• news

طاہر القادری کی آمد پر عوامی ریلی کو مکمل سیکورٹی دی جائے : نثار : وزیر داخلہ نے اسلام آباد میں جلسے جلوسوں‘ اجتماعات پر پابندی کا حکم دیدیا

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وفاقی وزیر داخلہ و نارکوٹکس کنٹرول چودھری نثار علی خان نے پولیس اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو ہدایت کی ہے کہ قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کیخلاف حال ہی میں شروع کئے گئے فوجی آپریشن کے تناظر میں راولپنڈی اور اسلام آباد کو محفوظ اور اسکے شہریوں کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کیلئے اپنے وسائل اور کوششوں کو مزید بڑھائیں۔ یہ ہدایات انہوں نے راولپنڈی، اسلام آباد کی سکیورٹی صورتحال کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال کی حساسیت اضافی سکیورٹی اقدامات کی متقاضی ہے۔ سکیورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ پبلک مقامات اور عمارات کو مکمل محفوظ بنائیں۔ انہوں نے پولیس حکام کو ہدایت کی مجموعی طور پر وفاقی دارالحکومت بالخصوص داخلی و خارجی مقامات کی سکیورٹی کا جائزہ لیں اور اسکے مطابق سکیورٹی اقدامات کو یقینی بنانے کیلئے حساس عمارات کی نشاندہی کریں۔ دونوں شہروں کے داخلی اور خارجی مقامات، اسلام آباد اور راولپنڈی کے گردونواح کے علاقوں میں سکیورٹی ہائی الرٹ ہونی چاہئے، شرپسند عناصر کی سرکوبی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کڑی چیکنگ ہونی چاہئے۔ رینجرز اور پولیس کے مشترکہ گشت کیلئے ٹیمیں اسلام آباد کے شہریوں کو تحفظ کے احساس کیلئے تشکیل دی گئی ہیں۔ انہوں نے ہدایت کی اس اقدام کو بامقصد بنانے کیلئے مزید موثر بنایا جائے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ تمام راستوں کو انتہائی محفوظ بنایا جائے، پیدل گزرگاہوں سمیت غیرروایتی راستوں پر بھی خصوصی توجہ مرکوز کی جائے۔ چن پیر دربار پر دہشت گردی کے واقعہ کے تناظر میں وزیر داخلہ نے چیف کمشنر اسلام آباد کو ہدایت کی کہ ہر قسم کے اجتماعات پر پابندی عائد کریں کیونکہ قبائلی علاقوں میں جاری آپریشن کی وجہ سے سکیورٹی خدشات بہت زیادہ ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ سینئر پولیس افسروں کو چاہئے کہ اپنے اندر ذمہ داری کا احساس پیدا کریں، دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے فورس کی کڑی نگرانی کو موثر بنائیں کیونکہ ملک کو جنگ جیسی صورتحال درپیش ہے۔ اجلاس میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کی 23 جون کو آمد کے حوالے سے سکیورٹی اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وفاقی وزیر نے زور دیا کہ سکیورٹی پلان اس طریقہ سے ترتیب دیا جائے کہ عوامی تحریک کی ریلی کے شرکاء اور عوام الناس کو تحفظ کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اس کیلئے راولپنڈی اسلام آباد کی پولیس اور انتظامیہ کے درمیان بہتر رابطوں کو بھی یقینی بنایا جائے۔ جڑواں شہروں کے دیگر حصوں کی سکیورٹی کو یقینی بنایا جائے تاکہ شرپسند عناصر صورتحال کا فائدہ نہ اٹھا سکیں۔ وزیر داخلہ نے ہدایت کی سکیورٹی کے سخت اقدامات کے ساتھ ساتھ عوام کی سہولت کو بھی مدنظر رکھا جائے۔ کمشنر راولپنڈی، آئی جی اسلام آباد اور آر پی او راولپنڈی نے وفاقی وزیر کو سکیورٹی کے حوالہ سے بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا موجودہ صورتحال معمول سے بڑھ کر اقدامات کی متقاضی ہے ۔انہوں نے کمشنر اسلام آباد کو شہر میں تمام جلسے، جلوسوں پر پابندی عائد کرنے کی ہدایت کی اور موجودہ آپریشن کے تناظر میں سکیورٹی ادارے عوام اور حساس مقامات کا تحفظ یقینی بنائیں۔ اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستوں کو ہائی الرٹ پر رکھا جائے۔ راولپنڈی اسلام آباد کے ملحقہ علاقوں میں سرچ آپریشن کیا جائے۔ انہوں نے اسلام آباد کی سکیورٹی کا ازسرنو جائزہ لینے، جڑواں شہروں کو جنگی بنیادوں پر شرپسند عناصر سے پاک کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ شمالی وزیرستان آپریشن کے بعد سکیورٹی خطرات کے پیش نظر اسلام آباد میں تمام تقریبات پر پابندی عائد کر دی جائے، سکیورٹی ادارے عوام اور حساس مقامات کا تحفظ یقینی بنائیں، وفاقی دارالحکومت کے داخلی اور خارجی راستوں پر نگرانی سخت کی جائے۔ طاہر القادری کی آمد پر عوامی تحریک کی ریلی کو مکمل سکیورٹی فراہم کی جائے۔
وزیر داخلہ

ای پیپر-دی نیشن