کہ تعلیم اور صحت کے شعبے میں مہنگی خدمات پر یہ ٹیکس وصول کیا جائیگا، عمومی طور پر مالدار لوگوں سے وصول کیا جائیگا۔ انٹرسٹی روڈ ٹرانسپورٹیشن پر 5 فیصد سیلز ٹیکس لاگو کردیا گیا ہے ۔ حلف نامے کی قیمتوں کے حساب سے سٹامپ ڈیوٹی، میمورنڈم آف ایگریمنٹ، بینک گارنٹی، بل آف لیڈنگ، لیٹر آف کریڈٹ اور بانڈز پر اسٹامپ ڈیوٹیز میں اضافہ کیا گیا ہے۔ اب کسی بھی کنوینس ڈیڈ پر دوسرا فریق بھی دو فیصد ڈیوٹی ادا کریگا۔ غیرمنقولہ جائیداد پر 2 فیصد سٹامپ ڈیوٹی عائد کردی گئی ہے۔ گفٹ انسٹرومنٹس پر سٹامپ ڈیوٹی میں اضافہ کیا گیا ہے۔ قانونی ورثاء کو اس ڈیوٹی کا صرف ایک چوتھائی ادا کرنا ہو گا۔ رہائشی پلاٹس اور اوپن پلاٹس پر ایک فیصد اسٹامپ ڈیوٹی عائد کردی گئی ہے ۔ ویئرہاؤسز کی اسٹوریج فیس میں 100 فیصد ، موٹر سائیکلوں کمرشل گاڑیوں کے ٹرانسفر کی فیس میں 100 سے 200 فیصد اور موٹر سائیکلوں اور سکوٹرز کے لائف ٹائم ٹیکس کی شرح میں 50 سے 150 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ سالانہ ترقیاتی پروگراموں کے لیے 168 ارب روپے مختص کے گئے ہیں صوبے کا مجموعی ترقیاتی بجٹ 215.35 ارب روپے ہوگا۔ اس میں غیر ملکی امداد سے چلنے والے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 24.88 ارب روپے اور فیڈرل گرانٹس سے چلنے والے منصوبوں کیلئے 14.47 ارب روپے کے منصوبے بھی شامل ہیں۔ مجموعی اخراجات کا تخمینہ 6 کھرب 86 ارب 17 کروڑ 94 لاکھ روپے لگایا گیا ہے۔ اس میں سے غیر ترقیاتی ( ریونیو ) اخراجات کا تخمینہ 4 کھرب 36 ارب روپے لگایا گیا ہے سرمایہ جاتی (کیپیٹل) اخراجات کا تخمینہ 34 ارب 73 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔ آمدنی کا تخمینہ 6 کھرب 72 ارب 11 کروڑ 85 لاکھ روپے لگایا گیا ہے۔ اس میں سے وفاقی حکومت کی طرف سے قابل تقسیم محاصل کے پول (ریونیو اسائنمنٹ) کی مدمیں 3 کھرب 81 ارب 83 کروڑ روپے، تیل اور گیس پر رائلٹی اور دیگر براہ راست منتقلیوں کی مد میں 82 ارب 62 کروڑ 38 لاکھ روپے اور آکڑائے اینڈ ضلع ٹیکس کی مد میں 10 ارب 25 کروڑ 31 لاکھ روپے سندھ حکومت کو ملیں گے۔ صوبے کی اپنی آمدنی کا تخمینہ 1 کھرب 25 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ خدمات پر سیلز ٹیکس کی مد میں سندھ کو 49 ارب روپے، دیگر محصولات کی مد میں 58 ارب روپے اور غیر محصولاتی آمدنی کی مد میں 18 ارب روپے وصول ہوں گے۔ سرمایہ جاتی آمدنی کی مد میں 18 ارب 43 کروڑ 83 لاکھ روپے ملنے کی توقع ہے ۔ غیر ملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں کیلئے 23 ارب 63 کروڑ روپے، فوڈ ایمرجنسی ری کنسٹرکشن پروجیکٹ کی مد میں ایک ارب 25 کروڑ روپے، فیڈرل گرانٹس کی مد میں 14 ارب 47 کروڑ روپے اور سندھ کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے وفاقی حکومت کی خصوصی گرانٹ کی مد میں 8 ارب روپے ملیں گے ۔ صوبے کے اپنے پبلک اکاؤنٹس میں سے بھی 2 ارب روپے ملنے کی توقع ہے۔ امن وامان کیلئے 55.90 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں پولیس میں 12 ہزار نئی بھرتیاں کرنے کا اعلان کیا گیا ہے ۔ ان میں سے 2 ہزار اسامیاں ریٹائرڈ فوجی اہلکاروں کے لئے مختص ہوں گی۔ تعلیم کیلئے مجموعی طور پر 145 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس میں سے 134.32 ارب روپے غیر ترقیاتی اور 10.7 ارب روپے ترقیاتی بجٹ ہوگا۔ صوبہ کے 10 ضلعی ہیڈکوارٹرز میں کمپری ہینسو سکول قائم ہونگے۔ آئندہ سال بے نظیر بھٹو شہید یوتھ ڈویلپمنٹ پروگرامز کیلئے 98 کروڑ 42 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ شہید بے نظیر آباد اور گڑھی خدا بخش میں لڑکیوں کیلئے دو کیڈٹ کالجز قائم کیے جائیں گے۔ سکھر میں ویمن یونیورسٹی، لیاری میں بی بی آصفہ انسٹیٹیوٹ آف الیکٹرانکس اور تمام ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں پبلک سکول قائم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ لیاری میں بلاول بھٹو انجینئرنگ کالج ، ٹنڈو جام میں گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج اور کراچی اور سکھر میں نئے لاء کالجز قائم ہونگے۔ صحت کیلئے43.8 ارب روپے صحت کے شعبے کی ترقیاتی سکیموں کیلئے 13.2 ارب روپے کی مزید رقم مختص کی گئی ہے۔ سکھر میں سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی کمپلیکس کے قیام ، پنجاب کی طرز پر سندھ میں بھی ریسکیو ایمبولیٹری سروس بشمول کال سینٹرز کے قیام کا اعلان کیاگیا ہے جس کے تحت 1.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ توانائی کے شعبے کے لیے بجٹ میں 20 ارب روپے کی رقم رکھی گئی ہے۔ اس میں سے تھر کول انفرا اسٹرکچر کیلئے 13.5 ارب روپے جبکہ بجلی کے دیگر منصوبوں کیلئے 7 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے ۔ سڑکوں ، شاہراہوں اور پلوں کی تعمیر کیلئے بجٹ میں9.7 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے اعلان کیا کہ آئندہ سال کے ترقیاتی پروگرام میں کراچی کیلئے 42 ارب روپے کی سکیمیں رکھی گئی ہیں ۔ انہوں نے پانی کے منصوبے ’’کے ۔ 4‘‘ کیلئے 84 کروڑ 90 لاکھ روپے جبکہ سیوریج کے منصوبے ’’ایس تھری‘‘ کیلئے ایک ارب روپے مختص کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ ان منصوبوں کیلئے 20,20 کروڑ روپے وفاقی حکومت کی طرف سے بھی ملیں گے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے آئندہ سال کے دوران کراچی کیلئے بس ریپڈ ٹرانزٹ کے دو منصوبوں پر عملدرآمد شروع کرنے کا بھی اعلان کیا ۔ اس کیلئے بجٹ میں 3 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ بجٹ میں آبپاشی کیلئے 8.62 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں زراعت کیلئے 5.18 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ خصوصی ترقیاتی پیکیجز کے لیے 13.23 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ سندھ حکومت آئندہ سال مختلف اداروں کو دی جانے والی گرانٹس ، مختلف اشیاء پر سبسڈیز اور قرضوں کی معافی پر 68 ارب 24 کروڑ روپے خرچ کریگی۔ سرکاری ملازمین کو یکم جولائی 2014ء سے 10فیصد ایڈہاک ریلیف دیا جائے گا، سندھ میں ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لا کے قیام کا اعلان کیا گیا ہے۔ پولیس کی آپریشنل ضروریات کیلئے 4.65 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ سڑکوں کی تعمیر کیلئے 31 ارب 56کروڑ، شہروں کی ترقی کیلئے 42ارب 40کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ شمسی توانائی سے 100میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے 5 پراجیکٹ لگائے جائیں گے، توانائی کے شعبے کے لئے 20 ارب سے زائد کی رقم رکھی گئی ہے۔ ادویات کی خریداری کیلئے 35 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، انڈس ہسپتال کیلئے 30کروڑ روپے کا فنڈ، تعلیم کے شعبے کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 48 ارب 31کروڑ روپے، زراعت ترقیاتی منصوبوں کیلئے 7 ارب 96کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ بجٹ میں پہلی بار جامعات کیلئے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔کمرشل گاڑیوں کی ٹرانسفر فیس میں اضافے کی تجویز ہے۔ مزدور کی کم از کم اجرت 11ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔ گریڈ ایک سے 15کے ملازمین کے فکسڈ میڈیکل الائونس اور تنخواہ میں 10فیصد اور بڑے ہسپتالوں کی مرمت کیلئے 86 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ محکمۂ داخلہ سندھ کو اسلحہ کے تمام لائسنس کمپیوٹرائزڈ کرنے کا ہدف دیا گیا ہے۔ کراچی میں میٹرو بس چلے گی، گرین اور ییلو لائن منصوبے شروع کئے جائیں گئے، سڑکوں کے شعبے کیلئے 9.7 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ کم سے کم پنشن ایک ہزار روپے اضافے سے 6 ہزا ر روپے مقرر کی گئی ہے۔ اسلحہ لائسنس کمپیوٹرائزڈ کرنے کیلئے 25 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ کراچی کیلئے 42 ارب کی سکیمیں رکھی گئی ہیں۔ اوپن پلاٹ کیلئے ایک فیصد سٹیمپ ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز ہے۔ کتابوں کی فراہمی کیلئے 154 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ صحت کے بجٹ میں 25 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ سندھ پاور پالیسی 2014ء متعارف کرائی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ سندھ کا بجٹ ٹیکس فری ہے۔ قیام امن اور ترقیاتی منصوبوں سے دہشت گردی کا صفایا کرینگے۔ ہم عوام کے اعتماد کے امین ہیں۔ تھر سے متعلقہ پراجیکٹ کیلئے 30 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ تھرکول انفراسٹرکچر کیلئے 13.5 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ تعلیم کے بجٹ میں 10 فیصد کمی کی گئی ہے۔ ڈرائی کلینرز، رینٹ اے کار، پراپرٹی ڈیلرز پر 15 فیصد جی ایس ٹی کی تجویز ہے۔ ثقافتی سرگرمیوں کیلئے بجٹ میں 196 فیصد اضافہ کیا گیا۔ پولیس میں 2 ہزار ریٹائرڈ فوجی بھرتی کئے جائیں گے۔ 65 ہزار افراد کو ہنرمند بنایا جائے گا۔ کراچی میں ریپڈ بس ٹرانزٹ کے 2 منصوبے شروع کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اس منصوبے کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 3 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ آبپاشی کیلئے 8 ارب باسٹھ کروڑ روپے ہیں۔ قحط کو مدنظر رکھتے ہوئے 40 کروڑ روپے تھرپارکر کیلئے رکھے گئے ہیں۔ لاڑکانہ ڈویلپمنٹ پیکیج کیلئے 50 کروڑ روپے کا ماسٹر پلان ہے۔ بنیادی صحت کے 100 مراکز کا درجہ بڑھا دیا جائے گا۔ سول ہسپتال کراچی میں 6 ارب روپے سے زائد کا او پی ڈی کمپلیکس قائم کیا جائے گا۔ بیمار صنعتوں کی بحالی کیلئے 2 ارب روپے، کم آمدنی والے افراد کیلئے 12 ہزار مکانوں کی تعمیر کیلئے ایک ارب روپے، زراعت کے شعبے میں غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے 5.18 ارب روپے، غربت کے خاتمے کیلئے 20 کروڑ روپے، تعلیم کیلئے 134.32 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ٹیکس وصولیوں میں کمی سے ترقیاتی اخراجات میں کمی کی گئی ہے۔ ترقیاتی پروگراموں کیلئے 160 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ سندھ پولیس کے بجٹ میں 20فیصد اضافہ کیا گیا۔ کراچی آپریشن میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کے خاندانوں کی کفالت کی جائیگی۔ نجی تعلیمی اداروں، ہسپتالوں اور مختلف شعبوں پر 5فیصد ٹیکس ملے گا، سالانہ ترقیاتی بجٹ میں کمی کی گئی ہے۔ مجموعی ترقیاتی بجٹ 215.35ارب روپے ہو گا۔ اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیرصدارت سندھ کابینہ کا اجلاس نیو سندھ سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا جس میں 2014-15ء کے بجٹ کی منظوری دی گی۔
سندھ بجٹ