نہتے اہلکاروں نے مار کھائی مگر عوامی تحریک کو ’’سیاسی شہید‘‘ نہیں بننے دیا
اسلام آباد (محمد نواز رضا/ وقائع نگار خصوصی) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کی ڈاکٹر طاہر القادری کے استقبال کے لئے آنے والے عوامی تحریک کے ڈنڈے بردار کارکنوں کو روکنے کے لئے ’’نہتے پولیس ملازمین‘‘ کو ان کے سامنے لاکھڑا کرنے کی حکمت عملی سے اسلام آباد راولپنڈی اور لاہور میں خون خرابے کی نوبت نہیں آنے دی۔ غیر مسلح پولیس نے مظاہرین سے مار کھائی لیکن عوامی تحریک کو کوئی سیاسی شہید نہیں دیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے اتوار کو خاص طور پر اسلام آباد کا دورہ کیا اور پنجاب ہاؤس میں وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کے ساتھ ڈاکٹر طاہر القادری شو کو متشدد کارروائیوں سے روکنے کی حکمت عملی تیار کی۔ چودھری نثار علی خان رات گئے تک پنجاب ہاؤس میں بیٹھ کر ’’ڈاکٹر طاہر القادری شو‘‘ کو ناکام بنانے کے پروگرام پر عمل درآمد کی نگرانی کرتے رہے۔ذرائع کے مطابق راولپنڈی و اسلام آباد میں 78 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے جس کی مثال نہیں ملتی پولیس کی مظلومیت نے عوامی تحریک کی قیادت کو ’’لاشوں‘‘ پر سیاست کرنے کا ایک اور موقع نہیں دیا۔ امارات کی فلائٹ کا رخ اسلام آباد سے لاہور کی طرف کرکے اسلام آباد اور راولپنڈی کو محفوظ بنایا گیا۔ وفاقی وزارت داخلہ نے اسلام آباد کی طرف کسی کو مارچ کی اجازت نہ دینے کی پالیسی اختیار کی۔ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے پچھلے دو روز سے اپنا کیمپ پنجاب ہاؤس میں قائم کئے رکھا۔ ان کی ہدایت پر پولیس سے فائر پاور واپس لے لی گئی اور کسی کو ’’سیاسی شہید‘‘ بننے نہیں دیا جس پر وفاقی وزیر داخلہ کی کارکردگی کو سراہا گیا۔ طاہر القادری کے استقبال کے لئے آنے والے تحریک کے کارکنوں سے نمٹنے کے لئے سخت کارروائی نہ کرنے کی ہدایات کی وجہ سے کارکن پولیس پر حاوی رہے جس سے پولیس کی بڑی بدنامی ہوئی۔ذرائع کے مطابق حکومت پنجاب نے ڈاکٹر طاہر القادری کی سرگرمیاں لاہور تک محدود کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ انہیں لاہور سے اسلام آباد کی طرف رخ کرنے کا موقع نہیں دیا جائے گا۔ پنجاب میں لاشوں کی سیاست کی سختی سے حوصلہ شکنی کی جائے گی۔
نہتے اہلکار