• news

سندھ اسمبلی نے شمالی وزیرستان آپریشن کی بھرپور حمایت کردی

کراچی (سٹاف رپورٹر ) سندھ اسمبلی نے پیر کو ایک قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرلی، جس میں دہشت گردوں اور جنگجوؤں کے خلاف ہونے والے فوجی آپریشن ’’ضرب عضب ‘‘ کی مکمل حمایت کی گئی اور کہا گیا کہ پوری قوم متحد ہو کر پاکستان کی مسلح افواج کے پیچھے کھڑی ہے۔ یہ قرار داد وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو اور ایم کیو ایم کی خاتون رکن ارم عظیم فاروق نے پیش کی تھی۔ قرار داد میں کہا گیا کہ امن مذاکرات کے لیے کی گئی تمام کوششوں کے باوجود پاکستان کے دشمن ریاست کی عمل داری کو چیلنج کرتے رہے، جس کے نتیجے میں معصوم لوگوں کی زندگیاں چلی گئیں اور اثاثوں کو نقصان پہنچا۔ ہم یہ دعا کرتے ہیں کہ ہماری بہادر مسلح افواج دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے میں کامیاب ہوں۔ قرارداد میں مزید کہا گیا شمالی وزیرستان میں شروع کیا گیا آپریشن ایک اچھا اقدام ہے کیونکہ دہشت گردوں نے مملکت پاکستان کے خلاف جنگ شروع کر رکھی تھی اور امن سے محبت کرنے والے اور محبت وطن مقامی لوگوں کو خوف زدہ کر رکھا تھا۔ آپریشن کے بعد دہشت گرد پاکستان کے شہری علاقوں میں داخل ہو سکتے ہیں، جہاں وہ ردعمل میں چھوٹے حملے بھی کر سکتے ہیں تاکہ فوج کی توجہ آپریشن سے ہٹائی جائے۔ اجلاس سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے کہا  پاک فوج دنیا میں سب سے پہلے نمبر کی فوج ہے اور دہشت گردی کے خلاف شروع ہونے والے آپریشن میں کامیابی ہماری ہی ہوگی۔ پوری قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر عرفان اللہ خان مروت نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے طالبان سے مذاکرات کے لیے سنجیدہ کوشش کی گئی جس کے ناکام ہونے پر آپریشن کا فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کراچی ائیر پورٹ پر حملے کے بعد حکومت کے پاس آپریشن کے علاوہ کوئی چارہ باقی نہیں رہا تھا۔ ڈپٹی سپیکر سندھ اسمبلی سیدہ شہلا رضا نے کہا فوجی آپریشن دہشت گردوں اور ملک دشمنوں پر کاری ضرب ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک اچھا اور سنجیدہ فیصلہ ہے۔ صوبائی وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا دہشتگردوں کے خلاف آپریشن وقت کی ضرورت تھی۔ پیپلز پارٹی اور پوری پاکستانی قوم آج پاک فوج کے ساتھ ہے۔ ہم وفاقی حکومت کو مکمل سپورٹ کی یقین دہانی کراتے ہیں۔ سندھ حکومت نے پورے صوبے میں ریڈ الرٹ کردیا ہے اور ہماری کوشش ہوگی کہ آپریشن کے دوران نقل مکانی کرکے آنے والے متاثرین کو صوبہ سندھ کی بجائے دیگر صوبوں میں رکھا جائے کیونکہ صوبہ سندھ اس وقت ان آئی ڈی پیز کو رکھنے کا متحمل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں اس آپریشن کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے پورے صوبے میں ریڈ الرٹ کردیا ہے اور تمام اہم عمارتوں اور تنصیبات پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری کو تعینات کردیا گیا ہے تاہم ہم سو فیصد سکیورٹی کے فل پروف ہونے کا دعویٰ نہیں کرسکتے لیکن ہماری کوشش ہوگی کہ ہم ان دہشتگردوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اور گورنر ڈاکٹر عشرت العباد کی صدارت میں امن و امان سے متعلق اجلاس ہوا جس میں کور کمانڈر کراچی، ڈی جی سندھ رینجرز اور آئی جی سندھ نے شرکت کی۔  اجلاس میں انٹیلی جنس شیئرنگ کو مزید موثر بنانے، حساس مقامات کی سکیورٹی سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں شمالی وزیرستان سے آنے والے متاثرین کا ڈیٹا مرتب کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور یہ طے کیا گیا کہ متاثرین کی سندھ کے داخلی راستوں پر سکریننگ کی جائے گی۔ اس کے علاوہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کے باعث ہجرت کرکے سندھ آنے والے متاثرین کو سندھ اور پنجاب کی سرحد پر روک کر انہیں سندھ کے بڑے شہروں میں بھیجنے کی بجائے صرف مضافاتی علاقوں تک محدود رکھا جائیگا۔  قبل ازیں وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اور گورنر ڈاکٹر عشرت العباد سے کور کمانڈر کراچی نے ملاقات کی اور ان سے صوبے میں سیکورٹی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے بتایا کہ صوبے میں سکیورٹی حالات کے پیش نظر دفعہ 144نافذ کر دی گئی ہے جلسے، جلوسوں پر پابندی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ عوام سفر کے دوران اپنے شناختی کارڈ ساتھ رکھیں، صوبے کی سرحدوں اور داخلی راستوں کی کڑی نگرانی ہوئی، سندھ میں داخل ہونیوالوں کے کوائف سرحد پر ہی چیک ہونگے۔

ای پیپر-دی نیشن