لیہ: لڑکی اجتماعی زیادتی کے بعد قتل، نعش کو درخت سے لٹکا دیا گیا
لیہ/ لاہور/ اسلام آباد (این این آئی) لیہ کے علاقہ نواں کوٹ میں 20 سالہ لڑکی کو اجتماعی زیادتی کے بعد قتل کرکے نعش کو درخت کے ساتھ لٹکا دیا گیا۔ لواحقین کی درخواست پر مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کردی گئی جبکہ جبکہ پولیس نے کہا ہے ابتدائی پوسٹ مارٹم کے مطابق لڑکی سے زیادتی ہوئی ہے۔ گلا گھونٹ کر مارا گیا۔ نواحی دیہات نواں کوٹ میں پولیس کو لڑکی کے لاپتہ ہونے کے بارے میں اطلاع دی گئی اور اس کے بعد لڑکی کے گھر والے رات بھر پولیس کے ساتھ اسے ڈھونڈتے رہے۔ جمعہ کی صبح لڑکی کی نعش پولیس چوکی سے دو کلومیٹر کے فاصلے پر ایک درخت کے ساتھ بندھی ہوئی پائی گئی۔ لڑکی کے ایک رشتے دار کے مطابق صبح چھ بجے کے قریب ہم نے دوبارہ تلاش شروع کی اور ہم گائوں کے پاس ہی غلہ منڈی تک گئے۔ غلہ منڈی کے پاس درختوں کا بڑا سا جھنڈ ہے لڑکی کی نعش ہے جس کے گلے میںاس کے دوپٹے کا پھندا ہے اور وہ لٹکی نہیں ہوئی بلکہ اس کی نعش کو درخت کے ساتھ لگا کر گلے میں دوپٹہ ڈال کر درخت سے باندھا گیا تھا تاکہ خودکشی کا تاثر دیا جاسکے۔ لڑکی کے والد نابینا ہیں واقعہ کی تفصیلات بیان کرتے انہوں نے بتایا ان کی بچی رات رفع حاجت کیلئے 11 بجے گھر سے نکلی اور کافی دیر تک واپس نہیں آئی۔ جب اسے فون کیا تو ایک بار اس نے فون اٹھایا اور کہا وہ جلدی گھر آرہی ہے تاہم اس کے بعد نہ وہ آئی اور اس کا فون بھی بند ہوگیا۔ میری بیٹی کو اغوا کیا، مارا پیٹا اس کی ٹانگ توڑی اور پھر اس کے گلے میں پھندا ڈال کر اسے قتل کردیا گیا۔ لڑکی کے خاندان کے مطابق اس کی غلہ منڈی کے ایک منشی سے دوستی تھی۔ گھر والوں کو شبہ ہے وہ اس کے قتل میں ملوث ہوسکتا ہے۔ اس شخص کو ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا اور پولیس کی تلاش کے لئے چھاپے مار رہی ہے، دوسری جانب ضلعی پولیس افسر غازی محمد صلاح الدین کے مطابق ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق لڑکی سے زیادتی ہوئی ہے اور اس نے خودکشی نہیں کی بلکہ اسے گلا گھونٹ کر مارا گیا ہے اور پھر اس کے گلے میں کپڑا ڈالا گیا۔ انسانی حقوق کی ایک کارکن فرزانہ باری نے واقعہ ایک وحشیانہ کارروائی قرار دیا۔ احتساب نہ ہونے کی وجہ سے ا س طرح کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے واقعے کا نوٹس لے لیا اور ڈی پی او کو ہدایت کی ہے وہ جلد از جلد اس واقعے میں ملوث افراد کو گرفتار کریں۔