جرمنی میں مسجد، گرجا اور یہودی عبادتگاہ ایک ہی چھت تلے تعمیر کرنے کا فیصلہ
برلن (بی بی سی) برلن کا خیال ہے کہ وہ مذہبی تاریخ رقم کرنے جا رہا ہے کیونکہ وہاں کے مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں نے ایک ایسا عبادت خانہ تعمیر کرنے پر اتفاق کیا ہے جس میں سب عبادت کر سکیں گے۔ اسے ’دی ہاؤس آف ون‘ یعنی بیت الوحدت کا نام دیا گیا ہے کیونکہ ایک ہی چھت کے نیچے وہاں بیک وقت مسجد، گرجا اور سیناگوگ (یہودیوں کی عبادت گاہ) ہوں گے۔ اس کے لیے ایک فن تعمیر کا مقابلہ کرایا گیا تھا اور اس کے فاتح کا انتخاب ہو چکا ہے۔ اس فن تعمیر کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ اینٹ کی عمارت ہوگی جس میں ایک مربع نما اونچا مرکزی ٹاور ہوگا اور اس سے ملحق صحن میں تینوں مذاہب کے لیے عبادت خانے ہوں گے۔ اس کی تعمیر کے لیے برلن کے قلب میں مشہور مقام پرٹیپلاٹز کو منتخب کیا گیا ہے۔ اس کی تعمیر میں شامل تین مذہبی رہنماؤں میں سے ایک ربی ٹوویا بن کورین کے مطابق یہ مقام اپنے آپ میں بہت ہی اہم ہے۔ انہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہودیوں کے نقطہ نظر سے ایک ایسے شہر میں جہاں یہودیوں کی کلفتوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی اب اسی شہر میں تین وحدانی مذاہب کا ایک مرکز قائم ہو رہا ہے جنہوں نے یورپ کی تاریخ کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔‘ کیا سب متحد ہوکر اسے جاری رکھ سکتے ہیں؟ اس کے جواب میں انہوں نے کہا: ’ہاں ہم کر سکتے ہیں۔ کیونکہ ہر برادری میں ایسے لوگ ہیں جو ایک ساتھ نہیں رہ سکتے اور یہی ہمارا مسئلہ ہے۔ لیکن آپ کو کہیں نہ کہیں شروعات تو کرنی ہے اور یہی ہم کر رہے ہیں۔‘ اس کی تعمیر میں شامل امام قادر سانسی نے کہا کہ ’بیت الوحدت دنیا کے لیے ایک ایسی علامت اور اشارہ جو یہ کہتا ہے کہ مسلمانوں کی بڑی اکثریت پرتشدد ہونے کے بجائے پرامن ہے۔‘ ولفریڈ کوہن نے بتایا کہ اس عمارت میں تینوں عبادت خانوں کا سائز برابر ہوگا تاہم اس کا فن تعمیر اور انداز مختلف ہوگا۔