جوڈیشل کمشن مسترد‘ شریف برادران کیخلاف قتل کا مقدمہ درج کرائیں گے: طاہر القادری
لاہور(خصوصی نامہ نگار) عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے دو خواتین سمیت 8کارکنوں کی پولیس کی مبینہ فائرنگ سے ہلاکت کا مقدمہ شریف برادران اور انکی کابینہ کے اہم وزراء کے خلاف درج کرانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس کی مدعیت میں کسی ایف آئی آر اور انکوائری کمیٹی کو تسلیم نہیں کرتے، کارکنوں کی شہادت کے بدلے حکومت کا جانا ٹھہر چکا، مجھے ماردیا جائے یا نظر بند، ہر صورت 23جون کو پاکستان آئوں گا، شہادت کو چوم کر سینے سے لگا لوں گا، موجودہ حکمران 90ء کی دہائی سے فوج کیخلاف ہیں اور اب وزیر ستان میں آپریشن کو ناکام بنانے کیلئے ملک میں انتشار پھیلا رہے ہیں، شہبازشریف ڈھونگ رچا رہے ہیں، انکی مرضی پر ہی پولیس نے ظلم کیا۔ پولیس نے میرے گھر کے دروازوں پر فائرنگ کیوں کی، حکمران انقلاب کو نہیں روک سکتے، انقلاب کا آغاز ہو چکا ہے، ہمارے گارڈز کے پاس بھی لائسنسی اسلحہ تھا، اگر وہ چاہتے توپولیس کو نشانہ بنا سکتے تھے، لیکن ہم نے صبر اور تحمل سے کام لیا۔ ہم نے اچھے مقاصد کیلئے فوج کی حمایت کی ہے جس کی ہمیں سزا دی جارہی ہے۔ کینیڈا سے ویڈیولنک کے ذریعے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ پولیس نے جس طرح نہتے کارکنوں پر ریاستی جبر اور دہشت گردی اسکی پاکستان کی 65سالہ تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ ماضی میں یہاں حکومتیں رہیں مگر کسی نے ایسی دہشت گردی نہیں کی۔ جہاں تک بیرئیر لگانے کا تعلق ہے تو یہ لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر لگائے گئے اور اسوقت کے پولیس افسران خود یہاں آکر یہ بیرئیر لگواتے رہے، اگر یہ بیرئیر غلط تھے تو چار برس سے پنجاب کے حکمرانوں کو کیوں نظر نہیں آئے اور یہاں پر مسلم لیگ (ن) کی ہی حکومت رہی ہے لیکن اصل مسئلہ بیرئیر نہیں بلکہ وہ انقلاب ہے۔ حکمرانوں نے بوکھلاہٹ میں تحریک منہاج القرآن کے سیکرٹریٹ پر حملہ کیا گیا، 40 افراد کی حالت انتہائی تشویشناک ہے اور درجنوں لا پتہ ہیں اور ڈیڑھ سو کے قریب کارکنان کو پولیس نے گرفتارکر لیا۔ انہوںنے کہا کہ میں کارکنوںکو احتجاج جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے مگر کارکنوں جلائو گھیرائو کی بجائے پر امن احتجاج ریکارڈ کرائیں اور جہاں تک کارکنوں کی شہادت کا تعلق ہے تو اس کا مقدمہ وزیر اعظم نواز شریف‘ وزیر اعلیٰ شہباز شریف‘ وفاقی وزراء چوہدری نثار ‘ خواجہ آصف‘ خواجہ سعد رفیق‘ پرویز رشید ‘ عابد شیر علی‘ وزیر قانون رانا ثنا اللہ ‘ آئی جی ‘ ڈی آئی جی اور ایس پی اور متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کیخلاف درج کرائیں گے۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر طاہر القادری نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ظہیر السلام کو خط لکھ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ اگر مجھے یا میرے خاندان کو کچھ ہوا تو ذمہ دارن شریف برادران اور مسلم لیگ (ن) کے وفاقی وزراء ہونگے۔ ذرائع کے مطابق خط کی کاپی چیف جسٹس آف پاکستان‘ چیف جسٹس ہائیکورٹ اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو بھی بھجوائی جائیگی۔طاہر القادری نے مزید کہا کہ وہ جوڈیشل کمیشن کو مسترد کرتے ہیں، حکمران جو چاہیں کرلیں ہر چیز کیلئے تیار ہوں۔ ظالموں کی حکومت کا خاتمہ کروں گا حکومت جو چاہے کرلے ہر چیز کیلئے تیار ہوں۔ ایف آئی آر لکھ کر چیف جسٹس کو بھجوا دیں گے۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر طاہر القادری نے پولیس فائرنگ سے ہلاک ہونے والے کارکنان کو ’’شہید انقلاب ایوارڈ‘‘ اور ورثاء کی تاحیات مالی کفالت کا بھی اعلان کردیا۔ ایک انٹرویو میں ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا 2 خواتین سمیت شہید ہونے والے 8 افراد کو ’’شہید انقلاب ایوارڈ‘‘ دیئے جائیں گے جو ان کے ورثاء وصول کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اعلان کرتا ہوں کوئی بزدلانہ اقدام نہیں اٹھائیں گے، کسی کانسٹیبل کو نشانہ نہیں بنائیں گے۔ انقلاب منطقی انجام تک پہنچانے تک پاکستان میں رہوں گا۔ وزیراعظم، وزیراعلیٰ سمیت دیگر وزراء کو مستعفی ہونا چاہئے۔ انقلاب صاف طریقے سے ضرور انجام تک پہنچے گا۔ کارکنوں کی نمازجنازہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ شہیدوں کا خون رنگ لائیگا، تین دن سوگ منائیں گے، ہم کسی پولیس والے سے انتقام نہیں لیں گے۔ ہم کمشن انقلاب کے بعد بنائیں گے، کارکنوں کو صبر کی تلقین کرتا ہوں، ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔ وصیت کرتا ہوں کہ مجھے شہید کر دیا گیا تو اس وقت تک دفنایا نہ جائے جب تک انقلاب نہ آجائے، انقلاب صاف طریقے سے ضرور اپنے انجام کو پہنچے گا۔ انہوں نے جاں بحق ہونیوالے افراد کیلئے فاتحہ خوانی بھی کروائی۔ نمازجنازہ میں کسی حکومتی نمائندے نے شرکت نہیں کی۔