عدلیہ کی آزادی پر حرف آیا تو حلف کی پاسداری کرینگے : جمہوریت کی حفاظت کیلئے چوکنا رہنا ہو گا : چیف جسٹس
ملتان (سپیشل رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں) چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ ماضی میں وکلا نے عدلیہ کی بحالی کیلئے اپنا خون بہا کر ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کو قائم کیا۔ آج بھی اگر عدلیہ پر کوئی آنچ آئی تو ججز کو اپنے حلف سے پاسداری کرنا ہو گی جبکہ وکلاء ایک بار پھر آئین کی بالادستی کیلئے اپنا لازوال کردار دہرائیں گے۔ عدلیہ بحالی تحریک ہمارے ملک کی تاریخ کا روشن باب ہے۔ ہمیں آئین کی بالادستی‘ قانون کی حاکمیت اور کرپشن سے پاک معاشرہ کیلئے جہاد کرنا ہو گا، منصفی کانٹوں کی سیج ہے، انصاف کی ایک گھڑی ہزار سال کی عبادت سے بہتر ہے۔ جسے اللہ اپنے خوف سے سرفراز کر دے اسے دنیا میں کسی اور کا خوف نہیں ہوتا، آخرت میں جج کی پکڑ اور بھی سخت ہو گی۔ عدلیہ کے ساتھ ماضی میں جوہوا اور اس پر وکلائ‘ سول سوسائٹی اور میڈیانے جو کردار ادا کیا وہ ہماری تاریخ کا درخشندہ باب ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ڈسٹرکٹ بار کی جانب سے اپنے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے مزید کہا کہ حضورؐ کا قول ہے کہ انصاف کی ایک گھڑی ہزار سال کی عبادت سے بہتر ہے اسلئے جج کی پکڑ آخرت میں اور بھی زیادہ سخت ہو گی۔ سپریم کورٹ کا جسٹس بننے کے بعد اس خوف میں مزید اضافہ ہو گیا۔ ہمیشہ یہ خیال رہتا تھا کہ دنیاوی طور پر یہ انصاف کی فراہمی کی آخری عدالت ہے اسکے بعد تو پھر اللہ تعالیٰ کے پاس ہی مظلوم کی اپیل سنی جائیگی جہاں مجھے بھی جوابدہ ہونا ہو گا، میں نے ہمیشہ غلطی سے بچنے کی کوشش کی۔ غلطی انسان سے ہی ہوتی ہے جس پر میں وکلاء برادری کے سامنے اللہ سے درگزر کا طالب ہوں۔ انصاف کی فراہمی کیلئے پیشہ وکالت سے منسلک ہوا اور مجھے آج بھی فخر ہے کہ اسی پیشہ نے آج مجھے بے حد عزت سے نوازا ہے۔ نوجوان وکلاء کو میں خصوصاً تلقین کرونگا کہ وہ امید کے بغیر نہ رہیں۔ اس موقع پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس خواجہ امتیاز احمد نے کہاکہ ملتان کی دھرتی اور ملتان کی بار کا ان پر قرض ہے، وہ یہ قرض اتارنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔ ملتان بار کو اپنے مطالبات پیش کرنے کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔ وہ انکے مسائل کو حل کریں گے بلکہ قرض اتارنے کی ایک چھوٹی سی کوشش سمجھ کر یہ کام کریں گے۔ صدر ڈسٹرکٹ بار شیر زمان قریشی نے کہا کہ وکلاء عدلیہ بحالی تحریک کے دوران دن رات سڑکوں پر رہے، آج وکلاء مسائل کا شکار ہیں، عدلیہ کو بھی وکلاء کے مسائل کو حل کرنا چاہیے۔ این این آئی کے مطابق چیف جسٹس مسٹر جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ عدلیہ کی آزادی پر کوئی حرف آیا تو اپنے حلف کی پاسداری کریں گے۔ ہمیں اصولوں پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے، اخلاقی اقدار کو برقرار اور قول و فعل کے تضاد کو ختم کرنا ہو گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وہ چاہتے تھے کہ اس نامنصف معاشرے کو تبدیل کیا جائے۔ ملتان وہ شہر ہے جہاں سے 40 برس قبل انہوں نے وکالت کا آغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اصولوں پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں اخلاقی اقدار کو برقرار اور قول و فعل کے تضاد کو ختم کرنا ہو گا۔
چیف جسٹس