• news

شمالی وزیرستان آپریشن : پوری قوم فوج کیساتھ ہے : وزیراعظم : دہشت گردوں کا ایک بھی ٹھکانہ نہیں چھوڑیں گے : آرمی چیف

اسلام آباد (ایجنسیاں)وزیراعظم محمد نوازشریف نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن اپنے منطقی نتیجے تک جاری رہے گا اور یہ امن کا پیش خیمہ ثابت ہوگا، مذاکرات اور دہشت گردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، اب کوئی راستہ نہیں بچا تھا، دہشتگردی کی بھاری قیمت ادا کرچکے ہیں۔ عبادتگاہیں، فوجی تنصیبات، گھر، بازار کچھ بھی محفوظ نہیں، کھیل کے میدان خالی ہیں، پہاڑ بھی ویران ہیں، سیرگاہوں اور بازاروں میں خوف کے سائے ہیں، دہشت گردی نے اس وقت تک معیشت کو 103ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے۔ پوری قوم سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کو مسلح افواج اور حکومت کی پشت پر کھڑا ہونا چاہیے، اب انسانی جان کی تکریم ہوگی اس ملک کو دہشتگردوں کی پناہ گاہ نہیں بننے دیا جائے گا، پختہ عزم کے ساتھ اب ایسا پاکستان تعمیر کرینگے جہاں خوشحالی کا راج ہوگا اور قتل و غارت گری نہیں ہوگی۔ علماء کرام بھی اپنی تعلیمات کے ذریعے ملک کے عوام کی رہنمائی کریں۔ وہ پیر کو سینٹ اور قومی اسمبلی میں پالیسی بیان اور بعدازاں میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ قومی اسمبلی سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ گڑبڑ کی تمام کوششوں کو ناکام بنا دیں گے۔ ملک کو امن کی سرزمین بنانے کیلئے یہ فیصلہ کیا۔ تمام خوابوں کو حقیقت کی شکل دینگے جو عوام خوشحالی کیلئے دیکھتے ہیں۔ سیاسی و فوجی قیادت میں مذاکراتی عمل میں مشاورت کا عمل جاری رہا اور تمام فیصلے باہمی مفاہمت سے کئے گئے، دہشتگردی کے نہ ختم ہونے والے سلسلے اور ائرپورٹ پر حملے کے بعد باہمی مشاورت کے بعد مکمل ہم آہنگی سے اس کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سیاسی قیادت نے اہم قومی معاملات پر حقیقی کردار ادا کیا ہے، امید ہے اتحاد و یکجہتی کے ساتھ قوم یکسو رہے گی۔ پاکستانی قوم ایسے عناصر سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے اور حوصلہ مندی اور بہادری کو مزید پروان چڑھایا جائے گی اور پاکستان کی تقدیر بدل کر اس کو امن کا گہوارہ بنائینگے، جہاں جان و مال کی سالمیت کے ساتھ ساتھ ملک کو ترقی کی جانب گامزن کریں، امن کی خاطر سنجیدگی اختیار کرنے والوں کے لئے خصوصی سینٹر قائم کردیے ہیں انتہا پسندی ترک کرنے والوں کو زندگی کے بھرپور مواقع دیں گے، آپریشن سے متاثرہ خاندانوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ کو ذمہ داری سونپی گئی ہے امید ہے کے پی کے حکومت اس معاملے پر بھرپور تعاون کرے گی۔ 29 جنوری کو اعلان کیا تھا کہ دہشتگردوں کو ایک موقع دینے کیلئے بامعنی نتیجہ خیز مذاکرات شروع کریں اور مذاکراتی کمیشن کا اعلان کیا، معزز ایوان نے اس کی کھلے دل سے توثیق کی، مذاکرات کیلئے ضروری ہے کہ دہشتگردی کی کارروائیاں بند کی جائیں کیونکہ مذاکرات اور دہشتگردی اکٹھے نہیں چل سکتے، ہماری نیک نیتی کے جذبے کو مثبت نہیں لیا گیا اور دہشتگردی کی کارروائیاں جاری رہیں مگر ہم نے پھر بھی مذاکرات جاری رکھے مگر افسوس ان کی جانب سے مذاکرات جاری نہ رہ سکے، ایک جانب امن کیلئے مصروف تھے مگر بچوں نوجوانوں کو خون میں نہلایا جا رہا تھا، ایک جانب اسلام آباد سے کراچی ائرپورٹ تک آگ و خون کا کھیل کھیلا جارہا تھا۔ میں کل بھی اس معاملے پر بھرپور کردار ادا کروں گا تاکہ لوگ امن و سکون سے رہ سکیں۔ یقین ہے کہ سیاستدان اس معاملے پر تاریخی کردار ادا کرینگے۔ صبرو تحمل سے کام کیا اشتعال انگیزی پر بھی صبر کیا۔ اب پوری قوم مسلح جانبازوں کے ساتھ کھڑی ہے اور اہل وطن کی سلامتی کا معرکہ لڑنے والے افواج کے ساتھ اتحادی ہیں۔کل تک آپریشن کے بارے میں مختلف آراء ہوسکتی تھیں لیکن اب یہ باب بند ہونا چاہئے، سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی کو فوج کی پشت پر کھڑے ہونا چاہئے۔ صحافیوں سے گفتگو میں نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے حکومت کی نئی پالیسی پر جلد میڈیا کو اعتماد میں لیں گے۔ تمام سیاسی جماعتوں نے فوجی آپریشن کی حمایت کرکے قومی سوچ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے آپریشن کی حمایت پر عمران خان کا شکریہ ادا کیا۔ قبل ازیں نیول ہیڈ کوارٹرز کے دورے میں نواز شریف نے کہا کہ ہماری بحریہ ملک کے بحری مفادات کی حفاظت اور بحری سرحدوں کے دفاع کے لئے پوری طرح تیار اور چوکس ہے۔ انہوں نے پاکستان نیوی کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ وزیراعظم کو پاک بحریہ کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ بھی دی گئی۔
راولپنڈی (سٹاف رپورٹر+ایجنسیاں+نوائے وقت رپورٹ) آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کا ایک ٹھکانہ بھی نہیں چھوڑیں گے اور ان کے مکمل خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں سکیورٹی اور وارکورس کے شرکا سے خطاب میں آرمی چیف نے داخلی و خارجی سکیورٹی سمیت شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن سے متعلق آگاہ کیا۔ جنرل راحیل کا کہنا تھاکہ آپریشن کا مقصد شمالی وزیرستان سے تمام دہشت گردوں اور ان کی پناہ گاہوں کا خاتمہ کرنا ہے اور جب تک دہشت گردوں اور ان کے ٹھکانوں کا مکمل خاتمہ نہیں کردیا جاتا اس وقت تک آپریشن جاری رہے گا۔ آپریشن ضرب عضب ملک کو دہشت گردی کی لعنت سے چھٹکارا پانے کیلئے شروع کیا گیا ہے، آپریشن کے ذریعے شدت پسندوں کا خاتمہ کریں گے، چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ علاوہ ازیں جنرل راحیل شریف نے کور ہیڈکوارٹرز پشاور کا دورہ کیا جہاں انہیں آپریشن ’’ضرب عضب‘‘ پر بریفنگ دی گئی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن کی تیاریوں اور پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ تمام دہشت گردوں کو بلاامتیاز ان کی پناہ گاہوں سمیت لازماً ختم کر دیا جائے۔ آپریشن شمالی وزیرستان کے بہادر عوام، قبائل کے خلاف نہیں بلکہ ان دہشت گردوں کے خلاف ہے جنہوں نے اس علاقہ کو یرغمال بنا رکھا ہے اور پاکستان کے خلاف ہتھیار اٹھائے ہیں۔ انہوں نے تمام متعلقہ حلقوں کو ہدایت کی کہ وہ شمالی وزیرستان سے بے گھر ہونے والے افراد کے فوری بندوبست کیلئے سویلین اداروں کے تعاون سے فوری بندوبست کریں۔
جنرل راحیل

ای پیپر-دی نیشن