پرسوں سے آپریشن کے حق میں ریلیاں نکالیں گے، جب جانا ہوا تو دیکھوں گا قانون کس کے ہاتھ میں ہے: طاہر القادری
لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے پرسوں جمعہ (27 جون) سے مسلسل چار جمعے ملک بھر میں پاک فوج سے اظہار یکجہتی کیلئے پرامن ریلیاں نکالنے، ”یوم ضرب عضب“ منانے، شمالی وزیر آپریشن کے متاثرین کیلئے 25 ہزار خوراک اور ادویات کے پیکٹ بھجوانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرا طیارہ نواز شریف اور شہباز شریف نے ہائی جیک کرایا اور ہم طیارہ ہائی جیک ہونے پر دونوں بھائیوں کے خلاف مقدمہ اور متحدہ عرب امارات کی حکومت کیخلاف 10 ارب ڈالر ہر جانے کا دعویٰ کریں گے۔ پہلی شرط یہ ہے کہ شہباز شریف مستعفی ہوں اسکے بعد سپریم کورٹ کے ہماری مرضی کے تین ججز پر مشتمل کمیشن قائم کیا جائے۔ ایم آئی‘ آئی ایس آئی اور آئی بی کے اعلیٰ افسران سانحہ منہاج القرآن کی تحقیقات کریں پھر ہی میں فیصلے تسلیم کروں گا۔ کسی جوڈیشل کمشن اور پنجاب حکومت کی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کو تسلیم نہیں کرتا۔ گرینڈ الائنس کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہنا چاہتا جب اتحادیوں کی مشاورت سے انقلاب کےلئے کال دوں گا تو حکمرانوں کو بھاگنے کا موقع نہیں ملے گا، میں ملک سے جانے کیلئے نہیں یہاں پر رہنے کیلئے آیا ہوں اگر مجھے جانا ہوا تو جب میں جاﺅں گا تو دیکھیں گے قانون کس کے ہاتھ میں ہوتا ہے، حکمرانوں نے مجھے ملک بدر کرنے کی کوششیں کیں لیکن وہ اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہو سکے، زمین کے فرعون حق کا راستہ نہیں روک سکتے، آنیوالے وقت میں ہماری طاقت ہی قانون ہو گی، میں فوجی آپریشن کا مخالف نہیں بلکہ فوجی آپریشن کو ضرب عضب حق پر سمجھتا ہوں جسکی پوری قوم پر حمایت لازم ہو چکی ہے، پیمرا کو ختم کرکے صحافیوں کی مشاورت سے نیا ادارہ بنایا جائے۔ وہ گزشتہ روز ماڈل ٹاﺅن سیکرٹریٹ میں اپنے ساتھیوںکے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ طاہر القادری نے کہا کہ ہم ضرب عضب کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ نہ صرف متاثرین کی امداد کی جائے گی بلکہ میں خود بھی بہت جلد متاثرین کے کیمپوںکا دورہ کروںگا اور انہیں پچیس ہزار خوراک اور ادویات کے بیگز فراہم کئے جائینگے اور اسکے ساتھ ساتھ پورے ملک میں یونین کی سطح پر متاثرین کی امداد کے لئے کیمپ لگائے جائیں گے۔ میری آمد پر راولپنڈی میں منہاج القرآن کے چودہ سو کارکنوں کو گرفتار کیا گیا اور اب ان پر پولیس پر تشدد کرنے کا جھوٹا الزام لگایا جارہا ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ پولیس کی گاڑیوں میں مسلح دہشتگرد تنظیموں کے لوگ موجود تھے جو ہمارے کارکنوں پر تشدد کرتے رہے۔ حکومت سے مطالبہ ہے کہ فوری طور جھوٹے مقدمات ختم کرے۔ میں وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ شہباز شریف سے پوچھتاہوں کہ وہ بتائیں کہ پولیس کی گاڑیوں میں لوگوں کو نشانہ بنانے والے مسلح دہشتگرد کون تھے۔ ملک میں جمہوریت کو ہماری تحریک سے نہیں حکمرانوں کے اجرتی قاتلوںاور ریاستی دہشتگردی سے خطرہ ہے۔ میں شہباز شریف اور نواز شریف سے پوچھتاہوں کہ وہ ریاستی دہشتگردی کے بعد اب پردے کے پیچھے چھپ کر گونگے کیوں بنے ہوئے ہیں وہ سامنے آئےں اور ہماری باتوں کا جواب دیں۔ جب منہاج القرآن پرحملہ کیا گیا تو ہم اسکے جواب میں رائیونڈ محل پر جا سکتے تھے لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا۔ حکمران کہتے ہیں کہ ہم نے طیارہ ہائی جیک کیا اگر ہم نے ہائی جیک کیا ہوتا اور میں طیارے میں سوار مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر راجہ ظفر الحق کا ہاتھ کارکنوں کو پکڑوا دیتا تو میں دیکھتا نوازشریف اور شہبازشریف اسے کیسے چھڑاتے لیکن ہم نے ہمیشہ امن اور محبت کی بات کی ہے اور کبھی بھی قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کی ہے اور نہ ہی آئندہ کریں گے مگر حکمرانوں نے جو ریاستی دہشتگردی کی اس کا انہیںجواب دینا پڑے گا۔ حکمران ریاستی دہشتگردی کر کے ملک میں فوجی آپریشن کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اپنے عہدے پر ہیں اس وقت تک کوئی بھی شفاف تحقیقات نہیں ہو سکتیں اس لئے شہبا زشریف فوری طور پر مستعفی ہوں اسکے بعد سپریم کورٹ کے تین ججز پر مشتمل کمیشن بنایا جائے اور یہ ججز ایسے ہونے چاہئیں جو ہمارے لئے قابل قبول ہوں اور اسکے ساتھ ساتھ آئی ایس آئی‘ ایم آئی اور آئی بی پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی بنائی جائے اسکے بغیر ہم کسی جوڈیشل کمیشن اور حکومتی رپورٹ کو تسلیم نہیں کریں گے کیونکہ حکومت نے آئی جی سے ایس ایچ او تک کسی افسرکو تبدیل نہیں کیا اور یہی اب تک ریکارڈ میں رد و بدل کر رہے ہیں ان حالات میں ہمیں انصاف کیسے ملے گا۔ قبل ازیں سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں زخمی ہو کر جاں بحق ہونے والے شہباز علی کی نماز جنازہ کے بعد میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ پاکستان کے دنیا کے افق پر روشن ریاست کی طرح چمکنے تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی، شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا اور ملک میں انقلاب کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی، وفاقی دارالحکومت میں ہمارے 1400کارکنوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، ہم خوفزدہ ہونے والے نہیں ریاستی دہشتگردوں کا ہر محاذ پرمقابلہ کریں گے۔ ہم نے ہمیشہ حق اور سچ کی بات کی ہے مگر حکمرانوں نے منہاج القران میں بے گناہ لوگوں کے سینوں پر گولیاں چلا کر ریاستی دہشتگردی کی اور انکی ریاستی دہشتگردی کی وجہ سے زخمی ہونے والے کارکنان شہید ہو رہے ہیں اور شہباز علی بھی وہ کارکن ہے جو حکمرانوںں کی ریاستی دہشتگردی کا نشانہ بنا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کو شرعی اعتبار سے ضرب حق قرار دے رہا ہوں، آپریشن کی کامیابی کیلئے ہر جمعہ سے اگلے ہفتوں تک ملک میں پرامن ریلیاں نکالیں گے۔ 26 ہزار خوراک اور ادویات کے بیگ آئی ڈی پیز کیلئے بھیجیں گے۔ دیگر ضروری اشیاءبھی بھیجی جائینگی۔ جلد آئی ڈی پیز سے ملنے خیبر پی کے میں جاﺅں گا۔ علاوہ ازیں ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں علامہ طاہر القادری نے کہا ہے کہ عوام کو جلد خوشخبری سنائیں گے۔ جلد انقلاب کا سورج طلوع ہو گا۔ قیادت کا مسئلہ نہیں ابھی تو اتفاق انقلاب کا ہونا ضروری ہے۔ سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد انقلاب کی تاریخ کا تعین ہو گا۔ ہم پر کسی کی ایک پائی کا بھی احسان نہیں۔ ہمارے کارکنوں نے کسی کو تشدد کا نشانہ نہیں بنایا۔ پنجاب پولیس کی گاڑیوں میں سول وردیوں والے لوگ کون ہیں؟ 25 ہزار خوراک کے بیگز تقسیم کرنے کیلئے خیبر پی کے جا رہا ہوں۔ اگر مجھ میں حوصلہ نہیں ہوتا تو ملک میں نہ آتا۔ میں نے کہا تھا کہ سرکاری گاڑی نہیں چاہئے، گورنر پنجاب کی نہیں اپنی گاڑی میں بیٹھا۔ ایک ایک شہید کے خون کا حساب دینا ہو گا۔ شہباز شریف قاتل اعلیٰ پنجاب اور ریاستی دہشت گرد ہیں۔ پنجاب پولیس قاتل ہے انکی سکیورٹی نہیں لے سکتا۔ انقلاب کو فتح یاب کرنے پاکستان آیا ہوں۔ خیبر پی کے پاک فوج سے اظہار یکجہتی کیلئے جا¶ں گا۔ شہداءکے لواحقین کیلئے 30، 30 لاکھ کی آفر کو مسترد کر دیا۔ مسلم لیگ ن حکومت لاہور واقعہ کے شہیدوں کی قیمت لگانا چاہتی ہے۔علاوہ ازیں ایم کیو ایم کے تین رکنی وفد نے علامہ طاہرالقادری سے منہاج القرآن سیکرٹریٹ میں ملاقات کی جس میں متحدہ کے وفد نے طاہرالقادری کو الطاف حسین کا پیغام پہنچایا اور کہا کہ الطاف حسین کہتے ہیں مشکل کی اس گھڑی میں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ ایم کیو ایم جمہوری روایات کو ملک میں فروغ دینا چاہتی ہے۔ اس موقع پر طاہرالقادری نے ایم کیو ایم کے وفد اور الطاف حسین کے تعاون کا شکریہ ادا کیا۔ وفد میں ریحان ہاشمی، ناصر بلوچ اور آصف چشتی شامل تھے۔