منہاج القرآن سیکرٹریٹ لاہور کے باہر رکاوٹیں ہٹانے پر تصادم‘ پولیس کا لاٹھی چارج‘ فائرنگ‘ عوامی تحریک کی 2 خواتین سمیت 8 جاں بحق‘ 97 زخمی اہلکار بھی شامل
لاہور+ فیصل آباد (خصوصی رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+ سٹاف رپورٹر+ نامہ نگار+ نمائندہ خصوصی) عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائشگاہ اور منہاج القرآن سیکرٹریٹ کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کے معاملے پر پولیس اور عوامی تحریک کے کارکنوں میں خونیں تصادم کے نتیجے میں دو خواتین سمیت 8 افراد جاں بحق جبکہ پولیس اہلکاروں اور خواتین سمیت 97 سے زائد افراد زخمی ہو گئے، کارکنوں نے شدید مزاحمت کرتے ہوئے پولیس کو کئی گھنٹوں تک رکاوٹیں ہٹانے سے روکے رکھا تاہم پولیس 15گھنٹے بعد منہاج القرآن سیکرٹریٹ میں داخل ہوگئی۔ پولیس کی طرف سے مظاہرین پر لاٹھی چارج‘ ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی جبکہ مظاہرین اور پولیس کے درمیان پتھرائو کا شدید تبادلہ ہوا جس سے ایس پی ہیڈ کوارٹر معروف صفدر واہلہ اور ایک ڈی ایس پی سمیت کئی پولیس اہلکار اور راہگیر زخمی ہوئے۔ پولیس نے کئی کارکنوں کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کر دیا، پولیس اور کارکنوں میں تصادم کے باعث ماڈل ٹائون میدان جنگ بنا رہا اور رہائشی گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے۔ پولیس نے بھاری مشینری کے ہمراہ رات کے اندھیرے میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹائون میں عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائشگاہ اور منہاج القرآن سیکرٹریٹ کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کے لئے آپریشن کی کوشش کی تو عوامی تحریک کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے شدید مزاحمت کی۔ پولیس اور سیکرٹریٹ منتظمین کے درمیان مذاکرات ہوئے لیکن ناکامی کے بعد پولیس اور عوامی تحریک کے کارکنوں کے درمیان تصادم ہو گیا۔ پولیس آپریشن کی اطلاع ملنے پر گھروں میں موجود عوامی تحریک کے کارکن اور منہاج القرآن کے تعلیمی اداروں سے وابستہ طالب علموں کی بڑی تعداد بھی مرکزی سیکرٹریٹ کے باہر پہنچ گئی جس میں خواتین بھی شامل تھیں جنہوں نے پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ پولیس اور کارکنوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا۔ عینی شاہدین کے مطابق پولیس اور کارکنوں کے درمیان جھڑپوں کے دوران ایک دوسرے پر تشدد کے کئی مناظر دیکھنے میں آئے۔ پولیس اہلکار ہتھے چڑھ جانے والے کارکنوں کوتشدد کا نشانہ بناتے رہے تو کارکنوں نے بھی اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔ تمام زخمیوں کو طبی امداد کے لئے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ پولیس نے بکتر بند گاڑی کے ذریعے بھی کارکنوں کو منتشر کرنے کی کوشش کی لیکن کارکن بکتربند گاڑی پر بھی پتھرائو اور ڈنڈے برساتے رہے۔ مشتعل کارکنوں کے کنٹرول نہ ہونے پر پولیس افسر مزید نفری اور ایلیٹ فورس کے اہلکاروں کے ہمراہ ماڈل ٹائون پہنچ گئے۔ ابتدائی طور پر ہلاک ہونے والوں میں چار کی شناخت ہوئی ہے جن میں شازیہ مرتضیٰ، ناظم دعوت منہاج القرآن شیخوپورہ صفدر حسین، غلام رسول‘ عاصم شامل ہیں۔ واقعہ کے خلاف ملک بھر میں واقعہ کے خلاف مظاہرے کئے گئے۔ ابتدائی طور پر لاہور میں دو مقامات پر میٹرو بس سروس جبکہ راولپنڈی میں ایکسپریس وے کو بلاک کیا گیا۔ تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری سے اظہار یکجہتی کیلئے لاہور کے دیگر مقامات پر بھی کارکن سڑکوں پر نکل آئے۔ راوی ٹال پلازہ اور چونگی امرسدھو میں احتجاج کے باعث ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا۔ مظاہرین نے دھرنا دے کر راولپنڈی اسلام آباد ایکسپریس وے بلاک کی گئی۔ ایکسپریس وے بند ہونے کے باعث لاہور جانے والی ٹریفک بھی معطل رہی۔ ایک رپورٹ کے مطابق تصادم کے دوران جاں بحق ہونے والی دو خواتین نند اور بھاوج تھیں۔ رانا مشہود نے کہا کہ عوامی شکایات پر رکاوٹیں ہٹانے کے لئے معمول کا آپریشن کیا گیا لیکن پولیس پر فائرنگ کی گئی اور پولیس نے اپنے دفاع میں فائرنگ کی۔ کسی کو ریاست کے اندر ریاست بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ترجمان تحریک انصاف قاضی فیض کے مطابق پولیس نے کارکنوں پر سیدھی گولیاں چلائیں۔ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق سبلائم چوک میں پنجاب حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا دیا گیا۔ کسووال سے نامہ نگار کے مطابق کسووال جی ٹی روڈ بائی پاس پر عوامی تحریک کے کارکنوں نے 7 گھنٹے تک پرامن احتجاجی دھرنا دیا۔ اوکاڑہ سے نامہ نگار کے مطابق حضرت کرمانوالہ شریف میں بھی احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ چنیوٹ سے نامہ نگار کے مطابق عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن چنیوٹ کے زیراہتمام ایک احتجاجی ریلی جناح پارک فیصل آباد روڈ چنیوٹ سے نکالی گئی۔ چیچہ وطنی سے نامہ نگار کے مطابق عوامی تحریک کے سینکڑوں کارکنوں نے لاہور واقعہ کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی۔ پاکپتن سے نامہ نگار کے مطابق جنرل بس سٹینڈ کے سامنے ریلوے کراسنگ پر پولیس گردی کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا۔ خوشاب سے نامہ نگار کے مطابق تحریک منہاج القرآن ضلع خوشاب کے زیراہتمام احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ بورے والا میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ کمالیہ سے نامہ نگار کے مطابق عوامی تحریک کمالیہ کے کارکنوں کی ریلی منہاج القرآن اسلامک سنٹر سے تھانہ موڑ کمالیہ تک نکالی گئی۔ فیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق کچہری بازار چوک، ملت چوک، جھال چوک سمیت دیگر اہم شاہراہوں پر احتجاجی مظاہرہ کر تے ہوئے شاہراہوں کو ٹریفک کی آمدورفت کیلئے بلاک کر دیا۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ لاہور کے واقعہ میں ملوث پولیس اہلکار سمیت دیگر عہدیدران کو فوری طور پربر طرف کیا جائے۔ مظاہرین نے کہا کہ اگر فیصل آباد میں کارکن کے ساتھ مزاحمت کی گئی تو کار کنان بھرپو ر جواب دیں گے۔ پاکستان عوامی تحریک پی پی 71 کے زیراہتمام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے گھر اور مرکزی سیکرٹریٹ پر حملے کے خلاف نڑوالا روڈ پر احتجاجی دھرنا دیا گیا۔ ترجمان منہاج القرآن کا کہنا ہے کہ ہمیں جوڈیشل کمشن منظور نہیں ہے، شہداء کا قصاص لیں گے۔ آج یوم سوگ منایا جائیگا۔ آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے منہاج القرآن اور پولیس کے درمیان تصادم اور ہونے والے ناخوشگوار واقعہ پر تین سینئر پولیس افسران پر مشتمل انکوائری کمیٹی مقرر کردی ہے جو پولیس اہلکاروں کے حوالے سے قانون ہاتھ میں لینے اور فائرنگ سمیت دیگر تشدد کے واقعات پر تحقیقات کرے گی۔ پولیس پر مظاہرین کی جانب سے پٹرول بم پھینکے گئے اور فائرنگ بھی کی گئی جس سے پچیس سے تیس پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ آئی جی کا کہنا تھا کہ قیمتی جانوں کے ضیاع پر پنجاب پولیس گہرے دکھ کا اظہار کرتی ہے اور دعائے مغفرت کرتی ہے، پولیس کا کام عوام کے جان ومال کی حفاظت کرنا ہے۔ آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ وہ انکوائری کے لئے پہلے پولیس افسران کو خود پیش کرتے ہیں انکوائری ہوگی جو اہلکار ذمہ دار ہوں گے ان کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔ گجرات سے نامہ نگار کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں نے لاہور واقعہ کیخلاف شاہین چوک میں اڑھائی گھنٹے احتجاجی دھرنا دیا جس سے راولپنڈی لاہور جانیوالے ٹریفک بلاک ہوگئی۔ جڑانوالہ سے نامہ نگار کے مطابق جڑانوالہ میں عوامی تحریک اور منہاج القرآن کے کارکنوں نے شہر میں احتجاجی جلوس نکالا۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق عوامی تحریک کے سینکڑوں لٹھ بردار کارکنوں نے احتجاجی مظاہرہ کے دوران ٹریفک وارڈن پر تشدد جبکہ مظاہرین نے ٹائر جلا کر پنڈی بائی پاس چوک بلاک کر دی۔ حافظ آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق حافظ آباد میں کارکنوں نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے ریلوے پھاٹک پر ٹائر نذر آتش کر کے دھرنا دیا۔ کارکنوں نے کراچی سے راولپنڈی جانے والی پاکستان ایکسپریس کو روکنے کی کوشش کی۔ سیدوالا سے نامہ نگار کے مطابق عوامی تحریک اور منہاج القرآن مرکز سیدوالا کی جانب سے پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے مظاہرین کو پرامن رہنے کی ہدایت کی۔ مانانوالہ سے نامہ نگار کے مطابق مشتعل کارکنان نے ایک گھنٹے تک لاہور فیصل آباد روڈ بلاک کر دی۔ تصادم اور پولیس فائرنگ سے منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ اور طاہر القادری کی رہائش گاہ کے شیشے ٹوٹ گئے جبکہ دیواروں پر گولیوں کے نشان نظر آ رہے ہیں۔ دریں اثناء فیصل ٹائون پولیس نے سانحہ ماڈل ٹائون کا ہلاک ہونے والوں کے ورثاء کی بجائے سرکار کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 510/14 بجرم 353/324/ 302/148/ 149 ت پ اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ سیون اے ٹی اے کے تحت درج کر لیا ہے۔ آئی جی پنجاب مشتاق احمد سکھیرا نے کہا ہے کہ ایک واقعہ کا صرف ایک مقدمہ درج ہو سکتا ہے۔ ہلاک ہونے والوں کے ورثاء یا دوسرا فریق جو موقف دے گا اسے ریکارڈ کا حصہ بنائیں گے۔ آنسو گیس کی شیلنگ کے باعث لوگ آنکھوں پر گیلا کپڑا رکھتے اور پانی ڈالتے رہے۔ علاوہ ازیں آئی جی پنجاب پولیس مشتاق احمد سکھیرا سانحہ ماڈل ٹائون کے حوالے سے پریس کانفرنس میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دینے کی بجائے اٹھ کر چلے گئے۔ سانحہ ماڈل ٹائون پر سی سی پی او لاہور چودھری شفیق احمد اور قائم مقام ڈی آئی جی آپریشنز رانا عبدالجبار کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے احکامات پر چودھری شفیق احمد اور رانا عبدالجبار کو او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔ پولیس انکوائری کمیٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی سرمد سعید جبکہ دو ممبران ڈی آئی جی ٹیلی علی عامر ملک اور ڈی آئی جی فنانس حبیب امتیاز شامل ہیں۔ دریں اثناء ایس پی ماڈل ٹائون طارق عزیز کو بھی او ایس ڈی بنایا گیا ہے۔