• news

تخفیف اسلحہ معاہدہ بیکار، دنیا میں 16ہزار ا یٹمی وار ہیڈز اب بھی موجود ہیں: رپورٹ

 نیو یارک (آن لائن) تخفیف اسلحہ معاہدہ بیکار، دنیا میں 16ہزار ا یٹمی وار ہیڈز اب بھی موجود ہیں ،پچھلے کئی عشروں سے روس اور امریکہ اپنے اپنے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار کم کرنے کے سمجھوتے کر چکے ،لیکن اب بھی دنیا بھر کا 90 فیصد سے زیادہ ایٹمی اسلحہ جات ان ہی دونوں کے پاس ہیں۔ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق دنیا کی ایٹمی طاقتیں اگرچہ غیر مسلح ہو رہی ہیں تاہم اسی دوران یہ جوہری طاقتیں اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے معیار کو بہتر بھی بنا رہی ہیں۔ روس اور امریکہ کے مابین طے پانے والے تخفیف اسلحہ کے معاہدے کی وجہ سے دنیا بھر میں وسیع پیمانے پر تباہی کا باعث بننے والے ایٹمی ہتھیاروں میں روز بروز کمی واقع ہو رہی ہے، تاہم تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معاہدے کے تحت دونوں ایٹمی طاقتوں روس اور امریکہ، نے اپنے وار ہیڈز کی تعداد میں کمی تو ضرور کی ہے مگر اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ حقیقی معنوں میں یہ ممالک اسلحے کی تخفیف کر رہے ہیں۔ بہت سے نیوکلیئر وار ہیڈز، جنہیں ناکارہ یا بے ضرر بنا دیا گیا ہے، پرانے اور غیر مروجہ ہیں، اورزیادہ تر دوسری عالمی جنگ کے دور کا ورثہ ہیں۔ جو یہ سمجھتا ہے کہ تخفیف اسلحہ کے نئے معاہدے ایس ٹی اے آر ٹی ٹی کے تحت امریکہ اور روس میں اس پر اطلاق کے بعد مستقبل قریب میں ایک وقت ایسا آ جائے گا کہ جب دنیا ایٹمی اسلحہ جات سے پاک ہو جائے گی، شدید خوش فہمی کا شکار ہے۔ رپورٹ کے مطابق چھوٹی ایٹمی طاقتیں جدیدیت کی طرف مائل نظر آ رہی ہیں۔ چین ایک طویل المدتی منصوبہ بندی کے تحت اپنے ایٹمی پروگرام کو جدید بنانے میں مصروف ہے اور اس عمل میں وہ معیار کی بہتری پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ پاکستان اور بھارت ایٹمی طاقتیں ہیں،تو اسرائیل جیسے غیر اعلانیہ جوہری ممالک بھی موجود ہیں،جس کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں جبکہ اس ملک نے اس امر کا کبھی بھی سرکاری طور پر اعتراف نہیں کیا مگر یہ ایک کھلا راز ہے۔ سرد جنگ کے زمانے میں وار ہیڈز کی تعداد 60 ہزار کے قریب تھی۔ گزشتہ برسوں میں روس اور امریکہ کے مابین تخفیف اسلحہ کا معاہدہ طے پانے کے بعد سے بہت سے ایٹمی ہتھیاروں کو ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔ اس وقت ان ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد 16 ہزار ہے،مگر یہ بھی بہت بڑی تعداد ہے۔

ای پیپر-دی نیشن