پنجاب اسمبلی: سانحہ ماڈل ٹائون کیخلاف اپوزیشن کا احتجاج جاری،81 ارب68 کروڑ کے مطالبات زر منظور
لاہور (خصوصی نامہ نگار)پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن نے سانحہ ماڈل ٹائون کے خلاف چوتھے روز بھی ایوان میں شدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی کی جبکہ انہوں نے پنجاب اسمبلی کی سیڑھیوں پر وزیر اعلیٰ شہباز شریف اور وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان سے استعفیٰ کے مطالبے کے لئے احتجاجی دھرنا دیا اور دونوں کے استعفیٰ تک ایوان کے اندر اور باہر احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا جبکہ اپوزیشن ارکان خادم اعلیٰ قاتل اعلیٰ ،’’ گلو بٹ کا جو یار ہے غدار ہے‘‘ ،’’(ن) لیگ کا قیمتی اثاثہ گلو بٹ گلو بٹ‘‘ ،’’ شہباز شریف استعفیٰ دو ، رانا ثناء اللہ خان استعفیٰ دو ‘‘کے نعرے لگاتے رہے ، دونوں رہنمائوں سے مستعفی ہو کر کمشن کے سامنے پیش ہونے کا مطالبہ بھی کیا گیا، سپیکر نے شور شرابا بڑھنے پر اجلاس پیر تک ملتوی کر دیا ۔ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے سانحہ ماڈل ٹائون کے خلاف احتجاج اور حکومت سے استعفیٰ کا مطالبہ جاری رکھا۔ نکتہ اعتراض پر میاں محمود الرشید نے کہا کہ رانا ثناء اللہ خان جو چند روز پہلے تک بڑی بڑی باتیں کر رہے تھے آج ان کا ضمیر ان کو پولیس کے حق میں بات کرنے کی اجازت نہیں دے رہا۔ ہمارا آج بھی مطالبہ ہے شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ فوری مستعفی ہو جائیں۔ جس کے بعدسپیکر نے اجلاس ملتوی کیا تو اپوزیشن ارکان نے بینر ز اور پلے کارڈز اٹھا کر پنجاب اسمبلی کی سیڑھیوں پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور اسمبلی کی سیڑھیوں پر احتجاجی دھرنا دیتے ہوئے شدید نعرے بازی کی اس موقع پر اپوزیشن ارکان’’(ن) لیگ خون لیگ ‘‘،’’ ظلم کے ضابطے ہم نہیں مانتے‘‘ ،’’ دہشت گرد حکمران ہائے ہائے‘‘ ، ’’شو باز شریف استعفیٰ دو ‘‘، ’’کون بچائے گا پاکستان عمران خان عمران خان‘‘ کے نعرے لگاتے رہے، بعدازاں میڈیا سے گفتگو میں میاں محمود الرشید نے کہا کہ جس دن منہاج القرآن سیکرٹریٹ میں بے گناہ لوگوں کا قتل عام کیا گیا اسی دن صبح رانا ثناء اللہ پنجاب اسمبلی میں تحریک منہاج القرآن کا بھرپور علاج کرنے کی باتیں کرتے رہے اور کہتے تھے منہاج القرآن میں اسلحے کا ذخیرہ ہے لیکن اگلے ہی دن وہ ایوان میں آکر ان تمام باتوں سے مکر گئے ۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی پنجاب اسمبلی میں پولیس کے متعلق اپوزیشن ارکان نے کٹوتی کی تحریک پر پولیس کے متعلق بات کی تو رانا ثناء اللہ کے پاس پولیس کے دفاع کے لئے کوئی بات نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کا یہ کہنا کہ وہ منہاج القرآن کے واقعہ کے بارے میں لا علم رہے ہیں یہ بھی ان کا بہت بڑا جرم ہے اور اگر حکمران سمجھتے ہیں کہ وہ 13افراد کی ہلاکت کے معاملے کو ہضم کر لیں گے تو ایسا کسی بھی صورت ممکن ہے اور نہ ہی اپوزیشن اور عوام ان کو یہ کچھ ہضم کرنے دے گی بلکہ انہیں ہر صورت بے گناہوں کے قتل کی سزا ملے گی۔