• news

طاہر القادری کے طیارے کا رخ تبدیل‘ لاہور اتار دیا گیا‘ کارکن تیار رہیں‘ انقلاب کیلئے حتمی تاریخ کا جلد اعلان کرونگا : سربراہ عوامی تحریک

لاہور + اسلام آباد (خبر نگار  + خصوصی نامہ نگار + نیوز رپورٹر+ سٹاف رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) لندن سے براستہ دبئی اسلام آباد کیلئے روانہ ہونے والے ادارہ منہاج القرآن اور عوامی تحریک کے سرپرست علامہ طاہر القادری کو اسلام آباد لینڈنگ کی اجازت نہ ملی اور حکومت نے ان کے طیارے کا رخ لاہور کو موڑ دیا اور طیارہ لاہور اتار دیا گیا۔ لاہور لینڈنگ کے بعد طاہر القادری نے طیارے سے اترنے سے انکار کردیا اور ساڑھے 5 گھنٹے تک وہ طیارے میں بیٹھے رہے اور بعدازاں مختلف شرائط بتانے کے بعد گورنر پنجاب کے ساتھ ملاقات کے بعد طیارے سے باہر آگئے۔ بعد ازاں جناح ہسپتال گئے اور زخمیوں کی عیادت کی۔ اس کے بعد وہ منہاج القرآن سیکرٹریٹ چلے گئے۔ تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر طاہر القادری کو بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ائرپورٹ اترنے کی اجازت نہ مل سکی انہیں امارات ائرلائنز کی پرواز ای کے 612 کے ذریعے اسلام آباد اترنا تھا مگر جب طیارہ اسلام آباد کی فضائوں میں پہنچا تو اسے انتظار کرایا گیا اور پھر لاہور بھیج دیا گیا۔ امارات ایئرلائنز کی یہ پرواز صبح 9 بج کر 35 منٹ پر لاہور ائرپورٹ اتری مگر علامہ طاہر القادری نے طیارے سے اترنے سے انکار کردیا اور اسلام آباد واپس بھجوانے کا مطالبہ کرتے رہے۔ ان کے ساتھ آنے والے 150 مسافروں نے بھی طاہر القادری کے ساتھ اسلام آباد واپس بھجوانے کا مطالبہ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر طاہر القادری گزشتہ رات ایمریٹس ائر لائنز کے ذریعے اسلام آباد کے لئے روانہ ہوئے تھے جہاں ان کے طیارے کو لینڈ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی اور اس کا رخ لاہور کی جانب موڑ دیا گیا۔ ان کا طیارہ تقریبا 9 بجکر 35 منٹ پر علامہ اقبال انٹرنیشنل ائر پورٹ پر پہنچا۔ لینڈنگ کے بعد ڈاکٹر طاہر القادری نے طیارے سے اترنے سے انکار کر دیا اور مطالبہ کیا کہ پہلے کورکمانڈر یا مسلح افواج کے اعلی ترین افسران آکر ان سے مذاکرات کریں اور انہیں سکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائیں اس کے بعد ہی طیارے سے باہر آکر اپنی رہائش گاہ کے لئے روانہ ہوں گے۔ حکومت کی جانب سے یہ مطالبات تسلیم نہ کئے جانے کے بعد ڈاکٹر طاہر القادری اور حکومت کے درمیان ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا جس کے بعد متعدد سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے یہ ڈیڈ لاک ختم کرانے کی کوشش کی۔ ذرائع کے مطابق ڈیڈ لاک ختم کرانے میں اہم ترین کردار گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے ادا کیا جنہوں نے ڈاکٹر طاہر القادری کو فون کر کے ان کے تحفظات سننے کے بعد انہیں تجویز دی کہ وہ گورنر پنجاب کے ہمراہ بلٹ پروف گاڑیو ں میں اپنی رہائش گاہ چلے جائیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری کی جانب سے رضا مندی کے بعد ڈاکٹر عشرت العباد نے وزیر اعظم محمد نواز شریف، وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف اور گورنر پنجاب چودھری سرور سے ٹیلی فونک رابطے کئے اور فریقین میں مصالحت کرانے کی کوشش کی۔ ڈاکٹر عشرت العباد نے ڈاکٹر طاہر القادری سے بھی کہا کہ پیدا ہونے والی صورتحال کے باعث پاکستان کی بین الاقوامی سطح پر بدنامی ہو رہی ہے جس کے باعث گورنر پنجاب چودھری سرور نے وزیر اعظم محمد نواز شریف سے رابطہ کر کے ان سے ائیرپورٹ جا کر اپنا کردار ادا کرنے کی منظوری لی۔ قبل ازیں صوبائی وزیر قانون رانا مشہود احمد نے بھی ڈاکٹر طاہر القادری کا یہ مطالبہ تسلیم کر لیا کہ وہ اپنی پرائیویٹ سکیورٹی میں بلٹ پروف گاڑیوں میں اپنی رہائش گاہ جا سکتے ہیں جبکہ ق لیگ کے رہنما وسابق ڈپٹی وزیر اعظم چودھری پرویز الٰہی نے ڈاکٹر طاہر القادری سے رابطہ کر کے ان سے اظہار یکجہتی کیا اور انہیں اپنی بلٹ پروف گاڑیاں پیش کیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے ان کی پیشکش قبول کر لی اور کہا کہ سرکاری بلٹ پروف گاڑیوں کی بجائے ان گاڑیوں پر گورنر پنجاب کے ہمراہ اپنے گھر جائیں گے۔ گورنر چودھری محمد سرور ایئر پورٹ پہنچے تو انہوں نے طیارے میں ڈاکٹر طاہر القادری سے بات چیت کی اور انہیں یقین دہانی کرائی کہ وہ ان کے تمام مطالبات حکومت تک پہنچائیں گے اور ان کے جائز مطالبات تسلیم کئے جائیں گے۔ چودھری سرور نے کہا کہ انہوں نے کبھی کوئی ایسی بات نہیں کی جو بعد میں پوری نہ کی جاسکے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ انہوں نے چودھری سرور کی بات بطور حکومتی نمائندے کے نہیں مانی بلکہ وہ ان کے دیرینہ دوست ہیں اور میں انہیں بھائیوں کی طرح سمجھتا ہوں۔ جس کے بعد تقریبا 5 گھنٹے 20 منٹ تک لاہور ائیر پورٹ پر طیارے میں موجود رہنے کے بعد ڈاکٹر طاہر القادری طیارے سے باہر آئے گئے اور کہا کہ وہ اپنے تمام کارکنوں کے ہمراہ پہلے جناح ہسپتال جائیں گئے جہاں پولیس فائرنگ کے باعث زخمی ہوجانے والے کارکنوں کی عیادت کی۔ طاہر القادری لاہور ائرپورٹ سے سیدھا جناح ہسپتال پہنچے جہاں انہوں نے سانحہ منہاج القرآن کے زخمیوں کی عیادت کی۔ ان کے ہمراہ عوامی تحریک کے دیگر رہنمائوں سمیت ق لیگ کے رہنما چودھری پرویز الٰہی اور گورنر پنجاب چودھری سرور بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے حکومت کی ’’ٹرانسپورٹ‘‘ کی بجائے چودھری پرویز الٰہی کی بلٹ پروف جیپ میں سفر کرنا پسند کیا۔ طاہر القادری نے امارات ایئر لائنز کی پرواز ای کے 612 کے ذریعے اسلام آباد اترنا تھا مگر طیارہ جب اسلام آباد کی فضائوں میں پہنچا تو اسے پہلے انتظار کرایا گیا اور پھر لاہور بھیج دیا گیا۔ امارات ایئر لائنز کی یہ پرواز 9 بج کر 35 منٹ پر لاہور ایئر پورٹ پر اتری۔ طیارے کو ’’جیٹی‘‘ کے ساتھ لگایا گیا مگر طاہر القادری نے طیارے سے اترنے سے انکار کردیا۔ ایڈیشنل آئی جی امین وینس، کمشنر لاہور راشد محمود لنگڑیال، سی سی پی او لاہور ذوالفقار حمید، ڈی آئی جی لاہور وقاص نذیر، ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور ڈاکٹر عثمان انور، ایئرپورٹ منیجر سول ایوی ایشن، چیف سکیورٹی آفیسر اے ایس ایف اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے ابوذر سبطین اور دیگر افسران ایئرپورٹ پر پہنچ گئے۔ انتظامیہ کی ’’خواہش‘‘ تھی کہ علامہ طاہر القادری طیارے سے باہر آجائیں اور انہیں ’’ہیلی کاپٹر‘‘ کے ذریعے ماڈل ٹائون پہنچا دیا جائے مگر علامہ طاہر القادری نے طیارے سے باہر آنے سے انکار کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں حکومت پر اعتماد نہیں ہے۔ طیارہ واپس اسلام آباد لے جایا جائے، وہ صرف فوج کے نمائندوں سے بات کریں گے۔ علامہ طاہر القادری کے جانثار ورکرز اسی دوران ایئرپورٹ پہنچنا شروع ہوگئے۔ اے ایس ایف اہلکار ہر مسافر کی گاڑی سے اسے چھوڑنے کے لئے آنے والے اس کے عزیز و اقارب کو تو گاڑیوں سے اتار کر صرف مسافر کو پارکنگ تک لے جانے کی اجازت دیتے رہے۔ مگر عوامی تحریک کے و رکرز تمام پابندیاں روند کر ایئرپورٹ لائونج تک پہنچنا شروع ہوگئے۔ طاہر القادری کے حق میں نعرہ بازی شروع ہوگئی۔ خواتین ورکرز بھی ایئرپورٹ پہنچ گئیں۔ کئی عورتوں نے چھوٹے بچے گود میں اٹھا رکھے تھے۔ پولیس اور اے ایس ایف نے انسانی ہاتھ اور لوہے کی بیریئر لگا کر ورکرز کا راستہ روکا۔ مگر عوامی تحریک کے رہنمائوں نے زیادہ سمجھداری کا مظاہرہ کیا انہوں نے اپنے ورکرز کے ساتھ ہاتھوں کی زنجیر بنائی اور اپنے ورکرز کو پولیس اور اے ایس ایف سے دور کردیا۔ ورکرز کی آمد کا سلسلہ جاری رہا اور عوامی تحریک کے ورکرز ایک ٹرک پر بڑے بڑے سپیکر اور ڈیک لگا کر ائرپورٹ کی پارکنگ میں لے آئے اور ایئر پورٹ عوامی تحریک کے ترانوں سے گونجنے لگا۔ عوامی تحریک کے رہنما ڈاکٹر رحیق عباسی، علامہ طاہر القادری کے قریبی عزیز راجہ زاہد محمود، عوامی تحریک پنجاب کے صدر اور جنرل سیکرٹری کو انتظامیہ نے ایئرپورٹ لائونج سے گزار کر علامہ طاہر القادری تک پہنچایا۔ مگر علامہ طاہر القادری اپنی شرائط پر اڑے رہے۔ حکومت نے علامہ طاہر القادری سے مذاکرات کیلئے اپنے وزراء کو بھیجنا چاہا مگر طاہر القادری نے ان سے ملنے سے انکار کردیا۔ طاہر القادری اور حکومت کے درمیان رابطے کا ذریعہ علامہ طاہر القادری کے قریبی عزیز راجہ زاہد محمود اور ڈاکٹر رحیق عباسی رہے۔ وزیر قانون رانا مشہود احمد خان، آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا، چیف سیکرٹری نوید احمد چیمہ بھی معاملے کو نبٹانے کے لئے پرانی ایئرپورٹ بلڈنگ میں پہنچ گئے۔ کمشنر لاہور اور دیگر افسران نے ان سے ملاقات کی اور بالآخر علامہ طاہر القادری رضامند ہوگئے کہ وہ گورنر پنجاب چودھری محمد سرور کے ساتھ جہاز چھوڑ دیں گے۔ گورنر پنجاب چودھری محمد سرور علامہ طاہر القادری سے ملاقات کرنے اور انہیں جہاز سے باہر لانے کے لئے گورنر ہائوس سے ایئرپورٹ روانہ ہوگئے۔ گورنر پنجاب نے چودھری محمد سرور سے ہوائی جہاز میں ملاقات کی جو تقریباً 20 سے 25 منٹ جاری رہی۔ جس کے بعد علامہ طاہر القادری اور ان کے ساتھ آنے والے ان کے 150 ساتھی ہوائی جہاز سے نکل کر امیگریشن ہال میں پہنچے۔ جہاں امیگریشن کے بعد گورنر چودھری محمد سرور اور علامہ طاہر القادری حج ٹرمینل پر چلے گئے۔ ق لیگ کے سینئر رہنما سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی اپنی بلٹ پروف لینڈ کروزر لے کر حج ٹرمینل پہنچے اور گورنر پنجاب چودھری سرور کو اپنے ساتھ بٹھا کر جناح ہسپتال لائے۔ علاوہ ازیں جناح ہسپتال اور بعد ازاں منہاج القرآن سیکرٹریٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ حکومت نے میرا جہاز ہائی جیک کرایا، ہائی جیکنگ کا مقدمہ درج کرایا جائے گا، کارکن تیار رہیں انقلاب کیلئے حتمی تاریخ کا جلد اعلان کروں گا۔ حکمرانوں کو بھاگنے نہیں دیں گے بلکہ انہیں جیل میں ڈال کر ان کے محل واپس لیں گے اور ایک ایک پائی کا حساب لیں گے۔ انقلاب کے نتائج کے بعد نظام بدلے گا خود صاف اور شفاف الیکشن کرائوں گا، عوام اس حکومت کا تختہ الٹیں گے۔ اپنا سارا سامان باندھ کر پاکستان آگیا ہوں۔ میں نے کینیڈا میں پہننے کے لئے ایک جوتا اور ایک جراب تک نہیں چھوڑی۔ نواز شریف اور شہباز شریف نے انقلاب کا سفر آسان کردیا۔ 14 سوٹ کیسوں کے ذریعے اپنا تمام سامان منگوا لیا ہے اور اب پاکستان میں ہی رہوں گا۔ موجودہ حکومت دہشت گردوں کی ساتھی ہے۔ انہوں نے کہا اگر حکومت سمیت رانا ثناء اللہ  کی بجائے گورنر پنجاب چودھری محمد سرور سے مشورہ لیتے تو یہ وقت نہ آتا۔ یہ جنگ عوام کا مقدر بدلنے تک جاری رہے گی۔ نواز شریف اور شہباز شریف نے ہمارے کارکنوں کی نعشیں گرائیں۔ قبل ازیں ڈاکٹر طاہر القادری اپنی رہائشگا ہ ماڈل ٹائون پہنچے تو ہزاروں کی تعداد میں مرد و خواتین کارکنوں نے ان کا والہانہ استقبال کیا اور ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں، اس موقع پر کارکن جیو ے جیوے قائد جیوے، انقلاب انقلاب کے نعرے لگاتے رہے، ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنی رہائشگاہ پہنچنے کے بعد گھر کی بالکونی میں کھڑے ہو کر ہاتھ ہلا کر کارکنوں کے نعروں کا جواب دیا اور بعدازاں مرکزی سیکرٹریٹ پہنچے۔ طاہر القادری نے مزید کہا کہ میں سب سے پہلے اللہ رب العزت کا شکر ادا کرتا ہوں جسکی توفیق سے میں اس دور کے ہٹلر اور مسولینی کی ریاستی دہشتگردی اورجہاز کو ہائی جیک کرنے کے اقدام کے باوجود خیر خیریت سے اپنے کارکنوں‘ عوام کے درمیان اور اس دھرتی پر موجود ہوں۔ انہوںنے کہا کہ مصر، شام کا انقلاب سب نے دیکھا یہ الگ داستان ہے لیکن دھرتی پاکستان کا انقلاب دنیا دیکھے گی۔ میں 20کروڑ محروم اور مظلوم مائوں بہنوں‘ جوانوں جن کا مستقبل تاریک کر دیا گیا ‘ اسلام کی اقدار ‘ تاجروں‘ کسانوں کا مقدر بدلنے کے لئے میدان میں نکلا ہوں۔ عوامی تحریک کے کارکنوں نے اپنا خون دے کر انقلاب کی بنیاد رکھ دی ہے اب قوم کی باری ہے اب میڈیا کی باری ہے۔ اب زیادہ دیر نہیں،انقلاب دروازے پر دستک دے رہا ہے بہت جلد عوام اس حکومت کا تختہ الٹیں گے او رحکمران جیلوں میں ہونگے اور ان سے پائی پائی کا حساب لیا جائیگا۔ حکمرانوں سے رائے ونڈ کے محل واپس لیں گے۔ ایسا احتساب ہوگا جو ملک کی 65سالہ تاریخ میں کسی نے نہیں دیکھا ہوگا۔ انقلاب کے نتائج کے بعد نظام بدلے گا اسکے بعد میں خود صاف اور شفاف الیکشن کرائوں گا میں انقلاب کے بعد سارانظام اپنے ہاتھ میں رکھوں گا یہاں پر خلافت راشدہ کا نظام آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں حکمرانوں سے کہتا ہوں کہ اتنا ظلم کرو جتنا کل خود بھی سہ سکو اب تمہارے جیل میں جانے کا وقت بھی قریب ہے۔انقلاب کی جدوجہد مکمل ہونے تک پاکستان میں رہوں گا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ انقلاب دروازے پر دستک دے رہاہے۔ نواز شریف اور شہباز شریف سے بڑا دہشت گرد کوئی نہیں دیکھا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ نواز شریف ہٹلر اور شہباز شریف مسولینی ہی، تمام تر حکومتی دہشت گردی اور رکاوٹوں کے باوجود میں اپنی دھرتی اور کارکنوں کے لئے درمیان موجود ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں16اور 17جون کو اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے والے کارکنوں کی عظمت اور قربانیوں کو سلام پیش کرتا ہوں، انہوں نے میڈیا کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ماتھے پر بوسہ دیتا ہوں، یہ میرے انقلاب کا ہراول دستہ ہیں۔طاہر القادری کے طیارے کا رخ لاہور کی جانب موڑنے کی اطلاعات کے بعد عوامی تحریک کے کارکن بڑی تعداد میں ماڈل ٹائون سیکرٹریٹ پہنچنا شروع ہو گئے، کارکنوں کے لئے سیکرٹریٹ کے سامنے فٹ بال گرائونڈ میں خواتین اور مردوں کے لئے الگ الگ شامیانے اور کرسیاں لگاکر بھیٹنے کا انتظام کیا گیا تھا جہاں پر دیو قامت ٹی وی سیکرینوں نصب کرکے نیوز چینلز کے ذریعے لمحہ بہ لمحہ صورتحال سے آگاہی حاصل کرتے رہے جب طاہر القادری نے گورنر پنجاب چودھری سرور اورق لیگ کے رہنما چودھری پرویز الٰہی سے رابطوں کے بعد طیارے سے باہر آنے کا اعلان کیا تو گرائونڈ میں موجود کارکنوں نے پرجوش نعرے بازی شروع کر دی۔ ڈاکٹر طاہر القادری کے جہاز کی علامہ اقبال ائرپورٹ پر لینڈنگ کرنے کے حکومتی دبائو پر مرکزی سیکرٹریٹ میں موجود عوامی تحریک کے کارکن حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے رہے کہ جب وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے میڈیا پر آکر یہ اعلان کیا کہ طیارے کا رخ نہیں موڑا جائے لیکن اس کے باوجود حکومت نے وعدہ خلافی کرکے ہمارے قائد کے خوف سے طیارہ کا رخ اسلام آباد سے لاہور کی جانب موڑا گیا ہے اس طرح حکمرانوں نے ہمیں ہمارے آئینی و جمہوری حق سے محروم کر دیا ہے۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر طاہر القادری کی وطن واپسی کے موقع پر دہشت گردی کے پیش نظر اسلام آباد اور راولپنڈی میں معطل کردہ موبائل فون سروس تقریباً 10 گھنٹے بند رہنے کے بعد بحال ہوئی جس کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ثناء نیوز کے مطابق طاہر القادری کے جناح ہسپتال پہنچنے پر بے قابو کارکنوں نے شدید دھکم پیل کی اور ایم ایس اور سرجیکل یونٹس کے شیشے توڑ ڈالے۔
طیارہ اتار دیا گیا
طیارہ لینڈنگ

ای پیپر-دی نیشن