حکمرانوں نے ظلم کی انتہا کر دی، شہباز شریف پنجاب کے مودی ہیں: پرویز الٰہی: شجاعت
لاہور (خصوصی رپورٹر+سٹاف رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں) ق لیگ کے رہنما چودھری پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ حکمرانوں نے ظلم کی انتہا کر دی اور پنجاب کے نریندرمودی شہبازشریف بتائیں وہ نہتے شہریوں سے کیا چاہتے ہیں۔ لاہور میں منہاج القرآن سیکرٹریٹ کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ میں نے کھڑکیوں اور دروازوں پر گولیوں کے نشان دیکھے، نہتے شہریوں پر گولیاں برسائی گئیں جبکہ پولیس نے خواتین کو بھی زدوکوب کیا، آج حکمرانوں نے ظلم کی انتہا کر دی، پنجاب کے نریندر مودی شہباز شریف بتائیں وہ نہتے شہریوں سے کیا چاہتے ہیں۔ پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ میں خود بھی وزیراعلیٰ رہا لیکن پولیس کو کبھی گولی کا حکم نہیں دیا، پولیس والے حکمرانوں کے غیر قانونی احکامات نہ مانیں اور نوکریوں کی بھی پرواہ نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی نہ تو کسی با ت کا اعتبار ہے اور نہ ہی ان حکمرانوں سے انصاف کی توقع ہے، ہماری تحریک میں کارکنوں کا خون شامل ہوگیا ہے اور ان شہیدوں کا خون رنگ لائے گا اب یہ تحریک رکنے والی نہیں۔ وزیراعلیٰ اگر لاعلم تھے تو انہیں اس پر مستعفی ہو جانا چاہئے۔ کسی سیاسی جماعت کی خواتین، بچوں اور کارکنوں کی اتنی بڑی تعداد کو اس طرح سینوں میں گولیاں مار کر خون میں نہلا دینے کی کوئی مثال نہیں ملتی، اس خونی ایکشن کے ذمہ دار اور اصل قاتل نواز شریف اور شہباز شریف ہیں جن کے براہ راست حکم پر یہ سفاکانہ کارروائی کی گئی جس کا مقصد عوامی تحریک سے پاک فوج کا بھرپور ساتھ دینے کا بدلہ لینا اور ڈاکٹر طاہر القادری کو وطن واپس آنے سے روکنا تھا۔ انہوں نے جناح ہسپتال میں زیرعلاج سانحہ کے زخمیوں کی بھی عیادت کی اور ان کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔ اس موقع پر نہایت رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں قرآن پاک کے بکھرے ہوئے اوراق میڈیا پر بھی دکھائے گئے۔ دریں اثناء سینیٹر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ سانحہ لاہور کے بعد اگر طاہر القادری چاہتے تو ملک کے اندر آگ لگا سکتے تھے لیکن انہوں نے بڑے حوصلے اور تحمل کے ساتھ بڑے پن کا ثبوت دیا ہے اور اس خونی کارروائی کیخلاف احتجاج کرنے والوں کو پرامن رہنے کی تلقین کی ہے اور پرامن راستہ سے اپنی انقلاب کی منزل کو ترجیح دی ہے۔ ڈاکٹر صاحب انقلابی اصلاحات کیلئے نیک نیتی کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور ہمیں بھی نیک نیتی کے ساتھ ان کا ساتھ دینا چاہئے، ہم ان کے اس مشن میں مکمل طور پر ان کے ساتھ ہیں، ان کا جو فیصلہ ہو گا ہم ان کے ساتھ ہیں۔