• news

حکومت اور عوام کی توقعات

ایک مرتبہ پھر بجٹ صرف الفاظ کا گورکھ دھندا ثابت ہوا اور بجٹ سے عوام کو براہ راست کوئی ریلیف نہیں ملا۔ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑے حجم یعنی 40کھرب کا بجٹ بھی عوام کو کچھ نہیں دے سکا بلکہ صورت حال یہ ہے کہ مہنگائی کے طوفان نے غریب عوام کی چیخیں نکال دی ہیں۔ ضروریات زندگی خصوصاً بجلی، گیس، پٹرول کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہو گیا ہے۔ تمام اشیاء کی قیمتیں 50 تا80 فیصد تک بڑھ گئی ہیں پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ آلو 125 روپے ٹماٹر 250 روپے اور عام سبزیاں 80 تا 300 روپے کلو فروخت ہوئیں جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔افسوس کہ ’’سیاستدان‘‘ پاکستان کی مظلوم عوام کے ساتھ مسلسل یہی کھیل کھیل رہے ہیں جب کہ حقیقت یہ ہے کہ عوام آج بھی مہنگائی، بے روزگاری اور ظلم کی چکی میں پس رہے ہی۔ ملک میں دو کروڑ سے زائد نوجوان بے روزگار ہیں 70 فیصد عوام کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے۔ 50 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ملک میں 2کروڑ بچے بمشکل پرائمری تک تعلیم حاصل کر پاتے ہیں جب کہ اب بھی 2.5 کروڑ بچے سکول میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں۔ مہنگائی کی شرح میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوا ہے لوگوں کا جینا دو بھر ہو چکا ہے صرف دال اور سبزی سے روٹی کھانے اور پانی بجلی گیس اور دیگر اخراجات کی مد میں ایک 5افراد پر مشتمل خاندان کا کم از کم ماہانہ خرچ 25 ہزار روپے ہے جب کہ مزدور کی کم از کم تنخواہ 12 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے اور پرائیویٹ سیکٹر میں مزدور 6 ہزار روپے ماہانہ پر 8 گھنٹے نوکری کرنے پر بھی مجبور ہے۔افسوس کے ایک سال گزرنے کے باوجود غریب کی حالت نہیں بدلی بے روزگاری ختم نہ ہو سکی کرپشن کے عفریت سے عوام نجات حاصل نہیں کر سکے اور عوام کے جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کے لئے کوئی خاطر خواہ قدم نہیں اٹھایا گیا۔ اگر یہی صورت حال برقرار رہی تو عوام کا جمہوریت پر اعتماد برقرار رکھنا محال بلکہ ناممکن ہو جائے گا۔’’عوام‘‘ عزت، سکھ کی روٹی، جان و مال اور عزت و آبرو کا تحفظ چاہتے ہیں۔ بے روزگار نوجوان باعزت روزگار چاہتے ہیں۔ پاکستان کے نوجوانوں نے پوری دنیا میں ہر میدان میں اپنی قابلیت کا لوہا منوایا ہے ہمارے نوجوانوں میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں اور نا ہی ہماری خواتین کسی سے پیچھے ہیں مگر افسوس کے کینسر زدہ استحصالی نظام، وراثتی خاندانی جمہوریت، جاگیر داروں، وڈیروں اور سرداروں کے مفادات کے تحفظ کرنے والے ’’نام نہاد جمہوری نظام‘‘ نے نوجوانوں کی صلاحیتوں کے آگے کرپشن اور اقرباء پروری کے بند باندھ رکھے ہیں وسائل کی غیر مصنفانہ تقسیم نے نوجوان نسل میں بغاوت اور غصہ پیدا کر دیا ہے۔(طارق احسان غوری)

ڈاک ایڈیٹر

ڈاک ایڈیٹر

ای پیپر-دی نیشن