راستوں میں بچھے بارودی مواد سے خطرہ‘ نقل و حرکت میں احتیاط برتی جاتی ہے
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) تین روز کی ابتدائی کارروائی کے بعد شمالی وزیرستان میں مشتبہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں اور ان کے اثر والے علاقوں میں اب فوج بتدریج پیش قدمی کر رہی ہے۔ ان ٹھکانوں پر بمباری، گن شپ ہیلی کاپٹروں کے حملہ اور بسا اوقات توپخانہ سے گولہ باری کے بعد فوجی دستوں کی نقل و حرکت میں احتیاط کا عنصر واضح ہے۔ ایک مستند ذریعہ کے مطابق یہ پیشقدمی ان علاقوں کا کنٹرول حاصل کرنے کیلئے نہیں یہاں سے دھشت گردوں کے اسلحہ، گولہ بارود کے ذخائر تباہ کرنے، مواصلات، رسد اور نقل و حمل کے ذرائع تباہ کرنے کیلئے ہے۔ اس انفراسٹرکچر کی تباہی کے بعد دھشت گرد پھر یہاں کا رخ نہیں کر سکیں گے۔ احتیاط اس لئے برتی جا رہی ہے کہ راستوں میں بچھائے گئے بارودی مواد ’’آئی ای ڈیز‘‘ سے دستوں کو زیادہ خطرہ ہے۔ انفرادی اور بارود سے بھاری گاڑیوں کے ذریعہ خودکش حملوں کے خدشات بھی موجود ہیں لیکن ممنوعہ علاقہ غیر متعلقہ افراد اور گاڑیوں کے داخلہ پر پابندی کے ذریعہ خاصی حد تک ان خطرات کا تدارک کیا جا سکتا ہے۔ اب تک فوج کو آٹھ جوانوں کی بیک وقت شہادت کی صورت میں سب سے بڑا جانی نقصان آئی ای ڈیز کی وجہ سے ہی اٹھانا پڑا ہے۔ اس کارروائی میں فضائیہ اور آرمی ایوی ایشن کا سب سے اہم کردار ہے۔ آرمی ایوی ایشن دہشت گردوں کے ٹھکانوں کی نشاندہی بھی کر رہی ہے جس کے بعد مطوبہ مقامات پر بمباری بھی کی جاتی ہے۔ دہشت گردوں کے مواصلاتی رابطوں کا سراغ لگانے اور ان کی موجودگی و فرار کے راستوں کا تعین کرنے میں ملکی ساختہ ڈرون ’’براق‘‘ اور’’ شہپر‘‘ استعمال کئے جا رہے ہیں۔