آپریشن کے ردعمل سے عوام کو بھی محفوظ کیا جائے
شمالی وزیرستان میں پاک فوج کا آپریشن ضرب عضب چھٹے روز بھی جاری رہا۔ گن شپ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے بمباری سے مزید 20 دہشت گرد ہلاک ہو گئے جبکہ 7 ٹھکانے تباہ کر دیئے گئے۔
سول اور عسکری حکام نے ملک کو تخریب کاروں اور دہشت گردوں سے محفوظ بنانے اور عوام کے جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے ضرب عضب آپریشن شروع کیا جو کامیابی سے جاری ہے۔ فوج دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے اور انکے مذموم مقاصد کو خاک میں ملانے کیلئے بڑی تیزی سے آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچا رہی ہے۔ گزشتہ روز بھی 20 دہشت گردوں کو ہلاک کیا جبکہ 7 ٹھکانوں کو تباہ کیا گیا۔ اس آپریشن کی کامیابی تب ہی ہو گی جب افغان سرحد کو مکمل طور پر سیل کر کے دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے لیکن افغان حکام کا یہ دعوی ہے کہ آپریشن سے 6 ہزار سے زائد پاکستانی افغانستان پہنچ گئے ہیں۔ اگر سرحد سیل ہوتی تو یہ 6 ہزار سے زائد یہ لوگ جن میں دہشت گرد بھی ہیں‘ بھاگنے میں کامیاب نہ ہوتے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے افغان سفیر سے ملاقات میں سرحد پر سخت انتظامات کرنے کا کہا ہے حکومت پاکستان اپنی طرف سے سرحد پر سختی کرے اور خصوصی طور پر متاثرین وزیرستان کو بے یارو مددگار مت چھوڑا جائے۔ ان کی سکیورٹی کو بہتر کیا جائے اور پھر ان کی آباد کاری کے بارے بھی سوچا جائے۔ آپریشن کے ردعمل سے بچنے کیلئے ملک بھر میں سکیورٹی سخت کی جائے۔ بڑے شہروں، حساس اور پبلک مقامات پر سخت انتظامات کئے جائیں گزشتہ روز اسلام آباد میں پیر چن بادشاہ کے عرس کی تقریبات میں دھماکہ سے کافی افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ایسی تقریبات کی سکیورٹی کو بھی بہتر کیا جائے تاکہ عوام کی جانیں محفوظ رہ سکیں۔