کراچی: ٹارگٹ کلنگ میں 2 پولیس اہلکاروںسمیت 4 افراد جاں بحق‘7 زخمی
کراچی(کرائم رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) کراچی میں ٹارگٹ کلنگ بدستور جاری ہے۔ بدھ کو بھی مختلف علاقوں میں دو پولیس اہلکاروں اورایک بچے سمیت چارافراد کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا جبکہ فائرنگ سے تین بچوں اور عورت سمیت 7 افراد زخمی ہوگئے۔ ایم اے جناح روڈ پر سعید منزل کے قریب بدھ کی صبح موٹر سائیکل سوار مسلح ملزمان نے کورٹ پولیس کے ہیڈ کانسٹیبل 59 سالہ سعید احمد کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا اور فرار ہوگئے۔ جمشید کوارٹر کے علاقے میں کشمیر روڈ پر پی ایس او پیٹرول پمپ کے نزدیک موٹر سائیکل سوار ملزمان نے پولیس کے اے ایس آئی 32 سالہ طاہر کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔ مقتول اے ایس آئی طاہر رضا سولجر بازار تھانے میں تعینات تھا۔ حب چوکی کے علاقے میں بھی ایک شخص 30 سالہ بشیر احمد کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا جبکہ کورنگی نمبر ڈھائی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک نوجوان28 سالہ ندیم زخمی ہوگیا۔ لیاری کے علاقے نیا آباد میں مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک خاتون50 سالہ عرشی اور ایک بچہ6 سالہ محراب ولد شکیل زخمی ہوگئے۔ بوٹ بیسن کے علاقے میں فائرنگ سے دو افراد22 سالہ وسیم اور12 سالہ عثمان زخمی ہوگئے جبکہ بلدیہ میں بسم اللہ چوک پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 40 سالہ میر حسن زخمی ہوگیا۔ اس کے علاوہ گارڈن کے علاقے عثمان آباد میں بدھ کی شام مسلح افراد نے اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک بچہ9 سالہ سمیر ولد ارشاد ہلاک اور دوسرا بچہ10 سالہ بختاور ولد سلیم زخمی ہوگیا۔ واقعہ کے بعد جاں بحق ہونے والے بچے کی نعش اور زخمی بچے کو سول ہسپتال پہنچایا گیا۔ علاوہ ازیں عید گاہ کے علاقے میں تاجر سے بھتہ وصولی کے لئے آنے والے دو ملزمان پولیس کے ساتھ مقابلے میں مار ے گئے جبکہ ایک ملزم کو پولیس نے زخمی حالت میں گرفتار کرلیا۔ ہلاک اور گرفتار ملزمان کے قبضے سے دو سب مشین گنیں اور ایک ٹی ٹی پستول برآمد ہوا۔ پولیس کے مطابق ہلاک ملزمان کی شناخت سمیر بلوچ اور رضوان ملا کے ناموں سے ہوئی جبکہ زخمی حالت میں گرفتار ہونے والے ملزم کا نام اتفاق خان ہے تینوں ملزمان کا تعلق مبینہ طور پر لیاری گینگ وار سے تھا اور وہ ایک تاجر سے بھتہ کی رقم لینے آتے تھے۔ علاوہ ازیں اتحاد کالونی میں رینجرز سے فائرنگ کے تبادلے میں کالعدم تنظیم کارکن ہلاک ہوگیا۔ ترجمان رینجرز کے مطابق ملزم کی شناخت سہیل ڈاڈا کے نام سے ہوئی ہے۔ ملزم 100 سے زائد قتل کے مقدمات میں ملوث ہے اور سندھ حکومت نے اسکے سر کی قیمت 5 لاکھ روپے مقرر کی تھی۔