• news

طاہر القادری مشرف کی طرح آئے اپنی خوشی سے جائیں گے قانون کی مرضی سے: پرویز رشید، عوامی تحریک کے سربراہ کو فوج نے نہیں بلایا : خواجہ آصف

راولپنڈی (بی بی سی+ آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کینیڈا سے پاکستان اپنی مرضی سے آئے ہیں اور اب وہ قانون کی مرضی سے ہی واپس جا سکیں گے۔ ا±نہوں نے کہا کہ راولپنڈی اسلام آباد میں پولیس اہل کاروں کو جس طرح طاہرالقادری کے ’غنڈوں‘ نے تشدد کا نشانہ بنایا ا±س کی مثال نہیں ملتی۔ راولپنڈی کے ڈسٹرکٹ ہسپتال میں زخمی پولیس اہل کاروں کی عیادت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ا±نہوں نے کہا کہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف اپنی مرضی سے پاکستان واپس آئے اور اب وہ اپنی مرضی سے باہر نہیں جا سکتے کیونکہ قانون نے ابھی تک ا±نہیں باہر جانے کی اجازت نہیں دی۔ ا±نہوں نے کہا کہ پیر کے روز ڈاکٹر طاہرالقادری کے حامیوں نے جس طرح پولیس اہلکاروں کے اندرونی نازک اعضا کو نشانہ بنایا اس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔ طاہر القادری کے حامیوں کے پولیس اہل کاروں پر تشدد کو میڈیا پر دکھایا گیا اور لوگ اس بارے میں بہتر طور پر فیصلہ کر سکتے ہیں کہ غنڈہ گردی کس نے کی۔ ایک سوال پر کہ کیا وفاقی حکومت کینیڈا کی حکومت سے ا±ن کے شہری طاہر القادری کی طرف سے پاکستان میں بدامنی پھیلانے کی شکایت کرے گی جس پر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ اس تجویز پر غور کیا جائے گا۔ پرویز رشید نے کہا کہ طاہر القادری مشرف کی طرح پاکستان آئے اپنی مرضی سے جبکہ جائیں گے قانون کی مرضی سے۔ وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر طاہر القادری اور ان جیسے لوگ ملک میں بدامنی پھیلا کر شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوں گے۔ ا±نہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے افراد ہمارے مہمان ہیں اور ہم ا±ن کا خیال رکھیں گے۔ دوسری جانب پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات قاضی فیض اسلام نے بی بی سی کو بتایا کہ ا±ن کے قائد طاہرالقادری پاکستانی شہری ہیں اور وہ جب چاہیں بیرون ملک جاسکتے ہیں۔ ا±نہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے ا±نہیں بیرون ملک جانے سے روکنے کی کوشش کی تو پھر وہ اپنے حقوق کی حفاظت کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے۔ آئی این پی کے مطابق پرویز رشید نے کہا کہ طاہر القادری ملک میں دہشت گردی کی نئی قسم لا کر متعارف کروا رہے ہیں، ہم پاکستان سے ہر طرح کی دہشت گردی کا خاتمہ کریں گے‘ شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف پاک فوج آپریشن کے تمام اہداف کامیابی سے حاصل کررہی ہے‘ طاہر القادری جیسے کردار حکومت کو الجھا کر ملک کو ترقی کی راہ سے پھر اتارنا چاہتے ہیں‘ شمالی وزیرستان کے متاثرین پوری قوم کے مہمان ہیں‘ حکومت متاثرین کو تمام سہولیات فراہم کریگی۔ پولیس اہلکاروں کے نازک اعضائ‘ بازوﺅں اور ٹانگوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا۔ ان کی ہڈیاں توڑ دی گئیں۔ پرویز رشید نے کہا کہ میں پولیس کو یقین دلاتا ہوں کہ حکومت تمام شہری ارکان پارلیمنٹ اور سول سوسائٹی آپ کے ساتھ ہے۔ طاہر القادری نے جو کچھ کیا وہ حکومت اور فوج کی شمالی وزیرستان سے توجہ ہٹانے کی کوشش تھی جو کامیاب نہیں ہوسکی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور عوام پاکستان کو محفوظ بنانے کے لئے پاک فوج کے شمالی وزیرستان میں دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے آپریشن کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ راولپنڈی اور لاہور میں ڈرامے لگائے گئے جو لوگ بھی ان میں ملوث ہیں اور جنہوں نے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گڑبڑ پھیلائی ان کو قابو کرکے گردن سے پکڑیں گے۔ پرویز رشید نے کہا کہ ہم نے تو طاہر القادری کے پاکستان آنے پر اس طرح کی کوئی رکاوٹیں کھڑی نہیں کیں جس طرح میاں نواز شریف اور شہباز شریف کے وطن واپس آنے پر کھڑی کی گئی تھیں۔
اسلام آباد (این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ فوج طاہرالقادری کو پاکستان میں بلانے میں شامل نہیں ہے اور نہ ہی فوج سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہے، اگرکوئی لندن، کینیڈا یا راولپنڈی کی گلیوں میں بیٹھ کر فوج کو پکارتا رہے تو فوج بکاﺅ نہیں ہے جو بھاگ کر چلی آئیگی، فوج کو پکارنے والوں کی پکار نہیں سنی گئی، وقت کے ساتھ ساتھ سب ننگے ہوتے جا رہے ہیں سب کو ان کی اوقات نظر آنے لگ گئی ہے، آج شجاعت اور پرویز الٰہی طاہر القادری کے ساتھ چپکے ہوئے ہیں عوام دیکھ رہے ہیں کہ ان کو حالات کہاں سے کہاں لے آئے ہیں، کروڑوں روپے میڈیا کو دے کر اپنی مرضی مسلط کی جا رہی ہے، پورے کے پورے جہازبک کروائے جاتے ہیں یہ سب کچھ کرنے کے لیے پیسہ کہاں سے آتا ہے؟ اس کی تحقیقات کریں گے اورکسی بھی ایسی حکومت یا ملک مخالف سرگرمی میں ملوث ہونے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائیگی، فوج اور حکومت ایک پیج پر ہیں سول ملٹری تعلقات میں کوئی تناﺅ نہیں ہے اور ایسی افواہیں پھیلانے والے کبھی اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہوئے ہیں نہ ہوں گے، قانون کا اطلاق مشرف پر ویسے ہی ہوگا جس طرح عام آدمی پر ہوتا ہے، مشرف کے خلاف غداری کیس میں کوئی ذاتی مسئلہ نہیں ہے قانون جو فیصلہ کرے گا ہمیں قبول ہوگا، مسافروں کی حفاظت کے لیے سول ایوی ایشن کے قوانین کے تحت حکومت جہازکا رخ موڑنے کا اختیار رکھتی ہے۔ ایک انٹرویو میں وزیر دفاع نے کہاکہ سول ایوی ایشن قوانین کے تحت مسافروں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہو تو حکومت کوجہاز ڈائیورٹ کرنے کا اختیار حاصل ہے اور جہاز کا پائلٹ بھی یہ اختیار استعمال کر سکتا ہے یہاں تک جہاز میں دو مسافروں کی لڑائی ہوجائے تو بھی جہازکا رخ موڑا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ فوج طاہرالقادری کو پاکستان میں بلانے میں شامل نہیں۔ ایک اندازے کے مطابق سات لاکھ متاثرین شمالی وزیرستان سے نکلیں گے، انہوں نے کہاکہ آپریشن ضرب عضب میں بہت سارے دہشت گرد مارے گئے، آپریشن میں بلاامتیازکارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آپریشن ضرب عضب کے خاتمے کا ٹائم فریم نہیں دے سکتا مگر آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ آپریشن جاری رہے گا۔ نجی ٹی وی کے مطابق طاہر القادری کا طیارہ اسلام آباد لینڈ کرتا تو امن و امان کا مسئلہ پیدا ہو سکتا تھا۔ 1980ءکی لڑائی جہاد نہیں تھی، سی آئی اے فنڈز سے جہاد نہیں ہوتا۔ انہوں نے اس سوال کی تصدیق کی کہ طاہر القادری پاکستان سے اسی وقت جائیں گے جب قانون سارے تفتیشی عمل کو مکمل کر لے گا کہ ان کے پاس یہ اربوں روپیہ کہاں سے آیا، اسی سے 85 لوگ جہاز پر سفر کر رہے ہیں۔ پاکستان کے دفاع اور بقاءکے ساتھ فوج کی کمٹمنٹ اس قدر ہے کہ وہاں کے کور کمانڈر جنرل ربانی کا بیٹا بھی لڑ رہا ہے۔ پشاور میں شہداءکی یادگار پر 4 ہزار کے قریب نام لکھے ہوئے ہیں۔ ہم افغانستان سے رابطے میں ہیں توقع کرتے ہیں کہ دہشت گردوں کو وہاں پناہ نہیں ملے گی۔

ای پیپر-دی نیشن