وفاقی پالیسیوں سے صوبہ جل رہا ہے‘ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں مزید تعاون نہیں کرینگے : سراج الحق
پشاور (این این آئی+ثنا نیوز) خیبرپی کے کے سینئر وزیر خزانہ سراج الحق نے کہا ہے کہ وفاق کی پالیسیوں کی وجہ سے خیبرپی کے مشکلات کا شکار ہے، صوبائی بجٹ متوازن اور عوام دوست ہے، بجٹ کا زیادہ حصہ عوام پر خرچ کیا جائے گا۔ بجٹ کو فلاحی، ترقیاتی اور انتظامی طور پر تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ تعلیم کے تینوں شعبوں، ابتدائی و ثانوی تعلیم، اعلیٰ تعلیم اور فنی تعلیم کیلئے 111ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ کلین اینڈ گرین پشاور کیلئے 29ارب روپے کی لاگت سے69 منصوبے شروع کئے گئے ہیں، شہر میں ماس ٹرانزٹ سسٹم بھی متعارف کرانے کیلئے منصوبہ بندی کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ بلدیاتی انتخابات بھی کروائے جائیں گے، بجٹ میں فنڈز بھی مختص کئے ہیں۔ صنعتی وتجارتی ترقی کو فروغ کیلئے وفاق کی اجازت کے بعد پشاور میں سٹاک ایکسچینج قائم کیا جائیگا، پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کا یہ حصہ آفت زدہ ہونے کے ساتھ ساتھ جنگ زدہ بھی ہے۔ سراج الحق نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے صوبہ خیبرپی کے بارود کے ڈھیر میں تبدیل ہو گیا ہے اور حالات یہ ہیں کہ پاکستان اور کے پی کے سے سرمایہ کار باہر جا رہے ہیں۔ مرکز کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے صوبہ بارود کی آگ میں جل رہا ہے۔ مسلسل بارود کے استعمال کی وجہ سے افغانستان اور خیبر پی کے کے درختوں، پہاڑوں اور چشموں میں ایسا مواد جذب ہو گیا ہے جس کے اثرات تین سو سال تک رہیں گے جس سے لا علاج بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔ امریکہ نے جاپان سے زیادہ بارود یہاں استعمال کیا۔ ملک کے خفیہ اداروں اور صحافیوں سمیت تمام لوگوں کی توجہ اس طرف مبذول کرانا چاہتے ہیں کہ اس پر پالیسی کو بنانے میں اب ہم آپ کا ساتھ نہیں دے سکتے۔ صوبائی ترقیاتی پروگرام 1251منصوبوں پر مشتمل ہے جن میں 711جاری اور 540نئے منصوبے شامل ہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے جاریہ بجٹ میں 219ارب 69کروڑ 45لاکھ روپے فلاحی بجٹ کے لئے مختص کرنے کی تجویز ہے جو کہ کل بجٹ کا 54.27فیصد ہے۔ اسی طرح انتظامی بجٹ کے لئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 45ارب 30کروڑ 54لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔اے پی اے کے مطابق سراج الحق نے دوٹوک الفاظ میں اعلان کیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صوبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ صوبائی حکومت مزید اس جنگ کا حصہ نہیں بنے گی نہ ہی اس سلسلے میں کوئی تعاون کرے گی۔ وفاقی حکومت کی غیرمنصفانہ پالیسیوں کی وجہ سے خیبر پی کے شدید متاثر ہو رہا ہے۔ پشاور کو دوبارہ صاف اور پھولوں کا شہر بنایا جائے گا۔ وزراء اور بیوروکریسی نے بجٹ منظور ہونے سے پہلے رکاوٹ ڈال دی۔ سرکاری ملازمین اور عوامی نمائندوں کے لئے تعمیر ہونے والے مکانات کا رقبہ ان کے منصب اور پے سکیل کے مطابق ہو گا جو کسی صورت 20 مرلے سے زیادہ نہیں ہو گا۔
سراج الحق