آپریشن کا فیصلہ قبائلی عوام پر بجلی بن کر گرا‘ حکومت سے جمہوری فیصلے کی امید تھی : سراج الحق
لاہور (سپیشل رپورٹر) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے جماعت اسلامی کے ایک اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ طاقت، تشدد اور جنگ کا استعمال ریاست اور غیر ریاستی عناصر دونوں کی طرف سے حکمت اور دانائی کیخلاف ہے۔ جمہوری حکومت سے جمہوری فیصلے کی امید تھی۔ نوازشریف کا فرض تھا وہ قومی سلامتی کے اتنے بڑے فیصلے سے پہلے قوم اور قومی قیادت کو اعتماد میں لیتے اور پارلیمنٹ میں بحث و تمحیص کے بعد کوئی فیصلہ کیا جاتا۔ اے پی سی کے موقع پرتمام قومی جماعتوں نے حکومت کو مذاکرات کا مینڈیٹ دیا تھا لیکن حکومت نے پہلے دن ہی سے مذاکرات کی کامیابی کیلئے سنجیدہ رویے کا اظہار نہیں کیا بلکہ ایک قدم آگے اور دو قدم پیچھے والی کیفیت رہی۔ انہوں نے کہا آپریشن کا فیصلہ قبائلی عوام پر بجلی بن کر گرا ہے۔ لاکھوں قبائلیوں کو شدید گرمی میں ہجرت کرنا اور دربدر ہونا پڑیگا۔ یہ لوگ افغانستان کی طر ف ہجرت کرتے ہیں تو وہاں پاکستان دشمن کئی طاقتیں انہیں ملک کیخلاف استعمال کرسکتی ہیں ۔ آپریشن سے ایک بہت بڑا انسانی المیہ رونما ہوگا۔ حکومت یکطرفہ فیصلہ کریگی تو مستقبل کے تمام تر نتائج کی ذمہ دار ہوگی۔ انہوں نے ملک اور قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند عناصر سے اپیل کی وہ ہتھیاروں کے زور پر اپنی بات منوانے کے بجائے عوامی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے قومی دھارے میں شریک ہوجائیں۔ سراج الحق نے کہا ہم جمہوری حکومت کو کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں اور ہماری خواہش ہے حکومت اپنے پانچ سال پورے کرے لیکن مجھے افسوس ہے مرکزی حکومت نے اپنے منشور اور قوم سے کئے وعدوں کو پورا نہیں کیا۔ اب بھی وقت ہے آپریشن کے باوجود بات چیت کے ذریعے امن قائم کرنے کا راستہ کھلا رکھا جائے۔
سراج الحق