جلسے اور دھرنے کی آڑ میں اسلام آباد پر مارچ نہیں کرنے دینگے : نثار‘ طاہر القادری کے جہاز کا رخ موڑیں گے نہ گرفتار کیا جائیگا : پرویز رشید
لاہور+ اسلام آباد (خبرنگار+ ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے گزشتہ شام جاری ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ کوئی کسی شبہ میں نہ رہے، کسی کو جلسے یا دھرنے کی آڑ میں اسلام آباد پر مارچ کی اجازت نہیں دی جائے گی، دہشت گردی کے خلاف جنگ پر مرکوز قومی توجہ میں طاہر القادری خلل کیوں ڈالنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جلسے کرنے کی ہر ایک کو اجازت ہے مگر غیر آئینی طور پر حکومت کو گرانے کا دعویٰ اور عزم رکھنے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔ اگر طاہر القادری لاہور آ رہے ہیں تو حکومت کو کیا اعتراض ہو سکتا ہے مگر لاہور کی بجائے اسلام آباد میں لینڈ کرنے کی منطق سمجھ سے بالاتر ہے۔ شدید سکیورٹی خطرات کے پیش نظر طاہر القادری صاحب اور اُن کے رفقاء کو بحفاظت لاہور پہنچانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اس وقت تمام سکیورٹی کے اداروں کی توجہ دہشت گردی کے خلاف جنگ پر مرکوز ہے مگر یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ طاہر القادری اس موقع پر اس میں خلل کیوں ڈالنا چاہتے ہیں۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ اس میں کسی قسم کا ابہام نہیں ہونا چاہئے کہ نہ تو کل اور نہ آئندہ اسلام آباد پر مارچ کی اجازت دی جائے گی۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف اور وزیر داخلہ چودھری نثار کی زیرصدارت اہم اجلاس ہوا جس میں آئی جی پنجاب، چیف سیکرٹری اور سیکرٹری داخلہ نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملکی سلامتی کی صورتحال، ڈاکٹر طاہر القادری کی آمد اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے ہرممکن اقدامات کئے جائیں گے۔ اسلام آباد روانگی سے پہلے وزیراعظم میاں نوازشریف نے ڈاکٹر طاہر القادری کی وطن واپسی پر سکیورٹی اور انتظامیہ کے معاملات کی نگرانی کی ذمہ داری میاں شہبازشریف کو خود کرنے کی ہدایت کی تاکہ سانحہ لاہور جیسے واقعات سے بچا جا سکے۔ دریں اثناء پرویز رشید نے کہا کہ طاہر القادری کے جہاز کا رُخ کہیں اور نہیں موڑا جائے گا۔ طاہر القادری کو حراست میں لینے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ان کے ساتھ کوئی غیرآئینی سلوک نہیں کیا جائے گا۔ طاہر القادری کے حامیوں کی نقل و حرکت پر بھی کوئی پابندی نہیں، انتظامات کا مقصد بارود سے بھری گاڑیوں کا شہر میں داخلہ روکنا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قادری صاحب تسلی رکھیں حراست میں نہیں لیا جائے گا۔ پرویز الٰہی ہمیں اخلاقیات کا سبق نہ سیکھائیں۔ عوام کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے جسے ہر صورت یقینی بنایا جائے گا، دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر سکیورٹی انتظامات سخت کئے ہیں۔ طاہر القادری کے کارکنوں کی گرفتاری کیلئے انتظامیہ کو حکم دیا نہ ہی کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے‘ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی‘ دہشت گردی کے خلاف جاری فوجی آپریشن کی حمایت میں ملک میں اتحاد و یکجہتی کی ضرورت ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے تمام اقدامات کر رہی ہے۔ حکومت شمالی وزیرستان کے آئی ڈی پیز کو ہر ممکن سہولت فراہم کرے گی۔ متاثرین کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ ڈی آئی خان جیل سے 500 دہشت گردوں کے فرار پر استعفیٰ کا مطالبہ نہیں ہوا۔ اس وقت عمران خان نے مطالبہ کیوں نہیں کیا، عمران خان یاد رکھیں وزیراعظم تھر اور آواران کا دورہ کر چکے ہیں۔ پشاور میں آرمی بریفنگ میں وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک بھی موجود تھے۔ وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ، گورنر خیبر پی کے اور چیف سیکرٹری رابطے میں ہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف متاثرین کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ نقل مکانی کرنے والے افراد کی دیکھ بھال کیلئے متعلقہ ادارے رابطے میں ہیں۔ عمران خان کا گھر میں بیٹھ کر الزامات لگانے میں کوئی ثانی نہیں، سانحہ لاہور کو بنیاد بناکر پنجاب حکومت سے بار بار استعفیٰ کا مطالبہ مضحکہ خیز ہے۔
پرویز رشید